سقراط اپنے ساتھیوں سے اکثر یہ کہا کرتا تھا " میں صرف ایک بات جانتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا۔"
بہت خوب۔ خوش رہیے۔یہی جانا کہ کچھ نہیں جانا
اور یہ بھی اک عمر کے بعد ہوا معلوم
شاید ایسا ہی کوئی شعر ہے۔۔۔ کسی بھی قسم کی غلطی کے لیے پیشگی معافی
کبھی کبھی موتیوں کی جستجو اس کو اس کی اوقات سے زیادہ تہہ میں رہنے پر مجبور کردیتی ہے. اور اعصاب شل ہونے کے باعث وہ سب کچھ ہار جاتا ہے.سطح پر تیرنے والے کے حصے میں فقط جھاگ اور خس و خاشاک آتا ہے جبکہ گہرائی میں اترنے والے کے نصیب میں موتی۔۔۔ ۔ زندگی کو سطحی طور پر برتنے والے کو بس روز مرہ کی زندگی کے خس و خاشاک
سے ہی حصہ ملتا ہے البتہ جو زندگی کو گہرائی میں اتر کر دیکھےتو حیات کا اصل حسن اور کائنات کے سر بستہ راز اس پر آشکار ہوجاتے ہیں