ہمارے ایک دوست نے اپنے کاروبار کی تشہیر کے لئے فیس بک پیج بنایا۔ چونکہ یہ نیا پیج تھا سو اس پر فالوئرز نہ ہونے کے برابر تھے۔ اُنہیں مسئلہ یہ درپیش تھا کہ جب اُن کے کلائنٹس اُن کے فیس بک پیج پر وزٹ کرتے تو بہت کم فالوئرز دیکھ کر کوئی اچھا تاثر نہ جاتا۔ اُنہی دنوں، سوشل میڈیا مارکیٹنگ سے متعلق اُنہیں ایک محترمہ کی طرف سے ایک مارکیٹنگ پیکیج ملا۔ جس کے تحت اُن خاتون کا کہنا تھا کہ آپ ہمارا یہ پیکیج لے لیں تو ہم آپ کے پیج پر کم و بیش ایک ہزار فالوئرز لا دیں گے، اور یہ فالوئرز جعلی نہ ہوں گے بلکہ یہ آرگینک فالوئرز ہوں گے، یعنی فالوئرز نقلی نہیں ہوں گے بلکہ عام زندگی کے لوگ ہی ہوں گے۔ خیر میرے دوست نے اُن کی سروسز آزمانے کا فیصلہ کیا۔ سب معاملات طے پا گئے اور پیکیج کی رقم ادا کر دی گئی۔ اگلے دن میرے دوست نے دیکھا کہ اُن کے پیج پر واقعی ایک ہزار کے قریب فالوئرز آ گئے تھے۔
میرے دوست نے جب یہ معلوم کرنے کی کوشش کی یہ فالوئرز کیسے آئے تو اُنہیں پتہ چلا کہ جس پوسٹ پر بوسٹ لگایا گیا تھا اُس میں ایک ویڈیو دی گئی تھی۔ ویڈیو میں لوگ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے اور پس منظر میں ایک نعت چل رہی تھی۔ ویڈیو کے دائیں جانب ایک عبارت لکھی تھی کہ جو بھی حج عمرے کے خواہش رکھتا ہو وہ لائیک کرے۔ لائیک بٹن دبانے سے میرے دوست کا مذکورہ صفحہ لائیک ہو جاتا تھا۔
ہمارے پاکستانی لوگ ویسے بھی دین کے معاملات میں جذباتی ہوتے ہیں۔ فوراً ہی لائیک کا بٹن دبا دیتے ہوں گے۔ تاہم سوچنے کی بات یہ ہے کہ کمپین چلانے والے کس طرح لوگوں کے مذہبی جذبات سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔