بات تو فاروقی بھائی نے واضح کردی تھی۔ اللہ تعالٰی جب قرآن میں انسان کی فضیلت کا بیان فرماتے ہیں تو اس کی دلیل میں فرماتے ہیں کہ "علم آدم الاسماء" کہ "ہم نے آدم کو علوم عطا کئے" اور پھر ان علوم کی بنا پر ہی آدم علیہ السلام کی فرشتوں کی فضیلت کا اظہار فرمایا گیا۔ نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں رب کریم فرماتا ہے "علمھم الکتاب ولحکمۃ" یعنی "انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم فرماتے ہیں"۔ سو علم ہی وہ کسوٹی ہے جس سے انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت بخشی گئی یہ یاد رہے کہ زور علم پر ہے جو باعمل ہو، ڈگریوں پر نہیں کہ اگر کسی کے پاس علم ہے اور وہ باعمل نہیں تو وہ تو مصداق اس گدھے کے ہے جس پر کتابیں لاد دی گئی ہوں۔