بہت خوب جاری رکھیے
غالب کی غزل کا جو اردو ترجمہ افتخار عدنی نے کیا ہے وہ بہت خوب ہے
اول یہ کہ انہوں نے بحر وہی استعمال کی ہے جو غالب کی ہے
دوم یہ کہ نہایت معمولی ردو بدل کے ساتھ غالب جیسے مشکل پسند شاعر کے فارسی اشعار کو اس قدر خوبی اور سادگی سے اردو کے قابلب میں ڈھالا گیا ہے کہ ترجمہ کم اور تخلیق زیادہ لگتا ہے
صوفی تبسم کا ترجمہ غالب کا ابلاغ کماحقہ نہیں کر پا رہا یہ تو غلام علی کی وجہ سے مشہور ہو گیا ہے
فارسی غزل کے مقطع کے دوسرے مصرع میں شاید آپ سے ٹائپنگ کے دوران کوئی سہو ہوگیا ہے
وزن بگڑ گیا ہے اور مفہوم بھی پورا ادا نہیں ہو رہا
آپ نے مصرع اس طرح لکھا ہے
"چو ما حلقہء رندانِ خاکسار بیا"
اس وقت یہ غزل میرے سامنے تو نہیں لیکن مصرع کے وزن اور مفہوم کے اعتبار سے
اس مصرع میں
"چو ما" کے بعد "بہ حلقہء" ہونا چاہیے
اور اسطرح یہ مصرع یوں ہو جائے گا
چو ما بہ حلقہء رندانِ خاکسار بیا
یعنی
"ہماری طرح خاکسار رندوں کے حلقہ میں آجا"
رباعیات کا ترجمہ بھی خوب ہے
میں نے غالب کی صرف ایک فارسی غزل کا اپنے علاقہ کی مقامی بولی میں منظوم ترجمہ کیا ہوا ہے کسی وقت میں ارادہ کیا تھا کہ غالب کی کچھ غزلیات کا ترجمہ کر ڈالوں لیکن غالب جیسے عظیم اور مشکل پسند شاعر کا ترجمہ کرنے کے لیے جس ہمت اور حوصلے کی صرورت ہے اس کے فقدان کی بنا پر یہ کام ایک ایک غزل پر موقوف ہوا
اگلی فرصت میں اگر آپ نے اجازت دی تو وہ غزل بمع ترجمہ کے پیش کردونگا