پیادہ پا میں رواں سوئے لالہ زار ہوا
بہار آتے ہی سر پر جنوں سوار ہوا
چمن میں جب مرے ہمراہ وہ نگار ہوا
گلوں کو داغ ہوا، بلبلوں کو خار ہوا
وہ خاکسار تھا میں، لاکھ آندھیاں آئیں
زمیں سے خاک نہ اونچا مرا غبار ہوا
پڑا خلاف " کلوا واشربوا" کے معنی میں
میں بادہ خوار ہوا، شیخ روزہ دار ہوا
مزہ چکھاتے بتو تم کو جبر کرنے کا
خدا گواہ ہے دل پر نہ اختیار ہوا