انتہا پسند انتخابات کے لئے خطرہ ہیں۔۔۔ آئی اے رحمان

ساری باتیں ایک طرف جناب آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ ابن فارض واقعہ مصر کا مشہور زمانہ شعر جو انہوں نے بسترِ مرگ پر کہا جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے اگر میری تمام عمر کی کمائی یہی کچھ ہے تو میں نے عمر ضائع کردی۔
واقعہ مشہور ہے کہ ابن فارض کا جب آخری وقت قریب آیا تو ان کو سات بہشت دکھائے گئے اور جنت میں اپنا مقام دکھایا گیا تو انہوں نے منہ موڑ لیا اور اوپر کا بیان کردہ جملہ ادا کیا۔
میرے پاس وہ شعر موجود تھا لیکن وہ فائل گم ہوگئی ہے اگر آپ کے پاس یہ شعر موجود ہے تو ازراہ کرم لکھ دیجئے تاکہ میں دوبارہ محفوظ کرسکوں۔
 
میرا ایک دوست جو کہ اے این پی کا خاص رکن ہے اس سے کل ملاقات ہوئی تو کہنے لگا کہ صوبہ سرحد میں مولوی دوبارہ آئیں گے اور جے یو آئی کا بندہ وزیر اعلیٰ ہوگا اشارتا اس نے کہا جمعیت علمائے اسلام کے فضلو نے تقریر کے دوران کہا ہے کہ ہم کو گیس لائن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ واللہ عالم بالصواب۔
 
ساری باتیں ایک طرف جناب آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ ابن فارض واقعہ مصر کا مشہور زمانہ شعر جو انہوں نے بسترِ مرگ پر کہا جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے اگر میری تمام عمر کی کمائی یہی کچھ ہے تو میں نے عمر ضائع کردی۔
واقعہ مشہور ہے کہ ابن فارض کا جب آخری وقت قریب آیا تو ان کو سات بہشت دکھائے گئے اور جنت میں اپنا مقام دکھایا گیا تو انہوں نے منہ موڑ لیا اور اوپر کا بیان کردہ جملہ ادا کیا۔
میرے پاس وہ شعر موجود تھا لیکن وہ فائل گم ہوگئی ہے اگر آپ کے پاس یہ شعر موجود ہے تو ازراہ کرم لکھ دیجئے تاکہ میں دوبارہ محفوظ کرسکوں۔
إنْ كانَ مَنزِلَتي في الحبِّ عِندَكُمْ،
ما قدْ رأيتُ ، فقدْ ضَيَّعْتُ أيَّامي

أُمْنِيَّةٌ ظَفِرَتْ روحي بها زَمَناً،

واليومَ أحسَبُها أضْغاثُ أحْلامِ

وإنْ يكُنْ فَرْطُ وجدي ، في مَحبَّتكمْ،

إثْماً ، فقدْ كَثُرَتْ ، في الحبِّ ، آثامي

ولوْعَلِمْتُ بأنَّ الحبَّ آخرهُ

هذا الحِمامُ ، لما خالَفْتُ لُوَّامي

أوْدَعْتُ قلبي إلى مَنْ ليسَ يحفَظُهُ،

أبْصَرْتُ خلفي ، وما طالَعتُ قُدَّامي

لقدْ رَماني بسَهْمٍ مِنْ لَوَاحِظِهِ،

أصْمى فؤادي ، فوا شوقي إلى الرَّامي

آهاً على نَظْرَةٍ مِنْهُ أُسَرُّ بها،

فإنَّ أقْصَى مَرَامِي رُؤيَةُ الرَّامي

إنْ أسْعَدَ اللهُ روحي ، في مَحَبَّتِهِ،

وجِسمَها بينَ أرواحٍ وأجسامِ

وشاهدتْ واجْتَلَتْ وجهَ الحبيبِ ، فما

أسْنى وأسْعَدَ أرزاقي وأقسامي

ها قدْ أظلَّ زمانَ الوَصْلِ ، يا أمَلي،

فامْنُنْ ، وثَبِّتْ بهِ قلبي وأقدامي

وقدْ قَدِمتُ ، وما قَدَّمتُ لي عَمَلاً،

إلاَّ غَرامي ، وأشواقي ، وإقدامي

دارُ السَّلامِ إليها ، قدْ وَصَلْتُ إذَنْ،

مِنْ سُبْلِ أبوابِ إيماني وإسْلامي

يا رَبَّنا أرِني أنْظُرْ إليكَ بها،

عِندَ القُدومِ ، وعامِلني بإكْرَامِ
 

منصور مکرم

محفلین
اپنی مرضی کا اسلام ہر کسی کو پسند ہے۔
یہ دیکھا جائے کہ ملائیت و درویشی کا سلسلہ چلتا کہاں اور کس سے ہے۔دونوں طریقے جناب نبی کریم (صل اللہ تعالیٰ علیہ وعلی اٰلہ و صحبہ وسلم) سے ہی شروع ہیں۔
اگر یقین نہیں تو دونوں کا سلسلہ سند دیکھی جائے۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم کو ظاہری شریعت پر عمل کرنا دشوار ہے تو ہم درویشی کو آڑ بنا کر جان بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

وگرنہ ملائیت بدن کے ظاہر کو سنوارتی ہے اور تصوف باطن کو۔

قران مجید میں ہے کہ:
[ARABIC]قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ ﴿١٥[/ARABIC]
بے شک وہ کامیاب ہوا جو پاک ہو گیا۔اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی

اس میں ملائیت و تصوف ،دونوں کو نجات کا مدار بتایا گیا ہے۔

نوٹ: میرا یہ تبصرہ ان کیلئے ہیں جو بات کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ اور جو بات کو توڑ موڑ کر اسکے چسکے لینا چاہتے ہیں ،یا نظریاتی و فکری اختلاف رکھتے ہوئے اپنے دل کی بھڑاس نکالنا چاہتے ہیں تو بے شک وہ پر مزاح ریٹنگ کرلیں:bee: ۔ شکریہ
 
إنْ كانَ مَنزِلَتي في الحبِّ عِندَكُمْ،
ما قدْ رأيتُ ، فقدْ ضَيَّعْتُ أيَّامي

أُمْنِيَّةٌ ظَفِرَتْ روحي بها زَمَناً،
واليومَ أحسَبُها أضْغاثُ أحْلامِ

وإنْ يكُنْ فَرْطُ وجدي ، في مَحبَّتكمْ،
إثْماً ، فقدْ كَثُرَتْ ، في الحبِّ ، آثامي

ولوْعَلِمْتُ بأنَّ الحبَّ آخرهُ
هذا الحِمامُ ، لما خالَفْتُ لُوَّامي

أوْدَعْتُ قلبي إلى مَنْ ليسَ يحفَظُهُ،
أبْصَرْتُ خلفي ، وما طالَعتُ قُدَّامي

لقدْ رَماني بسَهْمٍ مِنْ لَوَاحِظِهِ،
أصْمى فؤادي ، فوا شوقي إلى الرَّامي

آهاً على نَظْرَةٍ مِنْهُ أُسَرُّ بها،
فإنَّ أقْصَى مَرَامِي رُؤيَةُ الرَّامي

إنْ أسْعَدَ اللهُ روحي ، في مَحَبَّتِهِ،
وجِسمَها بينَ أرواحٍ وأجسامِ

وشاهدتْ واجْتَلَتْ وجهَ الحبيبِ ، فما
أسْنى وأسْعَدَ أرزاقي وأقسامي

ها قدْ أظلَّ زمانَ الوَصْلِ ، يا أمَلي،
فامْنُنْ ، وثَبِّتْ بهِ قلبي وأقدامي

وقدْ قَدِمتُ ، وما قَدَّمتُ لي عَمَلاً،
إلاَّ غَرامي ، وأشواقي ، وإقدامي

دارُ السَّلامِ إليها ، قدْ وَصَلْتُ إذَنْ،
مِنْ سُبْلِ أبوابِ إيماني وإسْلامي

يا رَبَّنا أرِني أنْظُرْ إليكَ بها،
عِندَ القُدومِ ، وعامِلني بإكْرَامِ
سبحان اللہ جزاک اللہ
 
Top