وسائل کی دستیابی کیسے ممکن ہے؟
قادری کو 2 بنکوں کی تفصیلات معلوم ہوچکی ہیں جس میں دس ہزار ارب ڈالر پڑے ہیں۔ باقی 11 بنکوں کی تفصیلات قادری نے معلوم کرنی ہیں۔ پہلے تو قادری کو کم از کم 5 سال ان 11 بنکوں کی تفصیلات معلوم کرنے میں لگیں گی۔ پھر مزید پانچ سال ان بنکوں میں پڑی رقومات کو غیر قانونی ثابت کرنے میں لگیں گی۔ شاید اربوں ڈالرز ان قانون دانوں کی فیس کی مد میں دینا پڑے جن کی مدد سالوں لی جائے گی۔ پھر بھی نتیجہ کا پتہ نہیں کہ یہ رقم واقعی مل جائے گی۔ یہ قادری کی ایک اور ہوائی ہے
کڑے کرپشن کے ذریعے 600 ارب روپے کا سالانہ کرپشن کا تدارک۔ یعنی ایک اور نیب کا قیام؟
ملک کے معدنی ذخائر کے ذریعے ملک کو فلاحی ریاست بنایا جائے گا۔
یہ ایک اور نئی ہوائی ہے۔پہلے تو دنیا کا کونسا ملک ہے جس کی معدنی دولت سے ملک فلاحی ریاست بنا ہے؟ ایک بھی نہیں ۔ فلاحی ریاست کی تشکیل ملک کی افرادی قوت کو ترقی یافتہ بنانے سے ہوتی ہے
دوسرے یہ معدنی ذخائر دریافت یا نکالنے کے لیے ٹیکنالوجی کہاں سے ائے گی؟
قومی اداروں کو منافع بخش بنائیں گے
قومی ادارے پرائیوٹ ادارے بن جاتے ہیں تو منافع بخش ہوتے ہیں- یعنی صعنتی ترقی پرائیوٹ سیکڑ میں ہوتی ہے جس کے لیے انفراسٹرکچر ریاست فراہم کرتی ہے۔ قادری کے دھرنوں سے صعنت صرف تباہ ہوتی ہے
نیا ٹیکس نظام 500 ارب روپے سالانہ امدن
یہ ہے قادری کا اصل ایجنڈہ۔ نئے ٹیکس