سیما علی
لائبریرین
بہت عمدہگیلی مٹّی کی سوندھی خوشبو۔ اپنا ہی یہ شعر ابھی یاد آّ گیا
سوندھی مٹی کی مہک دور سے آتی ہے مجھے
سرد رحمت کی خبر آ کے سناتی ہے مجھے
سچ یہ مہک آپ پہ جو سرشاری طاری کرتی ہے وہ شاید دنیا کی کوئی مہک نہ کرتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت عمدہگیلی مٹّی کی سوندھی خوشبو۔ اپنا ہی یہ شعر ابھی یاد آّ گیا
سوندھی مٹی کی مہک دور سے آتی ہے مجھے
سرد رحمت کی خبر آ کے سناتی ہے مجھے
بہت کمال اُستادِ محترم ۔۔۔۔۔دکھ کے بادل برس چکیں تو عبید
ایک رنگیں دھنک تو آئے گی
اُستادِ محترمہم نے پتنگ کو پھاڑ کر جھنڈا بنا دیا
اور والد نے اصلاح کی کہ "کو" نکال دو "ہم نے پتنگ پھاڑ کر جھنڈا بنا دیا" زیادہ درست ہے۔ یہ بعد میں معلوم ہوا کہ واؤ گرنا اگرچہ جائز ہے لیکن "پتنگ کو" میں کاف یا گاف دونوں میں سے ایک حرف گر رہا تھا۔ ایک قطعہ والد نے کہہ کر دیا تھا اور گھر میں والد کے کچھ دوست آتے تھے (مشہور ترین مہمانوں میں بہزاد لکھنوی اوراعجاز صدیقی مدیر "شاعر"۔ اعجاز صدیقی تو کہتے تھے کہ میں "نجیب الطرفین" کی طرح "ادیب الطرفین" ہوں کہ والدہ بھی شاعرہ تھیں اور ان کا کلام بھی آئینہ اور شاعر میں چھپتا تھا) تو مجھ سے کہا جاتا کہ میں سناؤں اور میں والد کا قطعہ سنا دیتا تھا۔
آم کھاتے ہیں کاٹ کاٹ کے ہم
کبھی طوطاپری، کبھی نیلم
آم کھا کھا کے کہتے ہیں اعجاز
اے خدا یہ رہے سدا موسم
یہی تو خاصۂ محفل ہے ۔۔۔یہاں بزرگی بھاگ جاتی ہے اُنکو ہنستے گاتے دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔ماحول پر منحصر ہوتا ہے سب۔ تم لوگوں کو ہنستے گاتے کھیلتے دیکھتا ہوں تو بزرگی بھاگ جاتی ہے۔