حرارہ جب مرا داغِ جنوں لاتا ہے صحرا میں
بگولے ڈھونڈتے پھرتے ہیں سایہ بیدِ مجنوں کا
میں شاعر ہوں مرا اے جان اس پر دم نکلتا ہے
بہت اعلیٰ ہے یہ مصرع تمہارے قدِ موزوں کا
فقیرِ مست ہیں ہر وقت کیفیت میں رہتے ہیں
کبھی طرہ ہے سبزے کا، کبھی گولا ہے افیوں کا
ملایا خاک میں گردوں میں کس کس نام آور کو
نشاں ملتا نہیں ہے قبرِ جمشید و فریدوں کا