وہاب اعجاز خان
محفلین
477
طاقت نہیں ہے دل میں، نَے جی بجا رہا ہے
کیا ناز کر رہے ہو، اب ہم میں کیا رہا ہے
جیب اور آستیں سے رونے کا کام گزرا
سارا نچوڑ اب تو دامن پر آرہا ہے
کاہے کا پاس اب تو رسوائی دُور پہنچی
رازِ محبت اپنا کس سے چھپا رہا ہے
وے لطف کی نگاہیں پہلے فریب ہیں سب
کس سے وہ بے مروت پھر آشنا رہا ہے
اب چاہتا نہیں ہے بوسہ جو تیرے لب سے
جینے سے میر شاید کچھ دل اُٹھا رہا ہے
کیا ناز کر رہے ہو، اب ہم میں کیا رہا ہے
جیب اور آستیں سے رونے کا کام گزرا
سارا نچوڑ اب تو دامن پر آرہا ہے
کاہے کا پاس اب تو رسوائی دُور پہنچی
رازِ محبت اپنا کس سے چھپا رہا ہے
وے لطف کی نگاہیں پہلے فریب ہیں سب
کس سے وہ بے مروت پھر آشنا رہا ہے
اب چاہتا نہیں ہے بوسہ جو تیرے لب سے
جینے سے میر شاید کچھ دل اُٹھا رہا ہے