چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
کہیں ایک شعر پڑھا تھا، جو کہ عین یہ الفاظ لکھتے وقت یاد نہیں آرہا، بہر حال جو تھوڑا بہت یاد ہے وہ لکھ دیتا ہوں
بنی آدم اعضائے یکدیگرند
حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ایک جسم کی طرح ہے جس کے کسی ایک حصے کو تکلیف ہو تو دوسرے حصے بھی اس تکلیف کو محسوس کرتے ہیں اور بے چین ہو جاتے ہیں
جیسے کبھی ہاتھ پر چوٹ لگ جائے یا جل جائے تو آنکھیں آنسوؤں کے دریا بہا دیتے ہیں، اور پاؤں پانی کی طرف دوڑتے ہیں تاکہ ہاتھ کی جلن سے چھٹکارا پایا جا سکے
ظلم بہرحال ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
اور ظلم کی حمائیت (مذہب سے قطع نظر) دنیا کا کوئی بھی آدمی (بشرطیکہ آدمی ہو آدم بو آدم بو نہ ہو) بھی نہیں کرتا
ظلم اور کسی کی جان و مال پر دست درازی ہر حال میں انتہائی قابلِ مذمت فعل ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب، خطے، مسلک یا فرقے سے تعلق رکھنے والے پر ہو
سانحہ چلاس کوہستان، سوات، وزیرستان، کرم ایجنسی، خیبر ایجنسی، کندھار، لوگر، غزنی، کونڑ،کراچی اور دوسرے علاقوں کے ہموطن ہی نہیں، بلکہ دنیا میں کہیں بھی رہنے والے مظلوم انسان ہماری دعا اور ہمدردی کے مستحق ہیں
بلکہ ان کا ہم پر حق ہے کہ ہم ان پر ہونے والے مظالم کو روک نہیں سکتے تو کم از کم زبان سے تو برا کہیں
میں انسانیت پر ہونے والے بہیمانہ مظالم کی پرزور مذمت کرتا ہوں، اور اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے توفیق دے کہ میں مظلوموں کیلئے کچھ کر سکوں، اور میں امید کرتا ہوں کہ میرے ساتھ اور بھی بہت سے دوست ہم آواز ہوں گے
یااللہ ظالموں کو غارت کر،غارت کر، غارت کر، غارت کر، غارت کر
مظلوموں کی امداد فرما، کہ تو سب سے بہترین مدگار ہے
@میر انیس بھائی آپ نے اتنی حجت اور مان سے کہا تو آپ کا کہا سر آنکھوں پر پیارے بھائی