منصور مکرم
محفلین
محمد صاحب ،دراصل شھادۃ العالمیہ کی سبب بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ہوا یہ تھا کہ اگر کوئی بندہ وفاق المدارس کے سلسلہ وار سارے امتحانات پاس کرلے،تو یونیورسٹی گرانٹ کمیشن اسکو تسلیم کرتی تھی۔ بلکہ اب بھی تسلیم کرتی ہے۔اور باقاعدہ اب بھی ایم ائے عربی و اسلامیات کا ایکولینسی سرٹیفیکیٹ دیتی ہے۔لیکن جب سے اختیار ایچ ای سی والوں کے پاس چلا گیا تو انہوں نے یہ کیا کہ وفاق املدارس کا جو درجہ میٹرک کے برابر تھا ،اسکو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ اور یہ شرط عائد کی کہ جب تک ایک بندہ مدرسہ مین جانے سے قبل ریگولر میٹرک پاس نا کرئے (یعنی میٹرک کے بغیر مدرسہ پڑھے )تو اسکی مدرسے کی اسناد ایچ ای سی کو قابل قبول نہیں اور اسکو جعلی تصور کیا جائے گا۔اور میں اسکی ایک مثال یعنی جمشید دستی کا نام دے چکا ہوں۔ موصوف کے پاس کسی مدرسے ہی کا شہادہ عالمیہ ہے۔
اب آدمی نے امتحانا تو سارے دئے ہوئے ہوتے ہیں ،اور ساتھ مین وفاق المدارس میں اسکا ریکارڈ بھی ہوتا ہے،لیکن میٹرک نا کرنے کے سبب وہ پھنس جاتا ہے۔
یہ بات خود پشاور میں ایچ ای سی والوں نے مجھے بتائی تھی کہ کس طرح سے میٹرک کے شرط کے سبب مشکلات بن گئی ہیں۔اور انہوں نے اسوقت اسکی مثال خلیفہ عبد القیوم کی دی تھی ،کہ وہ باضابطہ عالم دین ہیں لیکن اسکے زمانہ طالب علمی میں میٹر ک نا ہونے کے سبب اسکے سارے اسناد نا قابل قبول ہوگئے۔حالانکہ اس وقت ہو بھوڑے آدمی ہیں اور انکے بچپن میں کون میٹرک کی اتنی فکر کرتا تھا۔