محب۔۔ان آیات کا اس سے چینی میں ترجمہ کروانا۔
عیسٰی ا بن مریم نے عرض کی اے اللّٰہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لئے عید ہو (ف۲۸۲) ہمارے اگلے پچھلوں کی (ف۲۸۳)اور تیری طرف سے نشانی (ف۲۸۴) اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے
Said, “Isa son of Maryam “O Allah Our Lord send down on us a table spread with food from heaven which may be a happy day for Our firsts and Our lasts and a sign from You and give us provision and You are the Best Provider.
تفسیر خزائن العرفان:282-یعنی ہم اس کے نُزول کے دن کو عید بنائیں ، اس کی تعظیم کریں ، خوشیاں منائیں ، تیری عبادت کریں ، شکر بجا لائیں ۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ جس روز اللّٰہ تعالٰی کی خاص رحمت نازل ہو اس دن کو عید بنانا اور خوشیاں منانا ، عبادتیں کرنا ، شکرِ الٰہی بجا لانا طریقۂ صالحین ہے اور کچھ شک نہیں کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اللّٰہ تعالٰی کی عظیم ترین نعمت اور بزرگ ترین رحمت ہے ، اس لئے حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ کے دن عید منانا اور میلاد شریف پڑھ کر شکرِ الٰہی بجا لانا اور اظہارِ فرح اور سرور کرنا مستحَسن و محمود اور اللّٰہ کے مقبول بندوں کا طریقہ ہے۔283-جو دیندار ہمارے زمانہ میں ہیں ان کی اور جو ہمارے بعد آئیں ان کی۔284-تیری قدرت کی اور میری نبوّت کی۔
اللّٰہ نے فرمایا کہ میں اسے تم پر اتارتا ہوں پھر اب جو تم میں کفر کرے گا (ف۲۸۵) تو بے شک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی پر نہ کروں گا(ف۲۸۶)
Allah said, “I shall send it down on you, then after that if anybody disbelieves I shall punish him as much as I have not punished anybody in My creation.
تفسیر:285-یعنی خوان نازل ہونے کے بعد۔286-چنانچہ آسمان سے خوان نازل ہوا ، اس کے بعد جنہوں نے ان میں سے کُفر کیا وہ صورتیں مسخ کر کے خنزیر بنا دیئے گئے اور تین روز میں سب ہلاک ہو گئے۔
اور جب اللّٰہ فرمائے گا (ف۲۸۷) اے مریم کے بیٹے عیسٰی کیا تو نے لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دو خدا بنالو اللّٰہ کے سوا (ف۲۸۸) عرض کرے گا پاکی ہے تجھے (ف۲۸۹) مجھے روا نہیں کہ وہ بات کہوں جو مجھے نہیں پہونچتی (ف۲۹۰) اگر میں نے ایسا کہا ہو تو ضرور تجھے معلوم ہوگا تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے بے شک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا (ف۲۹۱)
And when Allah will say, “O Isa son of Maryam! Had you asked the people, “to Make me and my mother two gods besides Allah. He will say, “Be glorified! It is not for me to say that which I had no right (to say). If I have said, “So then You must be knowing it, You know what is in my mind and I do not know what is in Your Mind. Surely you are the Knower of All Hidden Things.
تفسیر:287-روزِ قیامت عیسائیوں کی توبیخ کے لئے۔288-اس خِطاب کو سن کر حضرت عیسٰی علیہ السلام کانپ جائیں گے اور۔289-جملہ نقائص و عیوب سے اور اس سے کہ کوئی تیرا شریک ہو سکے۔290-یعنی جب کوئی تیرا شریک نہیں ہو سکتا تو میں یہ لوگوں سے کیسے کہہ سکتا تھا۔291-علم کو اللّٰہ تعالٰی کی طرف نسبت کرنا اور معاملہ اس کو تفویض کر دینا اور عظمتِ الٰہی کے سامنے اپنی مسکینی کا اظہار کرنا یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شانِ ادب ہے۔
میں نے تو ان سے نہ کہا مگر وہی جو مجھے تو نے حکم دیا تھا کہ اللّٰہ کو پوجو جو میرا بھی رب اور تمہارا بھی رب اور میں ان پر مطلع تھا جب تک میں ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا (ف۲۹۲) تو تُو ہی ان پر نگاہ رکھتا تھا اور ہر چیز تیرے سامنے حاضر ہے(ف۲۹۳)
I told them nothing except what you commanded me that worship Allah who is my Lord and your Lord. And I was a witness over them till I remained with them when you raised me up then You Yourself were watching them and You are Witness to All things.
تفسیر:292-'' تَوَفَّیۡتَنِیۡ '' کے لفظ سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی موت پر دلیل لانا صحیح نہیں کیونکہ اول تو لفظ تَوَفّٰی موت کے لیے خاص نہیں ، کسی شے کے پورے طور پر لینے کو کہتے ہیں خواہ وہ بغیر موت کے ہو جیسا کہ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوا '' اَللہُ یَتَوَفَّی الۡاَ نۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡ تِھَا وَالَّتِیۡ لَمۡ تَمُتۡ فِیۡ مَنَامِھَا ''(رکوع ۲) دوم جب یہ سوال و جواب روزِ قیامت کا ہے تو اگر لفظ (تَوَفّی ) موت کے معنی میں بھی فرض کر لیا جائے جب بھی حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ و السلام کی موت قبلِ نُزول اس سے ثابت نہ ہو سکے گی۔293-اور میرا ان کا کسی کا حال تجھ سے پوشیدہ نہیں۔