گھروندے بھی تم نے بنائے تو ہوں
حسین خواب ان میں سجائے تو ہوں گے
چرا کے ترے شوخ آنچل کے سائے
بہاروں نے اکثر بچھائے تو ہوں گے
کبھی تیرگی غم کی چھائی جو ہو گی
دیئے چشم نم نے جلائے تو ہوں گے
مرے حرف سادہ کا پیغام پڑھ کر
وہ کچھ دیر تک مسکرائے تو ہوں گے
نہیں آئے دام محبت میں دانش
ہنر اس نے سب آزمائے تو ہوں گے
حسین خواب ان میں سجائے تو ہوں گے
چرا کے ترے شوخ آنچل کے سائے
بہاروں نے اکثر بچھائے تو ہوں گے
کبھی تیرگی غم کی چھائی جو ہو گی
دیئے چشم نم نے جلائے تو ہوں گے
مرے حرف سادہ کا پیغام پڑھ کر
وہ کچھ دیر تک مسکرائے تو ہوں گے
نہیں آئے دام محبت میں دانش
ہنر اس نے سب آزمائے تو ہوں گے