وہاب اعجاز خان
محفلین
258
دعوے کو یار آگے معیوب کرچکے ہیں
اس ریختے کو ورنہ ہم خوب کرچکے ہیں
مرنے سے تم ہمارے خاطر نچنت رکھیو
اس کام کا بھی ہم کچھ اسلوب کرچکے ہیں
حسنِ کلام کھینچے کیوں کر نہ دامنِ دل
اس کام کو ہم آخر محبوب کرچکے ہیں
ہنگامہء قیامت تازہ نہیں جو ہوگا
ہم اس طرح کے کتنے آشوب کرچکے ہیں
رنگِ پریدہ، قاصد، بادِ سحر، کبوتر
کس کس کے ہم حوالے مکتوب کرچکے ہیں
کیا جانیے کہ کیا ہے اے میر وجہ ضد کی
سوبار ہم تو اس کو محجوب کرچکے ہیں
اس ریختے کو ورنہ ہم خوب کرچکے ہیں
مرنے سے تم ہمارے خاطر نچنت رکھیو
اس کام کا بھی ہم کچھ اسلوب کرچکے ہیں
حسنِ کلام کھینچے کیوں کر نہ دامنِ دل
اس کام کو ہم آخر محبوب کرچکے ہیں
ہنگامہء قیامت تازہ نہیں جو ہوگا
ہم اس طرح کے کتنے آشوب کرچکے ہیں
رنگِ پریدہ، قاصد، بادِ سحر، کبوتر
کس کس کے ہم حوالے مکتوب کرچکے ہیں
کیا جانیے کہ کیا ہے اے میر وجہ ضد کی
سوبار ہم تو اس کو محجوب کرچکے ہیں