کوئی یہ بتائے کہ معیاری پاکستانی فلمیں اب پھر سے کب بننا شروع ہوں گی۔ بھئی ہم لوگ نفرت اور جنگ میں مقابلہ کرنے کی بجائے ۔ تجارت ، تعلیم اور ثقافتی میدانوں میں کیوں مقابلہ نہیں کرتے۔ یہ مقابلے تو اب بہت ضروری ہیں تا کہ اس علاقے میں استحکام آئے۔
معیاری فلمیں اس وقت بننے لگینگی جب ہم معیاری فلمیں دیکھنا پسند کرینگے ۔ گزشتہ 20 سالوں میں جتنی پاکستانی فلمیں بنی۔ مجھے یاد ہے کہ معیاری فلموں کی بجائے گجر اور بدمعاش ٹائپ فلموں نے زیادہ بزنس کیا ۔ اور ہمارے لکیر کے فقیر ان پڑھ جاہل فلمسازوں نے ایسی فلموں کے انبار لگا دئیے۔ فحش گانوں ، اور محش مکالموں نے بچے کچے فلم بینوں کو بھی سینماؤں سے دور کردیا ۔ محنتی ، پڑھے لکھے ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز پہلے ہی دل برداشتہ ہو گئے تھے۔ (ایس سلیمان۔ مبشر لقمان۔ جاوید فاضل-پرویز ملک۔ اور ایسے کئی نام ہیں جنہوں نے فلم میکنگ لائن ہی چھوڑ دی تھی)
تعلیم کی کمی ، ٹھیکے پر فلمیں بننا ، بدمعاشوں کی اجارہ داری جو اپنی بلیک منی کو وائٹ کرنے آتے ہیں۔ حکومت کے ناروا ٹیکسز ( ہر فلم کی ریلیز اور پرڈکشن پر 200 پرسنٹ ٹیکس، فلم میٹریل باہر سے منگوانے پر 150 پرسنٹ ٹیکس ) اور سہولت کوئی نہیں، سینماؤں کی کمی اور خستہ حالی
بنکوں کی طرف سے قرضوں کی عدم دستیابی ۔ اور ایسے بہت سے عوامل ۔
کیا ایسے حالات میں کوئی سنجیدہ فلم میکر فلم بنانے کی غلطی کریگا۔