انگلش میں پریشانی کا سامنا( سوال و جواب اور مفید معلومات)

ساقی۔

محفلین
مجھے کوئی آسان طریقے سے proposition کا استعمال بتائے گا ؟کافی سمجھنے کے بعد بھی سمجھ نہیں آتی
 

جاسمن

لائبریرین
عام قائدے کلیے تو ہر گرائمر کی کتاب میں لکھے ہوتے ہیں۔بہت آسان سا لکھنا ہو تو ذرا سی مشق بہت ہے لیکن زیادہ ھائ لیول پہ لکھنا ہو تو میرا ذاتی خیال ہے کہ زیادہ لکھنے اور پڑھنے سے ہی آ سکتی ہے۔
 
مجھے کوئی آسان طریقے سے proposition کا استعمال بتائے گا ؟کافی سمجھنے کے بعد بھی سمجھ نہیں آتی

پرے پوزیشنز کا درست استعمال تو وقت کے ساتھ ساتھ ہی سمجھ میں آتا ہے۔ آپ کو پریشانی کہاں درپیش ہے یہ بات واضح کریں تو کچھ سجھاؤ دیا جائے۔
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
وہ خدا پر یقین رکھتا ہے
He believe in God

یہاں In کیوں استعمال ہواAt or On کیوں استعمال نہیں ہوا؟
 

دوست

محفلین
کیونکہ انگریزی زبان کا قاعدہ یہی ہے کہ بیلیو نامی فعل کے ساتھ اِن ہی لگتا ہے۔ آپ لفظی ترجمہ کر کے نہ دیکھیں۔ انگریزی کے قواعد پڑھیں اور انہیں یاد کریں، استعمال کریں وغیرہ وغیرہ۔ اردو سے جان چھڑا کر انگریزی سیکھیں۔
کیوں کا جواب کوئی نہیں ہوتا۔ زبان میں بس قاعدہ ہوتا ہے، جس کی اہل زبان پیروی کرتے ہیں اور غیر اہل زبان کو بھی کرنی پڑتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
وہ خدا پر یقین رکھتا ہے
He believe in God

یہاں In کیوں استعمال ہواAt or On کیوں استعمال نہیں ہوا؟
یہاں He کے ساتھ believe کے ساتھ s بھی لگے گا۔ یعنی کہ He believes in GOD.

یاد رکھیں کہ third form یعنی کہ He, She اور It کے ساتھ s یا es لگتا ہے۔
 
In, On , At کا استعمال بتا دیں فی الوقت۔

اپنی ناقص معلومات شئیر کرنا چاہوں گا۔ امید ہے آپ برداشت کریں گے۔ :)
IN
سادہ ترین مطلب اردو کے لفظ "اندر" کا مماثل ہے۔
اب یہ کسی ملک کے اندر بھی ہوسکتا ہے، کسی شہر کے اندر، کسی خالی جگہ یا ڈبے کے اندر بھی ہوسکتا ہے۔ الغرض جب کوئی چیز کسی دوسری چیز کے اندر ہو اور باہر سے اسے کسی دوسری چیز نے گھیر رکھا ہے تو ہم یہی کہیں گے کہ فلاں چیز فلاں کے اندر ہے۔ یہی لفظ اندر انگریزی میں IN سے جانا جاتا ہے۔

ON
عام معنی کسی چیز کے اوپر ہونے اور اس اوپر کی جگہ کو گھیر کر نچلے حصے کو چھپانے کے ہیں۔ یعنی کسی میز کے اوپر ہونا، کسی یا کسی دیوار پر ہونا۔ جیسے ہم کہتے ہیں:
There is a clock on the wall.
ایک گھڑی دیوار کے اوپر لگی ہے۔
یعنی اس گھڑی نے دیوار کی سطح کو گھیر رکھا ہے۔
یا پھر:
The picture is on page 96
یہاں بھی یہی معاملہ واضح ہے۔

AT
اردو میں لفظ "پر" اسکا مماثل ہے۔ پر سے مراد کسی جائے وقوع یا کسی خاص جگہ ہونا ہے۔
جیسے یونیورسٹی پر، سڑک پر، روڈ پر، جلسہ، میلاد، محفل، سٹیشن یا ایر پورٹ پر۔

اس کے علاوہ یہ بھی اہم ہے کہ استثنائی معاملات ہر زبان میں ہوتے ہیں۔ انگریزی میں بھی ہیں۔ لیکن انکی توجیہات کی جاسکتی ہیں۔ کچھ معاملات ایسے ہیں جو انگریزی ساخت کے اعتبار سے متعین ہیں تو انہیں سیکھ کر یاد ہی رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
Believe IN something
کسی کے موجود ہونے کا عقیدہ رکھنا۔
جیسے جنات کا، یا بھوت کا، یا پریاں، دیویاں، یا پھر خدا کے موجود ہونے کا عقیدہ۔
یہ Phrasal Verb ہے۔ یعنی روز مرے یا محاورہ وغیرہ۔ اس کے اپنے قوانین ہوتے ہیں جس سے بے اعتبار نہیں ہوا جاسکتا، اور اسے زبان کے حساب سے ہی استعمال کرنا ضروری ہے۔ اردو میں بھی ہمیں دیکھنے میں آتا ہے۔ جیسے ہم آئے دن کی جگہ آئے روز کہیں تو روز مرہ غلط ہوتا ہے، یا پھر روز روز کو دن دن، یا ہر روز کو ہر دن، یا بے یار و مدد گار کو بلا یار و مددگار وغیرہ۔ اسی طرح ایک محاورے یا روز مرے کو قیاس کرکے دوسرے روز مرے یا محاورے اپنی ہی طرف سے گھڑ لینا یہ غلط ہے۔ یہی معاملہ انگریزی میں فصاحت کا معیار قائم رکھتا ہے۔
مثلاً ہم کامیابی کی کنجی کو Key of success نہیں کہتے، بلکہ Key to success کہتے ہیں۔ اسی طرح اور سیکڑوں مثالیں ہیں۔ لیکن ان کے لیے کوئی با ضابطہ قوانین کا نفاذ نہیں ہوتا۔ البتہ جیسا میں نے اپنے پہلے مراسلے میں کہا تھا بولتے بولتے مانوسیت آجاتی ہے۔
 

ساقی۔

محفلین
اپنی ناقص معلومات شئیر کرنا چاہوں گا۔ امید ہے آپ برداشت کریں گے۔ :)
IN
سادہ ترین مطلب اردو کے لفظ "اندر" کا مماثل ہے۔
اب یہ کسی ملک کے اندر بھی ہوسکتا ہے، کسی شہر کے اندر، کسی خالی جگہ یا ڈبے کے اندر بھی ہوسکتا ہے۔ الغرض جب کوئی چیز کسی دوسری چیز کے اندر ہو اور باہر سے اسے کسی دوسری چیز نے گھیر رکھا ہے تو ہم یہی کہیں گے کہ فلاں چیز فلاں کے اندر ہے۔ یہی لفظ اندر انگریزی میں IN سے جانا جاتا ہے۔

ON
عام معنی کسی چیز کے اوپر ہونے اور اس اوپر کی جگہ کو گھیر کر نچلے حصے کو چھپانے کے ہیں۔ یعنی کسی میز کے اوپر ہونا، کسی یا کسی دیوار پر ہونا۔ جیسے ہم کہتے ہیں:
There is a clock on the wall.
ایک گھڑی دیوار کے اوپر لگی ہے۔
یعنی اس گھڑی نے دیوار کی سطح کو گھیر رکھا ہے۔
یا پھر:
The picture is on page 96
یہاں بھی یہی معاملہ واضح ہے۔

AT
اردو میں لفظ "پر" اسکا مماثل ہے۔ پر سے مراد کسی جائے وقوع یا کسی خاص جگہ ہونا ہے۔
جیسے یونیورسٹی پر، سڑک پر، روڈ پر، جلسہ، میلاد، محفل، سٹیشن یا ایر پورٹ پر۔

اس کے علاوہ یہ بھی اہم ہے کہ استثنائی معاملات ہر زبان میں ہوتے ہیں۔ انگریزی میں بھی ہیں۔ لیکن انکی توجیہات کی جاسکتی ہیں۔ کچھ معاملات ایسے ہیں جو انگریزی ساخت کے اعتبار سے متعین ہیں تو انہیں سیکھ کر یاد ہی رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
Believe IN something
کسی کے موجود ہونے کا عقیدہ رکھنا۔
جیسے جنات کا، یا بھوت کا، یا پریاں، دیویاں، یا پھر خدا کے موجود ہونے کا عقیدہ۔
یہ Phrasal Verb ہے۔ یعنی روز مرے یا محاورہ وغیرہ۔ اس کے اپنے قوانین ہوتے ہیں جس سے بے اعتبار نہیں ہوا جاسکتا، اور اسے زبان کے حساب سے ہی استعمال کرنا ضروری ہے۔ اردو میں بھی ہمیں دیکھنے میں آتا ہے۔ جیسے ہم آئے دن کی جگہ آئے روز کہیں تو روز مرہ غلط ہوتا ہے، یا پھر روز روز کو دن دن، یا ہر روز کو ہر دن، یا بے یار و مدد گار کو بلا یار و مددگار وغیرہ۔ اسی طرح ایک محاورے یا روز مرے کو قیاس کرکے دوسرے روز مرے یا محاورے اپنی ہی طرف سے گھڑ لینا یہ غلط ہے۔ یہی معاملہ انگریزی میں فصاحت کا معیار قائم رکھتا ہے۔
مثلاً ہم کامیابی کی کنجی کو Key of success نہیں کہتے، بلکہ Key to success کہتے ہیں۔ اسی طرح اور سیکڑوں مثالیں ہیں۔ لیکن ان کے لیے کوئی با ضابطہ قوانین کا نفاذ نہیں ہوتا۔ البتہ جیسا میں نے اپنے پہلے مراسلے میں کہا تھا بولتے بولتے مانوسیت آجاتی ہے۔

ماشا اللہ ۔ نہایت جامع طریقے سے آپ نے سمجھایا ہے۔
اچھا ہی کیا میں نے یہ موضوع بنا کر ۔
 

ساقی۔

محفلین
سرچ کرنے پر مجھے بھی ایک تصویری مدد ملی ہے ۔ شاید کوئی فائدہ اٹھا لے اس لیے پوسٹ کر رہا ہوں۔
1zvs8zr.png
 

S. H. Naqvi

محفلین
ویسے اک اور آسان سا طریقہ ہے وہ بھی اپنایا جا سکتا ہے نیٹ گردی کے دوران فیسبک پر نظر آیا::p

"آج سے کچھ سال پہلے تک مجھے یقین ہوچکا تھا کہ میں فارسی، عربی ، پشتو اور اشاروں کی زبان تو سیکھ سکتا ہوں لیکن انگریزی نہیں،لیکن اب جو حالات چل رہے ہیں اُن کو مدنظر رکھ کر میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ یا تو مجھے انگریزی آگئی ہے، یا سب کو بھول گئی ہے۔کچھ بھی ہو، میری خوشی کی انتہا نہیں، اب سارے سپیلنگ بدل گئے ہیں اور دو تین لفظوں میں سما گئے ہیں۔ اب Coming لکھنا ہو تو صرف cmg سے کام چل جاتا ہے۔گرل فری...نڈ GF ہوگئی ہے اور فیس بک FB بن گئی ہے۔ اب کوئی انگریزی کا لمبا لفظ لکھنا ہو تو اُس سے پہلے کے چند الفاظ لکھ کر ہی ساری بات کہی جاسکتی ہے، میں نے ساڑھے تین سال کی’’ٹیوشن بامشقت‘‘ کے بعد unfortunately کے سپیلنگ یاد کیے تھے، آج کل صرف Unfort سے کام چل جاتاہے یعنی جہاں سے مشکل سپیلنگ شروع وہیں پہ ختم۔بات یہاں تک رہتی تو ٹھیک تھا لیکن اب تو اس مختصر انگریزی میں بھی ایسی ایسی مشکلات آن پڑی ہیں کہ کئی دفعہ جملہ سمجھنے کے لیے استخارہ کرنا پڑتاہے۔ابھی کل مجھے ایک دوست کامیسج آیا، لکھا تھا’’U r inv in bk crmy‘‘ میں نے حیرت سے میسج کو پڑھا، اللہ جانتا ہے تین چار دفعہ مجھے شک گذرا کہ اُس نے مجھے کوئی گندی سی گالی لکھی ہے، دل مطمئن نہ ہوا تو ایسی ہی انگلش لکھنے اور سمجھنے کے ماہر ایک اور دوست سے رابطہ کیا، اُس مردِ مجاہد نے ایک سیکنڈ میں ٹرانسلیشن کردی کہ لکھا ہے You are invited in book’s ceremony۔۔۔ !!!
انگریزی سے نمٹنے کا ایک اوراچھا طریقہ میرے ہمسائے شاکر صاحب نے نکالا ہے، جہاں جہاں انہیں انگریزی نہیں آتی وہاں وہ اطمینان سے اُردو ڈال لیتے ہیں۔مثلاً اگر کھانا کھاتے ہوئے اُنہیں کسی کا میسج آجائے تو جواب میں لکھ بھیجتے ہیں’’پلیز اِس ٹائم ناٹ ڈسٹرب، آئی ایم کھانا کھائینگ‘‘۔ ایک دفعہ موصوف کو فیس بک پر ایک لڑکی پسند آگئی، فوراً لکھا’’آئی وانٹ ٹو شادی وِد یو۔۔۔ آر یو راضی؟‘‘۔ لڑکی کا جواب آیا’’ہاں آئی ایم راضی، بٹ پہلے ٹرائی ٹو راضی میرا پیو تے بے بے ‘‘۔آج کل یہ دونوں میاں بیوی ہیں اوراکثر اسی انگریزی میں لڑائی جھگڑا کرتے ہیں، تاہم اب وہ درمیان میں اُردو کی بجائے پنجابی بولتے ہیں اور ایک جملہ بار باردہراتے ہیں’’ آئی سیڈ کھصماں نوں کھا ، یور سارا خاندان اِز چول‘‘۔
انگریزی کے بدلتے ہوئے رنگ صرف یہیں تک محدود نہیں، اب تو کوئی صحیح انگلش میں جملہ لکھ جائے تو اُس کی ذہنی حالت پر شک ہونے لگتا ہے، ماڈرن ہونے کے لیے انگریزی کا بیڑا غرق کرنا بہت ضروری ہوگیاہے ،میں تو کہتا ہوں انگریزی کی صرف ٹانگ ہی نہیں، دانت بھی توڑ دینے چاہئیں ، اِس بدبخت نے ساری زندگی ہمیں خون کے آنسو رُلایا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب انگریزی لکھنے کے لیے گرائمراورTenses بھی غیر ضروری ہوگئے ہیں۔یعنی اگر کسی کو کہنا ہو کہ ’’میں تمہارا منتظر ہوں، تم کب تک آؤ گے؟‘‘ تو بڑی آسانی سے اِسے چٹکیوں میں یوں لکھا جاسکتا ہے m wtg u cm whn?۔۔۔ !!!
دنیا مختصر سے مختصر ہوتی جارہی ہے، کمپیوٹر ڈیسک ٹاپ سے لیپ ٹاپ اور اب آئی پیڈ میں سما چکے ہیں، موٹے موٹے ٹی وی اب سمارٹ ایل سی ڈی کی شکل میں آگئے ہیں، ونڈو اے سی کی جگہ سپلٹ اے سی نے لے لی ہے،انٹرنیٹ ایک چھوٹی سی USB میں سمٹ چکا ہے

ایسے میں انگریزی کو سب کے لیے قابل قبول بنانے کی اشد ضرورت محسوس ہورہی تھی، اُردو کا حل تو ’’رومن اُردو‘‘ کی شکل میں بہت پہلے نکل آیا تھا، اب انگریزی کی مشکل بھی حل ہوگئی ہے۔اب جو جتنی غلط انگریزی لکھتاہے اُتنا ہی عالم فاضل خیال کیا جاتا ہے، اگر آپ کو کسی دوست کی طرف سے میسج آئے اور اُس میں That کی بجائے Dat لکھا ہو توبیہودہ سا قہقہہ لگانے کی بجائے ایک لمحے میں سمجھ جائیں کہ آپ کا دوست ایک ذہین اور دنیا دار شخص ہے جو جدید انگریزی کے تمام تر لوازمات سے واقف ہے۔میں سمجھتا تھا کہ شاید انگریزی میں اُردو اور پنجابی کا تڑکا ہمارے ہاں ہی لگایا جاتا ہے لیکن میر اخیال غلط ثابت ہوا، سعودیہ میں مقیم میرا بھانجا بتا رہا تھا کہ یہاں کے عربی بھی انگریزی کا شوق پورا کر رہے ہوں تو جہاں جہاں انگریزی آنکھیں دکھاتی ہے وہاں یہ عربی کا لفظ ڈال لیتے ہیں، مثلاًاگر انگریزی میں کہنا ہو کہ یہ میرا گھر ہے تو بڑے آرام سے کہہ جاتے ہیں ’’ھذا مائی ہوم‘‘۔

انگریزی اتنی آسان ہوگئی ہے لیکن بڑے دکھ کے ساتھ بتانا پڑ رہا ہے کہ یہ آسان انگریزی صرف ہماری عام زندگیوں میں ہی قابل قبول ہے، انگریزی کا مضمون پاس کرنے کے لیے تاحال اُسی جناتی انگریزی کی ضرورت ہے جوخود انگریزوں کو بھی نہیں آتی۔پتا نہیں آج کل کی رنگ بدلتی انگریزی میں اب پرانی انگریزی کی کیا ضرورت رہ گئی ہے؟ پہلے کبھی لگتا تھا کہ ساری دنیا میں انگریزی کی اشد ضرورت ہے، دنیا سے رابطے کے لیے انگریزی بولنا اور لکھنا بہت ضروری ہے ، لیکن اب تو لگتا ہے عالمی رابطے کے لیے کوئی نئی زبان ہی وجود میں آرہی ہے، یہ زبان کسی نے نہیں بنائی، نہ اِس کے کوئی قواعد ہیں ، بس یہ خوبخود بن گئی ہے اور لگ رہا ہے کہ کچھ عرصے تک باقاعدہ ایک شکل اختیار کرجائے گی، یہ زبان سب سمجھ سکتے ہیں،لکھ سکتے ہیں لیکن شاید بول کبھی نہیں سکیں گے کیونکہ یہ ’’شارٹ ہینڈ‘‘ کی وہ قسم ہے جو کسی کالج یا انسٹی ٹیوٹ میں نہیں پڑھائی جاتی۔اِس زبان میں خوبیاں تو بہت ہیں لیکن ایک کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی، یہ جذبات سے عاری زبان ہے، یہ چند لفظوں میں دو ٹوک بات کرنے کی عادی ہے، اس زبان میں کسی کی موت پر v sad لکھ دینا ہی کافی سمجھا جاتاہے، یہ محبتوں اور احساسات سے محروم زبان ہے۔ میں یہ زبان کچھ کچھ سیکھ چکا ہوں، لیکن استعمال کرنے سے گھبراتا ہوں، پتا نہیں کیوں مجھے لگتاہے اگر میں نے بھی یہ زبان شروع کردی تومجھ میں اور روبوٹ میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا۔

از گل نوخیز اختر"
 
سوال:مختلف الفاظ کے اسپیلنگ یاد رکھنے کا کوئی آسان طریقہ ہے؟

اسپیلنگز کا معاملہ بھی مانوسیت سے متعلق ہے۔ ہمارے کئی اردو بولنے والے حضرات ایسے ہیں جو عام املاء میں اس قدر غلطیاں کھاتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ بس لکھتے رہنا ضروری ہے، اسپیلنگز یاد کرنے کا بھی میرے نزدیک بہترین طریقہ یہی ہے۔
 

ساقی۔

محفلین
The ship has not come yet, she is probably late.
سوال: مندرجہ بالا جملے میں itکی جگہ she کیوں لگایا گیا ہے؟
 
Top