جہان نمو کی عجیب ہیں ادائیں
کہیں غم کے صحرا کہیں سکھ کی بانہیں
کہیں پھر نہ جائیں رُتیں چاہتوں کی
چلو کشت جاں پر محبت اگائیں
غموں کے تواتر کا اک سلسلہ ہے
کسے یاد رکھیں کسے بھول جائیں
جنہیں ہم نے جگنو سمجھ کر سمیٹا
وہ یادیں ہمارا ہی دامن جلائیں
اندھیری رتوں سے دلوں کو بچا کر
لہو سے سر شام دیپک جلائیں
سنا جب سے جنت میں حوریں ملیں گی
تہی دست دیکھیں حسینوں کی بانہیں
اڑانیں محبت کی دانش عجب ہیں
بلندی پہ لے جا کے نیچے گرائیں
کہیں غم کے صحرا کہیں سکھ کی بانہیں
کہیں پھر نہ جائیں رُتیں چاہتوں کی
چلو کشت جاں پر محبت اگائیں
غموں کے تواتر کا اک سلسلہ ہے
کسے یاد رکھیں کسے بھول جائیں
جنہیں ہم نے جگنو سمجھ کر سمیٹا
وہ یادیں ہمارا ہی دامن جلائیں
اندھیری رتوں سے دلوں کو بچا کر
لہو سے سر شام دیپک جلائیں
سنا جب سے جنت میں حوریں ملیں گی
تہی دست دیکھیں حسینوں کی بانہیں
اڑانیں محبت کی دانش عجب ہیں
بلندی پہ لے جا کے نیچے گرائیں