وہاب اعجاز خان
محفلین
20
مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا
نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا
میں گریہء خونیں کو روکے ہی رہا ورنہ
یک دم میں زمانے کا یاں رنگ بدل جاتا
بِن پوچھے کرم سے وہ جو بخش نہ دیتا تو
پُرسش میں ہماری ہی دن حشر کا ڈھل جاتا
نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا
میں گریہء خونیں کو روکے ہی رہا ورنہ
یک دم میں زمانے کا یاں رنگ بدل جاتا
بِن پوچھے کرم سے وہ جو بخش نہ دیتا تو
پُرسش میں ہماری ہی دن حشر کا ڈھل جاتا