وہاب اعجاز خان
محفلین
338
ہر دم شوخ دست بہ شمشیر کیوں نہ ہو
کچھ ہم نے کی ہے ایسی ہی تقصیر ، کیوں نہ ہو
اب تو جگر کو ہم نے بلا کا ہدف کیا
انداز اس نگاہ کا پھر تِیر کیوں نہ ہو
جوں گُل کسو شگفتہ طبیعت کا ہے نشاں
غنچہ بھی کوئی خاطرِ دل گیر کیوں نہ ہو
ہووے ہزار وحشت اسے تو بھی یار ہے
اغیار تیرے ساتھ جو ہوں، میر کیوں نہ ہو
کچھ ہم نے کی ہے ایسی ہی تقصیر ، کیوں نہ ہو
اب تو جگر کو ہم نے بلا کا ہدف کیا
انداز اس نگاہ کا پھر تِیر کیوں نہ ہو
جوں گُل کسو شگفتہ طبیعت کا ہے نشاں
غنچہ بھی کوئی خاطرِ دل گیر کیوں نہ ہو
ہووے ہزار وحشت اسے تو بھی یار ہے
اغیار تیرے ساتھ جو ہوں، میر کیوں نہ ہو