شزہ مغل
محفلین
جسم پر اجلے، سفید، روئی سے نرم بال اور کالے رنگ کے دھبے۔۔۔
چھوٹا سا بلی کا بچہ۔۔۔
بہت خوبصورت۔۔۔
اپنے بدن کو گھیٹ کر سڑک کے کنارے پر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔
سانسیں تیز چل رہی تھیں۔۔۔
اپنے اگلے پنجوں سے پچھلے بدن کو گھسیٹ رہا تھا۔۔۔
پچھلی ٹانگیں اور دم تکلیف سے لرز رہے تھے۔۔۔
میں نے اس کے پاس جا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس نے ایسی درد بھری آواز نکالی کہ میرا دل تڑپ اٹھا۔۔۔
میں نے اسے اٹھا کر دیکھنے کی کوشش کی کہ کہاں چوٹ لگی ہے مگر ظاہری طور کوئی زخم نظر نہیں آیا۔۔۔
میں نے پانی تلاش کیا مگر قریب کہیں سے بھی پانی نظر نہ آیا۔۔۔
میں نے بلی کے بچے کو قریبی مکان کے باہر کیاری میں رکھا اور پانی ڈھونڈنے کے لیے سامنے کی گلی میں گئی۔
وہاں ایک بزرگ نے پوچھا "بیٹا وہاں بلی کا بچہ ہے؟"
میں نے کہا "جی انکل! شاید وہ بیمار ہے"
انہوں نے کہا "وہ بیمار نہیں ہے۔ ابھی ایک گاڑی کے نیچے آیا ہے وہ۔ میں چھت پر سے دیکھ رہا تھا۔ گاڑی والا 'بد بخت' اسے مار کر چلا گیا ہے۔"
یہ بات سن کر میرے رونگھٹے کھڑے ہو گئے۔ میری آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔۔۔
میں نے ان سے کہا "انکل! برائے مہربانی آپ اسے پانی پلا دیجیئے۔ میرا دفتر نزدیک ہی ہے میں سامان رکھ کر آتی ہوں۔ اسے لے جاؤں گی۔"
انہوں نے مجھے بہت دعائیں دیں۔۔۔
میں جب واپس آئی تو وہ بزرگ اس کو پانی پلا کر جا چکے تھے۔۔۔
بلی کا بچہ اسی جگہ پڑا ہوا تھا۔۔۔ مگر آخری سانسیں لے رہا تھا۔۔۔ میں نے اسے ہاتھوں میں اٹھا لیا۔ سوچا کہ شاید وہ جینے کی امید نہ چھوڑے۔ شاید وہ ٹھیک ہو جائے۔۔۔
مگر۔۔۔۔۔۔۔ "شاید" تو اکثر "شاید" ہی رہ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
وہ معصوم بلی کا بچہ میرے ہاتھوں میں دم توڑ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
میری آنکھوں سے بے اختیار آنسو نکل آئے۔۔۔۔
ایک لمحے کے لیے لگا کہ جیسے میری اپنی زندگی اس کے ساتھ ختم ہو گئی۔۔۔
اپنا آپ بے جان لگنے لگا۔۔۔
پھر میرے پاس ایک موٹر سائیکل آ کر رکا تو میں نے بلی کے بچے کو پودوں کے نیچے لٹا دیا اور خود دفتر آ گئی۔
راستے میں میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور مجھے شرمندگی ہو رہی تھی کہ ایک انسان نے اس معصوم بے زبان جانور کی جان لے لی۔۔۔
میرے ذہن میں بہت سے سوالات گونج رہے تھے جن کے جوابات سوچ کر میں شرم سے زمین میں دھنستی جا رہی تھی۔۔۔
کیا یہ ہے ہماری انسانیت؟؟؟
کیا اب بھی انسان خود کو اشرف المخلوقات کہہ سکتا ہے؟؟؟
؟؟؟
؟؟؟
میں بوجھل قدموں سے دفتر میں آئی ہوں۔۔۔ ابھی تک اپنے آنسوؤں کو روک نہیں پائی ہوں۔۔۔
ایک سوال۔۔۔ بس ایک سوال گونج رہا ہے ذہن میں
چھوٹا سا بلی کا بچہ۔۔۔
بہت خوبصورت۔۔۔
اپنے بدن کو گھیٹ کر سڑک کے کنارے پر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔
سانسیں تیز چل رہی تھیں۔۔۔
اپنے اگلے پنجوں سے پچھلے بدن کو گھسیٹ رہا تھا۔۔۔
پچھلی ٹانگیں اور دم تکلیف سے لرز رہے تھے۔۔۔
میں نے اس کے پاس جا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس نے ایسی درد بھری آواز نکالی کہ میرا دل تڑپ اٹھا۔۔۔
میں نے اسے اٹھا کر دیکھنے کی کوشش کی کہ کہاں چوٹ لگی ہے مگر ظاہری طور کوئی زخم نظر نہیں آیا۔۔۔
میں نے پانی تلاش کیا مگر قریب کہیں سے بھی پانی نظر نہ آیا۔۔۔
میں نے بلی کے بچے کو قریبی مکان کے باہر کیاری میں رکھا اور پانی ڈھونڈنے کے لیے سامنے کی گلی میں گئی۔
وہاں ایک بزرگ نے پوچھا "بیٹا وہاں بلی کا بچہ ہے؟"
میں نے کہا "جی انکل! شاید وہ بیمار ہے"
انہوں نے کہا "وہ بیمار نہیں ہے۔ ابھی ایک گاڑی کے نیچے آیا ہے وہ۔ میں چھت پر سے دیکھ رہا تھا۔ گاڑی والا 'بد بخت' اسے مار کر چلا گیا ہے۔"
یہ بات سن کر میرے رونگھٹے کھڑے ہو گئے۔ میری آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔۔۔
میں نے ان سے کہا "انکل! برائے مہربانی آپ اسے پانی پلا دیجیئے۔ میرا دفتر نزدیک ہی ہے میں سامان رکھ کر آتی ہوں۔ اسے لے جاؤں گی۔"
انہوں نے مجھے بہت دعائیں دیں۔۔۔
میں جب واپس آئی تو وہ بزرگ اس کو پانی پلا کر جا چکے تھے۔۔۔
بلی کا بچہ اسی جگہ پڑا ہوا تھا۔۔۔ مگر آخری سانسیں لے رہا تھا۔۔۔ میں نے اسے ہاتھوں میں اٹھا لیا۔ سوچا کہ شاید وہ جینے کی امید نہ چھوڑے۔ شاید وہ ٹھیک ہو جائے۔۔۔
مگر۔۔۔۔۔۔۔ "شاید" تو اکثر "شاید" ہی رہ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
وہ معصوم بلی کا بچہ میرے ہاتھوں میں دم توڑ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
میری آنکھوں سے بے اختیار آنسو نکل آئے۔۔۔۔
ایک لمحے کے لیے لگا کہ جیسے میری اپنی زندگی اس کے ساتھ ختم ہو گئی۔۔۔
اپنا آپ بے جان لگنے لگا۔۔۔
پھر میرے پاس ایک موٹر سائیکل آ کر رکا تو میں نے بلی کے بچے کو پودوں کے نیچے لٹا دیا اور خود دفتر آ گئی۔
راستے میں میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور مجھے شرمندگی ہو رہی تھی کہ ایک انسان نے اس معصوم بے زبان جانور کی جان لے لی۔۔۔
میرے ذہن میں بہت سے سوالات گونج رہے تھے جن کے جوابات سوچ کر میں شرم سے زمین میں دھنستی جا رہی تھی۔۔۔
کیا یہ ہے ہماری انسانیت؟؟؟
کیا اب بھی انسان خود کو اشرف المخلوقات کہہ سکتا ہے؟؟؟
؟؟؟
؟؟؟
میں بوجھل قدموں سے دفتر میں آئی ہوں۔۔۔ ابھی تک اپنے آنسوؤں کو روک نہیں پائی ہوں۔۔۔
ایک سوال۔۔۔ بس ایک سوال گونج رہا ہے ذہن میں
انسانیت کیا ہے؟؟؟
آخری تدوین: