انسانیت کے خلاف جرم

کل رینجرز کے دھشت گردوں کے ہاتھوں ایک نہتےنوجوان کا ظالمانہ قتل خون کے آنسو رلاگیا۔ اس سے پہلے خروٹ آباد میں نہتی خواتین اور مردوں پر ایف سی اور پولیس کی فائرنگ اور قتل سے دل چھلنی ہیں۔ یہ کیسے دفاعی ادارے ہیں کہ غیرملکی ہیلی دارلحکومت کے پاس کاروائیاں کرتے ہیں اور ہمارے دفاعی ادارے منہ دیکھتے رہتے ہیں ۔ ان کی گھنگیاں بندھ جاتی ہے۔ کئی ایک کو قبض کشا ادویات استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ روز جاسوس طیارے ہمارے شہریوں کو مار رہے ہیں اور دفاعی ادارے اور صدور تالیاں پیٹتے ہیں۔
دھشت گرد حملہ کرے طیارے تباہ کرجاتے ہیں اور یہ منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔

میرا خیال ہے کہ کراچی کے واقعے کے لیے ڈی جی رینجرز چودھری کو معطل کرکے انسانیت کے خلاف جرائیم کا مقدمہ ہیگ میں چلانا چاہیے تاکہ لوگوں کو انصاف مل سکے۔
 
ہمیں اپنا جائزہ بھی لينا چاہیے، انسانى خون اتنا ارزاں كيسے ہو گیا؟ سيالكوٹ کے دو بھائيوں كا قتل ايك سويلين مجمعے کے سامنے ہوا تھا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تو وہ ظلم ہیں جو منظر عام پر آ گئے۔ جو نہیں آئے ان کا شمار ہی نہیں۔

یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

اب عوام کو موجودہ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل ہی آنا چاہیے۔
 
درست کہہ رہے ہیں اپ۔
پتہ نہیں سندھ کےلوگوں کو یہ رینجرز سے کب چھٹکارا ملے گا۔ یہ تو سندھ کے عوام کے لیے دھشت گردوں کی طرح ہیں۔ ہر طرح کے جرائم میں مبتلا یہ لوگ سندھ کے عوام پر مسلط کردیے گے ہیں۔ ان سے پاکستانی سرحدوں کی حفاظت کا کام تو نہ ہوسکا اب یہ عوام کی “حفاظت“ کررہے ہیں۔
 

سویدا

محفلین
جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے
پارلیمنٹ ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی
ہمارے ملک میں عوام کی نمائندگی یہی کرتی ہیں
سارا قصور عوام کا ہے کہ وہ ووٹ کا صحیح استعمال کیوں نہیں کرتے
یا سرے سے ووٹ ہی نہیں ڈال دیتے
اور پھر حکمرانوں کو کوستے رہتے ہیں
بھرپور ملک گیر عوامی انقلاب کے بغیر کوئی چارہ نہیں
لیکن انقلاب تو تب آئے گا نا جب اپنے اندر انقلاب آئے گا
 

ساجد

محفلین
ہمیں اپنا جائزہ بھی لينا چاہیے، انسانى خون اتنا ارزاں كيسے ہو گیا؟ سيالكوٹ کے دو بھائيوں كا قتل ايك سويلين مجمعے کے سامنے ہوا تھا ۔
جی ہاں ، وہ واقعہ انتہائی گھناٖؤنا تھا لیکن ہماری حکومت نے اس سے کوئی سبق سیکھا اور نہ عوام نے۔ ورنہ ایسے واقعات رک چکے ہوتے۔
 
فی الفور رینجرز کو سندھ سے نکال کر سرحد پرمنتقل کیا جائے۔
مقامی پولیس قائم کی جائے تو ہر ضلعی بنیاد پر قائم ہو۔
بلوچستان سے بھی ایف سی سے قتل کے اختیارات واپس لیے جاویں۔
بنیادی طور پر یہ معاملہ سیکورٹی فورسز کا قانون کا ہاتھ میں لینے کا ہے۔ یہ سبق انھوں نے ایوب، ضیا، مشرف سے سیکھا ہے ۔ کم از کم مشرف کو پکڑکر وردی میں پھانسی دی جائے۔
ورنہ یہ قاتل یوں ہی معصوم لوگوں کو قتل کرتے رہیں گے۔
 

عسکری

معطل
انسانیت ہے کہاں پاکستان میں ؟ جنگل اور انسانیت کا دور دور تک واسطہ نہیں ہوتا
 
سپریم کورٹ نے ڈی جی رینجرز کو ہٹانے کا حکم دےدیا ہے۔ یہ کافی نہیں۔ ڈی جی رینجزز کو گرفتار کرکے قتل اور دھشت گردی کا مقدمہ چلانا چاہیے۔ فی الفور رینجرز کو سندھ بلخصوص کراچی سے ہٹانا چاہیے ۔ یہ رینجرز دھائیوں سے ہمارا خون پی کر ہم پر ہی گولیاں چلارہی ہے۔
یہ بھی پتہ کرنا چایہے کہ وہ چھ لوگ جنھوں نے ڈی جی رینجزر کے حکم پر قتل کیا ہے پاکستان کے کس علاقے سے تعلق رکھتے تھے؟
 
1101260913-2.gif


پتہ نہیں کیوں مجھے یقین ہے کہ ان تمام واقعات کے ذمہ دار ایک ہی ہیں۔
 
مان لیا کہ سرفراز ایک جرائم پیشہ تھا
مان لیا کہ سرفراز نے رینجرز کے دھشت گرد کی گن کو “ہاتھ“ لگایا۔
پھر بھی دھشت گرد سپاہی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ سرعام “انصاف“ فراہم کرے
پھر نہ صرف گولی ماردی بلکہ یہ بھی یقینی بنایا کہ وہ ہسپتال نہ پہنچنے پائے

مجھے تو یہ ویڈیو بنانے والوں سے کراہت ارہی ہے۔ یہ تو جرم پر جرم ہے۔ کریہہ جرم کو چھپانے کی کریہہ کوشش ۔ تف ہے

رینجرز کی دھشت گردی اور قتل و غارت گری کی یہ پہلی واردات نہیں ۔ ان وارداتیوں کو خون لگا ہوا ہے۔ کراچی کے کئی ھزار جی ہاں کئی ھزار کے خون پی چکے ہیں یہ خونخوار قاتل۔
 
ایک اطلاع کے مطابق ڈی جی رینجرز اور ائی جی سندھ کا “تبادلہ“ کردیا گیا ہے۔ تبادلہ جی ہاں صرف تبادلہ۔ قتل کرنے پر صرف تبادلہ؟
ایک اور اطلاع کے مطابق ایک امریکی فوجی مجرم کو اندھادھند فائرنگ کرکے افغانیوں کو قتل کرنے پر تین سال کی سزا ہوگئی ہے۔ جی ہاں کئی زندگی تلف کرنے پر تین سال کی سزا
مجھے تو ان دونوں واقعات میں مماثلت نظر اتی ہے۔ قتل کیے جاو اور مزے کیے جاو۔
 
دھشت گرد منہ چھپا کر انسداد دھشت گردی کی عدالت سے باھر ارہے ہیں
اپ ہی بتایے کہ یہ نشان حیدر کے مستحق ہیں یا نشان حیدر پانے والے مہناس سے مطابقت رکھتے ہیں؟

02_11.gif
 

سویدا

محفلین
ویسے موجودہ عوام اور حکمران کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مقتول نوجوان کو نشان حیدر دینا چاہیے :)
 
Top