وہاب اعجاز خان
محفلین
437
اپنا شعار پوچھو تو مہرباں وفا ہے
پر اُس کے جی میں ہم سے کیا جانیے کہ کیا ہے
بالیں پہ میری آخر ٹک دیکھ شوقِ دیدار
سارے بدن کا جی اب آنکھوں میں آرہا ہے
مت کر زمیںِ دل میں تخمِ اُمید ضائع
بُوٹا جو یاں اُگا ہے سو اُگتے ہی جلا ہے
صد سحر و یک رقیمہ خط میر جی کا دیکھا
قاصد نہیں چلا ہے، جادو مگر چلا ہے
پر اُس کے جی میں ہم سے کیا جانیے کہ کیا ہے
بالیں پہ میری آخر ٹک دیکھ شوقِ دیدار
سارے بدن کا جی اب آنکھوں میں آرہا ہے
مت کر زمیںِ دل میں تخمِ اُمید ضائع
بُوٹا جو یاں اُگا ہے سو اُگتے ہی جلا ہے
صد سحر و یک رقیمہ خط میر جی کا دیکھا
قاصد نہیں چلا ہے، جادو مگر چلا ہے