میں اس نتیجہ پہ پہنچا ہوں کہ آپ "ذاتی حملہ" کو دلیل تصور کرتے ہیں۔ حالانکہ آپ نے اس مراسلے میں مجھ پر جو بھی گمان و بہتان باندھے ہیں ان کا مجھ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ میں نے کہیں نہیں کہا کہ لڑکے لڑکیوں کو بہن بھائیوں کی طرح رہنا چاہیے میں نے مرد کے متعلق اتنا کہا ہے کہ اس کی اخلاقی تربیت اور معاشرتی معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت اس کے ظاہری شکل و صورت سے ہر حال میں بہتر ہے۔ اس کے علاوہ میں نے آپ ہی کے دعووں کے حوالوں کی بابت بات کی ہے، آپ اسے سرے سے ہی اگنور کر گئے جو اس بات کی دلیل ہو سکتی ہے کہ آپ کے نزدیک قران کریم اور سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریح وہ ہے جو آپ کی ذاتی رائے ہے یعنی آپ اپنی ذاتی رائے کو ہی قران کریم اور سیرتِ رسول کی تشریح قرار دیتے ہیں جو کہ بہت بڑا بہتان ہو سکتا ہے۔ آپ ہی کے دعوے کے بقول ایک عورت اسلام میں اگر سپہ سالار ہو سکتی ہے اور وہ بھی مردوں کے لشکر کی تو اس سے بڑی مثال کیا ہو گی انسان کے لیے کہ وہ عورت کے مقام کو نہ سمجھ سکے اور دعوی اس کے برعکس کرے۔ پردوں کے احکام کی بابت میں نے پچھلے پورے مراسلے میں کوئی بات نہیں کی جو آپ نے مجھ سے زبردستی نتھی کر دی ہے۔ میں نے تو معاشرتی معاملات کے متعلق اپنی رائے دی ہے جو غلط بھی ہو سکتی ہے تاہم مجھے یہ شوق نہیں کہ میں کسی پہ بہتان باندھوں اور جذبات کے ریلے میں اسلام کو اپنی ذاتی خواہشات سے تعبیر کروں اور بجائے دلیل سے جواب دینے کے دوسروں کا مذاق اڑاؤں، ان پہ بہتان باندھوں اور ان پہ ذاتی حملے کروں۔ الحمدللہ اللہ کریم کا کرم ہے کہ میں اس شر سے خود کو محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہوں۔حضرت آپ نے تو قرآن اور احادیث مبارکہ کی وہ تشریح کردی جو بڑے بڑے علامہ بھی نہ کرسکے۔ قرآن اور احادیث میں پردے کے واضح احکام کے باوجود آپ کا اس بات پر اصرار تعجب خیز ہے کہ لڑکے لڑکیوں کو اپنی نیتیں ”صاف“ کرکے بھائی بہنوں کی طرح ایک ساتھ زندگی گزارنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ جہاں تک اماں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جنگ جمل کی بات ہے تو اس وقت وہ ایک پورے لشکر کی سپہ سالاری کررہی تھی، اور ایک کجاوے میں اپنے اعلیٰ و ارفع تشخص اور مقام کے ساتھ تشریف فرما تھیں لہذا اس کو ایسے منظر نامے کے لیے بطورِ مثال پیش کرنا حماقت ہی ہے۔ معذرت چاہوں گا لیکن آپ کے اس بےربط مثال پر اور کوئی مناسب لفظ مل نہیں رہا۔ اسی طرح پردے کے دوسری جانب بیٹھ کر صحابہ کے ساتھ اہم امور اور سیرت النبیﷺ و احادیث مبارکہ سے متعلق گفتگو کرنا بھی آپ کے لیے بطورِ دلیل نہیں ہوسکتے۔
پھر بھی اگر آپ کو قرآن و احادیث کے برخلاف کچھ معاشرتی انقلابات کا شوق ہے تو اسے پورا کرلیجیے۔ میں منع نہیں کرسکتا۔
ایک تو آپ کو شوق نہ ہونے کا دعویٰ ہے اور دوسری جانب لیکچر پر لیکچر دینے کا شوق پورا ہی نہیں ہوتا۔ ایسے تضاد میں بحث کسی منطقی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتی۔ اوپر سے کبھی ایک طرف کبھی دوسری طرف بیٹھ کر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش اس کو مزید لاحاصل بحث کی جانب لے جاتا ہے۔ ایک موقف اپنا کر بات کریں تو بہتر ہوگا۔میں اس نتیجہ پہ پہنچا ہوں کہ آپ "ذاتی حملہ" کو دلیل تصور کرتے ہیں۔ حالانکہ آپ نے اس مراسلے میں مجھ پر جو بھی گمان و بہتان باندھے ہیں ان کا مجھ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ میں نے کہیں نہیں کہا کہ لڑکے لڑکیوں کو بہن بھائیوں کی طرح رہنا چاہیے میں نے مرد کے متعلق اتنا کہا ہے کہ اس کی اخلاقی تربیت اور معاشرتی معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت اس کے ظاہری شکل و صورت سے ہر حال میں بہتر ہے۔ اس کے علاوہ میں نے آپ ہی کے دعووں کے حوالوں کی بابت بات کی ہے، آپ اسے سرے سے ہی اگنور کر گئے جو اس بات کی دلیل ہو سکتی ہے کہ آپ کی نزدیک قران کریم اور سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریح وہ ہے جو آپ کی ذاتی رائے ہے یعنی آپ اپنی ذاتی رائے کو ہی قران کریم اور سیرتِ رسول کی تشریح قرار دیتے ہیں جو کہ بہت بڑا بہتان ہو سکتا ہے۔ آپ ہی کے دعوے کے بقول ایک عورت اسلام میں اگر سپہ سالار ہو سکتی ہے اور وہ بھی مردوں کے لشکر کی تو اس سے بڑی مثال کیا ہو گی انسان کے لیے کہ وہ عورت کے مقام کو نہ سمجھ سکے اور دعوی اس کے برعکس کرے۔ پردوں کے احکام کی بابت میں نے پچھلے پورے مراسلے میں کوئی بات نہیں کی جو آپ نے مجھ سے زبردستی نتھی کر دی ہے۔ میں نے تو معاشرتی معاملات کے متعلق اپنی رائے دی ہے جو غلط بھی ہو سکتی ہے تاہم مجھے یہ شوق نہیں کہ میں کسی پہ بہتان باندھوں اور جذبات کے ریلے میں اسلام کو اپنی ذاتی خواہشات سے تعبیر کروں اور بجائے دلیل سے جواب دینے کے دوسروں کا مذاق اڑاؤں، ان پہ بہتان باندھوں اور ان پہ ذاتی حملے کروں۔ الحمدللہ اللہ کریم کا کرم ہے کہ میں اس شر سے خود کو محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہوں۔
رہی بات پردے کے احکام کے متعلق تو اولاً مرد کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے اور پھر عورت کے متعلق حکم ہے۔ اب مرد حضرات اگر یہ چاہیں کہ میں تو ایسا نہیں کر سکتا لہذا عورت ہی سب کچھ کرے تو پھر اسے کس کیٹیگری میں رکھا جائے گا۔
نتیجہ: ہماری کوئی بھی دلیل، دلیل نہیں ہو سکتی اور اس کی وجہ تاحال نا معلوم ہے اور اس کے جواب میں ذاتی حملہ اور گمان عین دلیل کا درجہ رکھتا ہے۔
یہ درست نہیں ہے۔ ایدھی صاحب کو اپنے گرین کارڈ کی وجہ سے مشکل ہوئی تھی جب وہ یہ ثابت نہ کر سکے تھے کہ امریکا میں رہائش کے بغیر وہ پرمننٹ ریزیڈنٹ کیوں ہیںبابا ایدھی کو صرف ان کے لباس اور داڑھی کی وجہ سے امریکہ میں نامناسب سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا جب وہ ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے وہاں گئے تھے۔
واقعی پاکستان کی انجینیرنگ یونیورسٹیوں میں خواتین کا داخلہ ممنوع ہونا چاہیئے۔ اتنا ہی شوق ہے تو اپنی علیحدہ یونیورسٹی بنا لیں۔ یہی ریئل اسلام ہےمخلوط تعلیم پر بہرحال پابندی ہونی چاہئے۔ پابندی کے نتیجے میں کوئی نقصان نہیں
مضحکہ خیز کا لفظ تو خیر مجھے عجیب لگتا ہی ہے لیکن اس ریٹنگ کے ساتھ جو آئکون ہے وہ ریٹنگ سے بھی زیادہ مضحکہ خیز لگتا ہے اس لئے استعمال نہیں کرتا ورنہ یہ مراسلہ اس قابل تھا۔واقعی پاکستان کی انجینیرنگ یونیورسٹیوں میں خواتین کا داخلہ ممنوع ہونا چاہیئے۔ اتنا ہی شوق ہے تو اپنی علیحدہ یونیورسٹی بنا لیں۔ یہی ریئل اسلام ہے
بھائی مراسلہ دیکھیں کہ لڑکیوں کی انجنیرنگ کی تعلیم پر خاکسار نے کہیں بھی کچھ اعتراض نہیں کیا ہے۔ اعتراض صرف مخلوط تعلیم پر ہے کہ اس پر پابندی ہونی چاہئے اور حکومت کو دونوں کے لئے علیحدہ یونیورسٹیوں کا قیام کرنا چاہئے جیسا کہ بعض ہیں بھی۔
اس کے بعد جاب بھی انہیں غیر مخلوط اداروں میں دیں گے؟مضحکہ خیز کا لفظ تو خیر مجھے عجیب لگتا ہی ہے لیکن اس ریٹنگ کے ساتھ جو آئکون ہے وہ ریٹنگ سے بھی زیادہ مضحکہ خیز لگتا ہے اس لئے استعمال نہیں کرتا ورنہ یہ مراسلہ اس قابل تھا۔
بھائی مراسلہ دیکھیں کہ لڑکیوں کی انجنیرنگ کی تعلیم پر خاکسار نے کہیں بھی کچھ اعتراض نہیں کیا ہے۔ اعتراض صرف مخلوط تعلیم پر ہے کہ اس پر پابندی ہونی چاہئے اور حکومت کو دونوں کے لئے علیحدہ یونیورسٹیوں کا قیام کرنا چاہئے جیسا کہ بعض ہیں بھی۔ اس میں حرج کیا ہے؟ البتہ یہ بھی نہیں کہ جب تک حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتی اس وقت تک لڑکیوں کے داخلے پر ہی پابندی لگادی جائے کہ حکومت کی نااہلی کی سزا لڑکیوں کو تو نہیں ملنی چاہئے جو کہ آپ خود ہی فرض کربیٹھے ہیں۔
یہ تو ہوگئی لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں بات کہ انہیں بھی اعلیٰ اور انجنیرنگ و سائنس کی تعلیم کا حق ہے۔ لیکن اپ نے وہ اعتراض جو کہ میرا تھا ہی نہیں خود ہی اپ نے فرض کرلیا اس پر تو بات کرلی لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دیا کہ مخلوط تعلیم پر پابندی میں حرج کیا ہے جبکہ پابندی میں کوئی نقصان نہیں اور مخلوط تعلیم میں بہرحال نقصان کے واقعات موجود ہیں؟ تو پھر جب ہمارے پاس دو راستے ہیں اور مقصد دونوں صورتوں میں حاصل ہورہا ہے تو پھر کیوں نہ ایسا راستہ اختیار کیا جائے جس میں نقصان سے بچا جا سکتا ہو؟
اور یہی رئیل اسلام ہے کہ ہر معاملے میں حکمت سے کام لے فیصلہ کیا جائے اور جب ایک مقصد کو حاصل کرنے کے دو راستے ہوں تو وہ راستہ اختیار کیا جائے جس میں نقصان کا احتمال کم از کم ہو۔
پاکستان میں انجنئیرنگ میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد کو دیکھنا مناسب رہے گا۔ انجنئیرنگ میں لڑکیاں کم ہی ہوتی ہیں۔ میرے الیکٹرونکس کے شعبے میں مجھ سمیت 12 لڑکیاں تھیں اور 50 سے زائد لڑکے۔
ایسے میں انجنئیرنگ میں لڑکے لڑکیوں کو الگ الگ کرنا وسائل کے حساب سے کافی مشکل ہے جبکہ وسائل کی ویسے ہی کمی ہو۔
یہ خیال مجھے پہلے ہی آیا تھا کیونکہ ہماری تو کراچی یونیورسٹی کے ساتھ ہی این ای ڈی یونیورسٹی میں روز دیکھا کرتے تھے۔ اس بات کا اندازہ ہمیں یونیورسٹی کی پوائنٹ سروس سے بھی بخوبی ہوتا تھا۔ کہ ہماری کراچی یونیورسٹی کے پوائنٹس میں پیچھے تک لڑکیاں بھری ہوتی تھی اور صرف پچھلی دو صفیں ہم بے چارے لڑکوں کے حصے میں آتی تھیں۔ جبکہ این ای ڈی کے پوائنٹس میں صورتحال برعکس تھی کہ پوری بس میں لڑکے بھرے ہوتے تھے اور اگلی سیٹوں پر ہی لڑکیاں ہوتی تھیں۔پاکستان میں انجنئیرنگ میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد کو دیکھنا مناسب رہے گا۔ انجنئیرنگ میں لڑکیاں کم ہی ہوتی ہیں۔ میرے الیکٹرونکس کے شعبے میں مجھ سمیت 12 لڑکیاں تھیں اور 50 سے زائد لڑکے۔
ایسے میں انجنئیرنگ میں لڑکے لڑکیوں کو الگ الگ کرنا وسائل کے حساب سے کافی مشکل ہے جبکہ وسائل کی ویسے ہی کمی ہو۔
ایک تو انجنیرنگ میں ویسے ہی لڑکیاں کم ہوتی ہیں پھر تعلیمی ریکارڈ بھی انجنیرنگ کی فیلڈ میں جانی والی سب لڑکیوں کا اچھا نہیں نکلتا بہ نسبت دیگر شعبوں کے۔ پھر اسکے بعد جو اچھی پرفارمنس دیں تو ان میں سے بھی سب جاب کی طرف جانا پسند نہیں کرتیں۔ تو اسکے بعد لڑکیوں کی اتنی قلیل تعداد بچتی ہے کہ ان کے لئے ادارے الگ الگ نہیں کئے جاسکتے سوائے اسکے کہ بات تعلیمی یا اس نوعیت کے اداروں کی ہو۔ لہذا انہیں جاب مخلوط اداروں میں ہی دی جائے گی۔ بات وہی ہے کہ جس حد تک ہم کسی نقصان سے بچ سکتے ہیں بچنا چاہئے کہ یہی عین اسلام ہے۔ جہاں مجبوری ہے اور کوئی حل نہیں تو یہاں بھی تو ہم نے مجبوری کی وجہ سے یہ راستہ نکالا ہے کہ جب تک حکومت یونیورسٹیاں الگ الگ نہیں بناتی اس وقت تک مخلوط تعلیم مجبوری ہے کہ تعلیم زیادہ ضروری ہے۔اس کے بعد جاب بھی انہیں غیر مخلوط اداروں میں دیں گے؟
یہ تجربات اور ریسرچ ہی تو ہے۔ ہاں انجینیرنگ نہیں البتہ سوشل سائنس کے تجربات ہیںہماری جامعات کا معیار ملاحظہ فرمائیے کہ وہاں سے ریسرچ وغیرہ برآمد ہونے کی بجائے ایسے ایشوز برآمد ہو رہے ہیں۔ صبح پابندی لگی، شام کو ختم! کیا نان ایشو ہے!
اگر تعلیم و تحقیق کے معاملات پر باہمی ڈسکشن کا ناگزیر معاملہ ہو تو ہماری دانست میں، حرج نہ ہو گا۔ مخلوط تعلیم بسا اوقات ناگزیر ہو جاتی ہے جیسا کہ اس معاملے میں ہے کہ لڑکیوں کے لیے الگ سے انجینئرنگ یونیورسٹی کیوں کر تعمیر کی جائے۔ اب یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا بھی معاملہ ہے کہ آیا ان کا مطمع نظر تعلیم و تحقیق ہے یا کچھ اور! یہ معاملات تو پھر ہر جگہ ہی ہیں؛ صرف جامعات کا کیا تذکرہ! شاید ہمیں بہت زیادہ کرید میں نہ رہنا چاہیے۔ اسلام کے بارے میں یہ تاثر بھی پختہ نہ ہونے دینا چاہیے کہ یہ تعلیم و تحقیق کے معاملے میں کوئی رکاوٹ ہے۔ دوسری جانب، جامعات میں کسی حد تک ڈسپلن کو برقرار رکھنا چاہیے اور اسے محض میٹنگ پوائنٹ بننے دینا غلط ہے۔ بات وہی ہے کہ یونیورسٹی کا مجموعی ماحول کیسا ہے؟ کیا وہاں ریسرچ کلچر ہے یا محض ان خرافات کے سہارے جامعات چل رہی ہیں۔ ہمیں تو اس کوچے سے گزرے زمانہ ہوا تاہم اتنا ضرور ہے کہ بہتر ہو گا کہ بعض معاملات کے حوالے سے صرفِ نظر کیا جائے اور زیادہ کرید میں نہ رہا جائے۔ ممکن ہے کہ ہم ہی بدگمانی کا شکار ہوں جس کا گناہ الگ سے ملے گا۔ کچھ معاملات کو انفرادی بھی رہنے دینا چاہیے۔ یا کوئی متبادل ماڈل سامنے لایا جائے۔ ترکی اور ایران میں کیا چل رہا ہے؟ ملائیشیا کا کیا عالم ہے اگر اسلام کی بات کی جا رہی ہے! کچھ تو ہو جس کی پیروی کی جائے وگرنہ انہیں الگ الگ بھی بٹھا دیں، کوئی اور ایشو کھڑا ہو جائے گا۔مخلوط تعلیم یا ایسے گھل مل کر بیٹھنے کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ۔۔۔؟؟ کوئی رہنمائی کر سکتا ہے ؟؟؟
اسلام میں مخلوط تعلیم حرام ہے۔ اس کی مثال تاریخ اسلام میں کہیں بھی نہیں ملتی۔ اور نہ قرآن و حدیث سے اس کی صراحت ملتی ہے۔ اس کے نقصانات پر تفصیلی گفتگو ہو چکی ہے۔ اسلام متبادل نظام کا نہیں نظام تبدیل کرنے کا دین ہے۔مخلوط تعلیم یا ایسے گھل مل کر بیٹھنے کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ۔۔۔؟؟ کوئی رہنمائی کر سکتا ہے ؟؟؟
یہ تاثر محض اسلام بیزار طبقے کا ہے۔ اس کا اسلام سے کوئی واسطہ ہی نہیں تو پختہ ہونے کا سوال بھی نہیں ہوسکتا۔ البتہ مسلمان تعلیم و تحقیق سے کتنا جڑے ہیں یہ سوال ناگزیر ہے۔اسلام کے بارے میں یہ تاثر بھی پختہ نہ ہونے دینا چاہیے کہ یہ تعلیم و تحقیق کے معاملے میں کوئی رکاوٹ ہے۔
نویں صدی عیسوی مراکش میں دو مسلم خواتین نے ایک درسگاہ قائم کی جو آج دنیا کی قدیم ترین یونی ورسٹی مشہور ہے۔ اس یونیورسٹی میں دینی علوم کے ساتھ سیکولر تعلیم بھی دی جاتی تھی اور مرد و عورت اکٹھے پڑھتے تھے۔اسلام میں مخلوط تعلیم حرام ہے۔ اس کی مثال تاریخ اسلام میں کہیں بھی نہیں ملتی۔ اور نہ قرآن و حدیث سے اس کی صراحت ملتی ہے۔ اس کے نقصانات پر تفصیلی گفتگو ہو چکی ہے۔ اسلام متبادل نظام کا نہیں نظام تبدیل کرنے کا دین ہے۔
یہ کون سی دلیل ہوئی؟نویں صدی عیسوی مراکش میں دو مسلم خواتین نے ایک درسگاہ قائم کی جو آج دنیا کی قدیم ترین یونی ورسٹی مشہور ہے۔ اس یونیورسٹی میں دینی علوم کے ساتھ سیکولر تعلیم بھی دی جاتی تھی اور مرد و عورت اکٹھے پڑھتے تھے۔
Did You Know That the First University Was Founded by a Muslim woman?