محمدظہیر
محفلین
گوگل پر بھارت ماتا لکھ کر سرچ کیجیے انہیں کی تصویر بھری پڑیں ہیں ۔ بہت سے بھگوان ملتے جلتے ہیں۔ شاید یہ بھی ویسا ہی ہو۔یہ بھارت ماتا نہیں بلکہ بقول ہندوؤں کے ماں دُرگا کی تصویر ہے۔
گوگل پر بھارت ماتا لکھ کر سرچ کیجیے انہیں کی تصویر بھری پڑیں ہیں ۔ بہت سے بھگوان ملتے جلتے ہیں۔ شاید یہ بھی ویسا ہی ہو۔یہ بھارت ماتا نہیں بلکہ بقول ہندوؤں کے ماں دُرگا کی تصویر ہے۔
اردو کا ماخذ شمالی بھارتی علاقوں کی قدیم زبان ’’کھڑی بولی‘‘ ہے جسکی سب سے اعلیٰ Dialect اردو یا ہندی ہے۔ کھڑی بولی چونکہ مسلمانان ہند کے مابین فارسی، عربی اور ترکی کا ملغوبہ تھا، یوں یہاں کے ہندو قوم پسندوں کو اغیار کی یہ آمیزش قابل قبول نہ ہوئی۔ جسکے خلاف تحریک چلاتے ہوئے انہوں نے برطانوی راج کے دوران اس آمیزش کو اپنی آبائی زبان سنسکرت سے بدل دیا اور اسے ہندی کا نام دیتے ہوئے دیوناگری خط میں لکھنا شروع کر دیا۔پتہ نہیں ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، تاہم یہ ضرور ہے کہ کچھ زبانیں وجود میں آتی ہی کسی مذہب کی بدولت ہیں! جیسے ہماری اردو ہے، الحمد للہ۔
اعتراض عام بھارتیوں کے یہ نام استعمال کرنے پر نہیں بلکہ اردودان مسلم بھارتیوں کے یہ نام استعمال نہ کرنے پر ہے۔بھارت نام ہو ۔ہندوستان ہو یا انڈیا
اگر وہ یہی استعمال کرتے ہیں تو ٹھیک ہے ہم کون ہوتے ہیں ان کے نام پر اعتراض کرنے والے
اردو کا ماخذ شمالی بھارتی علاقوں کی قدیم زبان ’’کھڑی بولی‘‘ ہے جسکی سب سے اعلیٰ Dialect اردو یا ہندی ہے۔ کھڑی بولی چونکہ مسلمانان ہند کے مابین فارسی، عربی اور ترکی کا ملغوبہ تھا، یوں یہاں کے ہندو قوم پسندوں کو اغیار کی یہ آمیزش قابل قبول نہ ہوئی۔ جسکے خلاف تحریک چلاتے ہوئے انہوں نے برطانوی راج کے دوران اس آمیزش کو اپنی آبائی زبان سنسکرت سے بدل دیا اور اسے ہندی کا نام دیتے ہوئے دیوناگری خط میں لکھنا شروع کر دیا۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/کھڑی_بولی
جو لوگ اردو کو اسلامی زبان بنانے پر بضد ہیں وہ ذرا اردو میں دیگر مذاہب کا لٹریچر چیک کر لیں۔ مسیحیوں، قادیانیوں ، بہائیوں اور خود ہندوؤں کا بہت سا مذہبی مواد اردو یا ہندی زبان میں موجود ہے۔
۔
کیا صرف اردو میں ہندوستان یا انڈیا لکھنے سے تقسیم کی نفی کے مرتکب ہوتے ہیں یا ہر زبان میں : )جو لوگ انڈیا یا ہندوستان لکھتے یا بولتے ہیں وہ بالواسطہ اس تقسیم کی نفی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
اس میں اعتراض کی کیا بات ہے ۔اعتراض عام بھارتیوں کے یہ نام استعمال کرنے پر نہیں بلکہ اردودان مسلم بھارتیوں کے یہ نام استعمال نہ کرنے پر ہے۔
ملک کا جو اصل سرکاری نام ہے، عموماًاسی کو استعمال کرنا چاہئے۔ انگریزی میں چونکہ زمانہ قدیم سے انڈیا مستعمل ہے اسلئے اسکی جگہ بھارت کا استعمال مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ بھارتی مسلم اردو دان طبقہ کے ہاں ہندوستان یا الہند زیادہ مستعمل رہا ہے تو ٹھیک ہے، وہ اسے یہ نام دے سکتے ہیں۔ البتہ دیگر دنیا کے اردو بولنے والوں کو اسکے اصل نام بھارت ہی سے پکارنا چاہئے۔اس میں اعتراض کی کیا بات ہے ۔
پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، آسٹریلیا، کشمیر، بھوٹان، اور شاید مزید بھی مل جائیں۔شاید اکستان ہی وہ واحد ملک ہو جس کا ایک ہی اصل نام ہے، دوسرے اکثر ممالک کا اصل نام کوئی نہیں ہوتا، اور ہر زبان میں الگ الگ نام ہوتا ہے۔
پاکستان کا موجودہ سرکاری نام 'اسلامی جمہوریۂ پاکستان' ہے۔ اب بھی سب صرف پاکستان ہی کہتے ہیں۔ پاکستان میں ہندوستان کو بھارت کہنے کا رواج ضیاء دور میں شروع ہوا تھا اور بہت سی دیگر واہیات چیزوں کی طرح اہم معاملات کو دبانے کے لئے ہندوستان کو بھارت کہنے کا 'اسلامی' پروپوگینڈا شروع کیا گیا تھا۔ بہت سے لوگوں نے یہ عادت عام بول چال میں بھی اپنا لی۔شاید اکستان ہی وہ واحد ملک ہو جس کا ایک ہی اصل نام ہے، دوسرے اکثر ممالک کا اصل نام کوئی نہیں ہوتا، اور ہر زبان میں الگ الگ نام ہوتا ہے۔ جرمن، فرانسیسی عربی ہر زبان میں ر ملک کے مختلف نام ہیں۔ اس لئے میں محض یہ اعتراض کرتا ہوں کہ اردو میں ہمارے ملک کا نام صرف اور صرف ہندوستان ہے۔ جس کو تمام اردو اخبارات، یا کم از کم اردو مسلم اخبارات (پنجابی ہندوؤں کے اردو اخبارات کے استثناء کے ساتھ) استعمال کرتے ہیں۔ لیکن جسے پاکستانی قبول نہیں کرتے۔
پاکستان:پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، آسٹریلیا، کشمیر، بھوٹان، اور شاید مزید بھی مل جائیں۔
اگر ان میں سے کسی کے دو نام ہوں تو پیشگی معذرت