ان دہشت گردوں پر بھی لعنت بھیجئے

الف نظامی

لائبریرین
واجتنبوالظن۔ عربی آیت ہے، حدیث ہے یا کسی کا قول، مجھے یاد نہیں آ رہا۔
قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌO
’’اے ایمان والو! زیادہ تر گمانوں سے بچا کرو بیشک بعض گمان (ایسے) گناہ ہوتے ہیں (جن پر اُخروی سزا واجب ہوتی ہے) اور (کسی کے غیبوں اور رازوں کی) جستجو نہ کیا کرو اور نہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے، سو تم اس سے نفرت کرتے ہو۔ اور (اِن تمام معاملات میں) اﷲ سے ڈرو بیشک اﷲ توبہ کو بہت قبول فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo‘‘
الحجرات، 49 : 12​
 

سید زبیر

محفلین
وہ سب ملعون ہیں جو ناحق بے گناہوں کا خون کرتے ہیں کواہ ان کا کوئی بھی فرقہ ،برادری ، مذہب ہو ، اور جو مسلمانو ں کے فرقوں میں ہم آہنگی کی بجائے نفرتیں پیدا کرتے ہیں اللہ کریم انہیں ہدایت عطا فرمائے ۔ہم تو اس رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے دعویدار ہیں جو دشمنوں کے لیے بھی رحمت تھے بر سبیل تذکرہ ایک واقعہ کا ذکر کروں گا
رئیس المنافقین عبداﷲ بن ابی سلول نے سرکار دوعالم ﷺ کی شان میں گستاخی کا یہ فقرہ کہا کہ مدینہ جا کر میں جو سب سے زیادہ معزز ہوں سب سے زیادہ ذلیل شخص کو مدینہ سے نکلوا دوں گا۔ ایسی گستاخی پر صحابہ کرام ؓ نے چاہا کہ اسے قتل کر دیا جائے، کیوں کہ یہ گستاخ رسول ﷺ ہے۔ مگر حضور پاک ﷺ نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی، گستاخی کے اس فقرے کا جب اس کے مخلص بیٹے کو علم ہوا تو اس نے حضور ﷺ سے اپنے گستاخ باپ کو خود قتل کر دینے کی اجازت طلب کی، آپ ﷺ نے اسے بھی منع فرمایا اور فرمایا کہ ہم تمہارے باپ سے نرمی اور احسان کا معاملہ کریں گے۔
اس کے باوجود غیرت مند بیٹے نے مدینہ میں داخل ہونے سے قبل اپنے باپ کو گھوڑے سے اتار لیا اور اس سے جب تک یہ نہیں کہلوایا کہ وہ خود مدینہ کا سب سے زیادہ ذلیل اور محمد ﷺ سب سے زیادہ معزز ہیں، اسے نہیں چھوڑا۔ یہی عبداﷲ بن ابی سلول جب فوت ہوا تو اس کے بیٹے نے حضور پاک ﷺ سے جنازہ پڑھنے کی درخواست فرمائی، حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں جنازہ پڑھا دیتا ہوں، یہ سن کو حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اﷲ نے قرآن میں منافق کا جنازہ پڑھنے سے منع کرتے ہوئے یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر آپ ﷺ ستر بار بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں، پھر بھی اﷲ ان کی مغفرت نہیں فرمائے گا۔ یہ سن کر سراپا رحمت ﷺ نے فرمایا کہ میں اس کے لیے اس سے زیادہ بار مغفرت کی دعا کروں گا۔
یا اللہ ہم پر رحم فرما، ہمیں ایک کردے ۔۔۔۔رحم یا مولا رحم
 

x boy

محفلین
لعنت ہو، بے شمار ان گنت،،، دھشت گرد کوئی بھی ہو لعنت ہو بے شمار،
نہ جانے کیوں محسوس کررہا ہوں کہ جلنے کی بوآرہی ہے
پھر سے لعنت ہو بے شمار دھشت گرد کوئی بھی ہو، سب مخلوقوں کی لعنت ہو بے شمار
علماء کرام کو ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں پر لعنت ہو بے شمار، ان گنت۔
پاکستان کا سکون برباد کرنے والوں پر لعنت ہو بے شمار انگنت
تمام مافیا کوئی بھی ہو جس کی وجہ سے ہم مسلمان کٹ کر رہ گئے لعنت ہو ان پر بے شمار۔
 

فاتح

لائبریرین
ہماری جانب سے ان دہشت گردوں پر بھی لعنت۔۔۔
اب تو آپ طالبان پرست احباب بھی بجائے اس پر بھی اُس پر بھی لکھ کر منافقت کرنے کی بجائے طالبان کا نام لے کر ان پر لعنت بھیجنے کی ہمت پیدا کر لیں
 

ساجد

محفلین
درست کہا آپ نے۔ ہم معصوموں کو یہ دنیا والے جینے کہاں دیتے۔

طفلانہ شرط میں نے نہیں رکھی۔ آپ اگر دو لنکس کا مطالعہ کر لیں تو آپ کے ساتھی فاتح الدین بشیر صاحب یہ شرط قائم کرتے نظر آ رہے ہیں اور کافی حضرات اس شرط سے متفق بھی ہیںا ور زبردست کی ریٹنگ بھی دے رہے ہیں۔
آپ ہی غور کیجئے۔
ہم عرض کرتے ہیں تو شکائت ہوتی ہے جناب کو۔
باقی جہاں تک طالبان کے سر پر سایہ رکھنے والی بات ہے تو میں آپ کو وہی کہوں گا جو میں نے نایاب بھائی کو کہا تھا کہ براہ مہربانی واجتنبوالظن۔ عربی آیت ہے، حدیث ہے یا کسی کا قول، مجھے یاد نہیں آ رہا۔
کیا کہوں اس بات کے جواب میں۔ سوائے اس کے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
فاتح جیسے بے دین کی تقلید کر کے آپ گناہ گار کیوں ہو رہے ہیں :)
حد ہوتی ہے سادگی کی ۔
 
آخری تدوین:

ساجد

محفلین
اوپر کی ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم جو مذہب کے نام پر جذباتی ہو جاتے ہیں اس کو ہمارے ہمسائے مسلم ممالک کس چالاکی سے ہمارے ملک میں دہشت گردی کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ہمیں اس بات سے فرصت نہیں کہ ایسی کارروائیوں میں اپنے اپنے مسلک کو بے قصور ثابت کرنے کے لئے بے ڈھنگی دلیلیں دیتے پھرتے ہیں ۔ اس لڑی میں ہی دیکھ لیجئے ایک مسلک اس خبر کو ثبوت کے طور پر پیش کر کے صرف دوسرے مسلک پر الزام تراشی کر رہا ہے لیکن کل کو جب ان کے مسلک کی ایسی ہی خبر نکلے گی تو یا تو لمبی چھٹی ماری جائے گی یا پھر میڈیا اور فورسز کو کافروں کے چیلے قرار دے دیا جائے گا ۔
بہر حال دہشت گردوں کے بارے میں کوئی نرم گوشہ نہیں رکھا جانا چاہئیے بھلے وہ ہمارے مسلک سے ہوں یا مخالف مسلک سے ۔ اگر ہم ڈنڈی مارنے کی عادت سے باز نہ آ جائے تو ان کی دہشت گردی کا ڈنڈا ایک دن ہماری بھی ہڈیاں توڑ کر رکھ دے گا کیونکہ جب گولی لگتی ہے یا بم پھٹتا ہے تو وہ مذہب اور مسلک نہیں دیکھتا ۔
بخدا اگر میں اس ملک کا وزیر داخلہ ہوتا تو ایسی کارروائیوں کے پر سب سے پہلے متعلقہ مسالک کے اکابرین کے پاس جا کر ان سے جواب مانگتا اور تعاون نہ ملنے پر ان پر مقدمات قائم کرتا کیونکہ ہم سب پاکستانی جانتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں مذہبی عناصر کا کیا کردار ہے اور انہی کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک ہمارے معاشرے میں تشدد اور فرقہ بازی بھڑکاتے ہیں ۔
--------------------؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
اب جن جن کو غصہ آئے وہ مجھے شوق سے سیکولر اور کافر کہہ سکتے ہیں :)
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
یہی تو میں کافی عرصے سے کہہ رہا۔ پاکستان میں دہشت گردی دونوں طرف سے ہوتی ہے، لیکن یہ کیسی انسانیت ہے، کیسا انصاف ہے، کیسا عدل ہے کہ صرف ایک طرف کے مجرم موجب لعنت و سزاوار نفرین ٹھہرتے ہیں۔ دوسری طرف کے مجرموں کا نام لیا جائے تو فورا فرقہ واریت کا الزام لگا دیا جاتا۔
آپ اس کو چیتھڑا کہیں یا کچھ اور، مگر میں نے اس لئے یہ خبر نہیں لگائی کہ میں اہل تشیع کے خلاف کسی قسم کی مہم شروع کرنا چاہتا ہوں۔ میں تو صرف آپ عالی قدرعقل مندوں کی جو کہ تعلیم یافتہ ہیں اور روشن خیال ہیں ا ور تنگ نظر طالبان کے خلاف جنگ پر زور دے رہے ہیں، کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ نے معاشرے میں انتہا پسندی کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ہر قسم کی انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا۔ اپنے انتہا پسندوں کو نظر انداز کر کے دوسرے انتہاپسندوں کو ختم کرنے کی پالیسی کے نقصانات ہم اب بھگت ہی تو رہے ہیں۔

میں آپ کو مجبور نہیں کر سکتا کہ آپ میری بات مانیں، مگر ایک تعلیم یافتہ انسان ہوتے ہوئے آپ سے میں کم از کم اس روئیے کی توقع نہ یں کر رہا تھا۔ اس بات کے بعد آپ اور تنگ نظر لوگوں میں کیا فرق رہ گیا جو دوسروں کا نقطہ نظر سنتے ہی نہیں اور ان کو بیک جنبش قلم اپنوں کی فہرست سے نکال دیتے ہیں۔؟
اس کا جواب یہ ہے کہ جب حکومت وقت کے خلاف اور عوام کے خلاف آپ ہتھیار اٹھاتے ہیں تو آپ مجرم اور باغی ٹھہرتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کی تمام تر کاروائی غلط اور قابل گرفت ہوتی ہے اور حکومت وقت آپ کے خلاف جو کرے، وہ اس کا حق ہوتا ہے، جسے آپ دہشت گردی نہیں قرار دے سکتے
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی، نایاب بھائی، آپ کی خدمت میں یہ لنک پیش ہیں۔ پہلا لنک اور مطالبہ۔ دوسرا لنک۔
اگر میں یہی مطالبہ آپ سے کروں تو آپ کو برا نہیں لگنا چاہئے۔ ہے نا؟ ایک اچھا مسلمان اپنے لئے جو چیز پسند کرتا ہے وہ اپنے بھائی کے لئے بھی پسند کرتا ہے۔ ایسی ہی کوئی روایت یا حدیث ہے نا؟ اگر حدیث ہے تو میری تصحیح کر دیں کیونکہ میں اس وقت حوالہ تلاش کر نہی پا رہا۔
واضح رہے قیصرانی بھائی، نام لے کر لعنت بھیجنے کے ایک مطالبے سے آپ متفق تھے۔ یعنی دوسرا والا لنک۔ اور پہلے والے کو آپ نے زبردت کی ریٹنگ دی تھی۔
تو پھر ہو جائے نام لے کر ایک لعنت؟؟
دیکھئے۔ پاکستان میں جس بھی دینی مدرسے یا کسی مذہب کی عبادت گاہ پر حملہ ہوا ہے، اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے اور بلا جھجھک کی ہے۔ صرف تبلیغی جماعت ان خود کش حملوں سے بچی رہی ہے۔ اب حسنِ ظن سے کام لیتے ہوئے اگر ہم یہ بھی سوچ لیں کہ طالبان اور تبلیغی جماعت میں کوئی گٹھ جوڑ نہیں اور وہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور یہ حملہ تبلیغی جماعت کی اپنی غلطی کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ یہ حملہ طالبان نے کیا ہے تو طالبان اس کی ذمہ داری لینے سے کیوں کترا رہے ہیں؟
 

x boy

محفلین
حدیث اور قرآن کو ایسے مقابلے کے نمائش کے لئے پیش کروں جس میں اختلاف بڑھتا ہی چلاجاتا ہے مقابلہ ختم نہیں ہوگا لیکن اختلاف بڑھتا چلا جائے
عمل کےبغیر اعمال کا ذکر کرنا فضول ہے، اتنے مخفلیں دیکھیں ہیں رات بھر میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتےہیں اور فجر کو اسی خیمے میں سورہے ہوتے ہیں
ہائے ہوئی ہائے ہوئی کا جلوس نکالتے ہیں لیکن جو اصل مقصد ہے وہ بھول جائے ہیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کے دروازے پر 70 بار سے زیادہ گئے صرف ایک فکر لے کر کہ کسی طرح وہ جہنم کی آگ سے
بچ جائے لیکن نہیں وہ انکار کرتے رہے، مجھے محسوس ہوا کہ ہیرے کو گٹر لائین بیٹھ کر ہزار لیٹر پانی ڈال کر صاف کرنے کے بجائے کسی اچھی جگہہ
پاک صاف جگہہ پر لے جاکر ایک گلاس پانی سے دھو لیا جائے تو وقت بھی بچے گا اور مال بھی ،،
اس کائنات میں پہلے آدمی کا جو امتحان تھا وہی اس کائنات کی آخری آدمی کا رہے گا، اسباب کو استعمال کرکے اللہ کی نازل کردہ اسلام اور شریعہ اسلام
میں پوری طرح داخل ہو جائیں گے تو یہ سب ختم ہوجائے گا۔
اپنے غصے پر قابو پاکر صرف اور صرف صبر و شکر سے اللہ کی نازل کردہ احکام کو بجالاتے ہوئے اچھائی کی دعوت اسی طرح پیش کریں
جسطرح پیش کرنے کا حق ہے جسطرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین سمیت سارے اصحاب نے پیش کیا، جسکو تابعین اور انکے بعد
تبع تابعین محدثین نے کیا۔
سب غم دور ہوجائے ، ڈھول پیٹنے کے بجائے عمل، غم خوار ہونے کے بجائے عمل، صرف ایک رسی سے سب کی جان چھوٹ سکتی ہے اور کس سے جان
چھوٹنی ہے وہ اللہ کے سامنے جاکر شرمندہ ہونے سے، وہ رسی ہے قرآن کریم اور عمل مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم۔
بس اتنی چھوٹی سی بات ہم سب بھول جاتے ہیں
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے ، آمین
 

x boy

محفلین
حدیث اور قرآن کو ایسے مقابلے کے نمائش کے لئے پیش کروں جس میں اختلاف بڑھتا ہی چلاجاتا ہے مقابلہ ختم نہیں ہوگا لیکن اختلاف بڑھتا چلا جائے
عمل کےبغیر اعمال کا ذکر کرنا فضول ہے، اتنے مخفلیں دیکھیں ہیں رات بھر میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتےہیں اور فجر کو اسی خیمے میں سورہے ہوتے ہیں
ہائے ہوئی ہائے ہوئی کا جلوس نکالتے ہیں لیکن جو اصل مقصد ہے وہ بھول جائے ہیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کے دروازے پر 70 بار سے زیادہ گئے صرف ایک فکر لے کر کہ کسی طرح وہ جہنم کی آگ سے
بچ جائے لیکن نہیں وہ انکار کرتے رہے، مجھے محسوس ہوا کہ ہیرے کو گٹر لائین بیٹھ کر ہزار لیٹر پانی ڈال کر صاف کرنے کے بجائے کسی اچھی جگہہ
پاک صاف جگہہ پر لے جاکر ایک گلاس پانی سے دھو لیا جائے تو وقت بھی بچے گا اور مال بھی ،،
اس کائنات میں پہلے آدمی کا جو امتحان تھا وہی اس کائنات کی آخری آدمی کا رہے گا، اسباب کو استعمال کرکے اللہ کی نازل کردہ اسلام اور شریعہ اسلام
میں پوری طرح داخل ہو جائیں گے تو یہ سب ختم ہوجائے گا۔
اپنے غصے پر قابو پاکر صرف اور صرف صبر و شکر سے اللہ کی نازل کردہ احکام کو بجالاتے ہوئے اچھائی کی دعوت اسی طرح پیش کریں
جسطرح پیش کرنے کا حق ہے جسطرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین سمیت سارے اصحاب نے پیش کیا، جسکو تابعین اور انکے بعد
تبع تابعین محدثین نے کیا۔
سب غم دور ہوجائے ، ڈھول پیٹنے کے بجائے عمل، غم خوار ہونے کے بجائے عمل، صرف ایک رسی سے سب کی جان چھوٹ سکتی ہے اور کس سے جان
چھوٹنی ہے وہ اللہ کے سامنے جاکر شرمندہ ہونے سے، وہ رسی ہے قرآن کریم اور عمل مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم۔
بس اتنی چھوٹی سی بات ہم سب بھول جاتے ہیں
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے ، آمین
 

گرائیں

محفلین
ہماری جانب سے ان دہشت گردوں پر بھی لعنت۔۔۔
اب تو آپ طالبان پرست احباب بھی بجائے اس پر بھی اُس پر بھی لکھ کر منافقت کرنے کی بجائے طالبان کا نام لے کر ان پر لعنت بھیجنے کی ہمت پیدا کر لیں
میں طالبان پرست ہر گز نہیں ہوں۔ یہ بات اپ صآف صآف ذہن میں بٹھا لیں۔ میں آپ سب سے صرف اس بات کی توقع رکھتا ہوں کہ آپ انصاف پسندی سے کام لیں۔ اگر آپ ، جو کوئ یبھی ہوں، اپنے انتہاپسندوں کو نظر انداز کریں گے تو آپ مستقبل میں بچ جانے والے مسلمانوں کے لئے پریشانی پیدا کریں گے۔ اپنا انتہا پسند اور مخالفوں کا انتہا پسند والی تفریق ختم کریں۔ انتہا پسند انتہا پسند ہوتا ہے۔ یہ بات آپ جتنی جلد سمجھ جائیں اتنا ہم سب پاکستانیوں کے لئے اچھا ہے۔
 

گرائیں

محفلین
دیکھئے۔ پاکستان میں جس بھی دینی مدرسے یا کسی مذہب کی عبادت گاہ پر حملہ ہوا ہے، اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے اور بلا جھجھک کی ہے۔ صرف تبلیغی جماعت ان خود کش حملوں سے بچی رہی ہے۔ اب حسنِ ظن سے کام لیتے ہوئے اگر ہم یہ بھی سوچ لیں کہ طالبان اور تبلیغی جماعت میں کوئی گٹھ جوڑ نہیں اور وہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور یہ حملہ تبلیغی جماعت کی اپنی غلطی کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ یہ حملہ طالبان نے کیا ہے تو طالبان اس کی ذمہ داری لینے سے کیوں کترا رہے ہیں؟
دیکھیں یہ سب فرض کرنے والی باتیں ہیں۔ یہ سب ظن ہے۔ میں نے آپ سے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ اگر ظن سے ہی کام لینا ہے تو مجھے اجازت دیں۔ میں ظن سے کام لوں گا۔ مگر اس کے بعد اس محفل میں آ گ لگے گی اور یہ ہم میں سے کسی کے فائدے میں نہیں ہوگی۔ آپ کے لئے یہ شائد یہ درست دلیل ہو، مگر آپ صرف ظن سے کام لے رہے ہیں۔ دلیل، ثبوت آپ کے پاس بھی نہیں۔ اور میرا سارا زور اُس دھاگے میں اسی بات پہ تھا اور ہے کہ آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ ظن سے کام لینا چھوڑ دیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
حدیث اور قرآن کو ایسے مقابلے کے نمائش کے لئے پیش کروں جس میں اختلاف بڑھتا ہی چلاجاتا ہے مقابلہ ختم نہیں ہوگا لیکن اختلاف بڑھتا چلا جائے
عمل کےبغیر اعمال کا ذکر کرنا فضول ہے، اتنے مخفلیں دیکھیں ہیں رات بھر میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتےہیں اور فجر کو اسی خیمے میں سورہے ہوتے ہیں
ہائے ہوئی ہائے ہوئی کا جلوس نکالتے ہیں لیکن جو اصل مقصد ہے وہ بھول جائے ہیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کے دروازے پر 70 بار سے زیادہ گئے صرف ایک فکر لے کر کہ کسی طرح وہ جہنم کی آگ سے
بچ جائے لیکن نہیں وہ انکار کرتے رہے، مجھے محسوس ہوا کہ ہیرے کو گٹر لائین بیٹھ کر ہزار لیٹر پانی ڈال کر صاف کرنے کے بجائے کسی اچھی جگہہ
پاک صاف جگہہ پر لے جاکر ایک گلاس پانی سے دھو لیا جائے تو وقت بھی بچے گا اور مال بھی ،،
اس کائنات میں پہلے آدمی کا جو امتحان تھا وہی اس کائنات کی آخری آدمی کا رہے گا، اسباب کو استعمال کرکے اللہ کی نازل کردہ اسلام اور شریعہ اسلام
میں پوری طرح داخل ہو جائیں گے تو یہ سب ختم ہوجائے گا۔
اپنے غصے پر قابو پاکر صرف اور صرف صبر و شکر سے اللہ کی نازل کردہ احکام کو بجالاتے ہوئے اچھائی کی دعوت اسی طرح پیش کریں
جسطرح پیش کرنے کا حق ہے جسطرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین سمیت سارے اصحاب نے پیش کیا، جسکو تابعین اور انکے بعد
تبع تابعین محدثین نے کیا۔
سب غم دور ہوجائے ، ڈھول پیٹنے کے بجائے عمل، غم خوار ہونے کے بجائے عمل، صرف ایک رسی سے سب کی جان چھوٹ سکتی ہے اور کس سے جان
چھوٹنی ہے وہ اللہ کے سامنے جاکر شرمندہ ہونے سے، وہ رسی ہے قرآن کریم اور عمل مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم۔
بس اتنی چھوٹی سی بات ہم سب بھول جاتے ہیں
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے ، آمین
حیرت ہے کہ آپ بھی کبھی کبھار اچھی بات کر جاتے ہیں۔ جیتے رہیئے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
دیکھیں یہ سب فرض کرنے والی باتیں ہیں۔ یہ سب ظن ہے۔ میں نے آپ سے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ اگر ظن سے ہی کام لینا ہے تو مجھے اجازت دیں۔ میں ظن سے کام لوں گا۔ مگر اس کے بعد اس محفل میں آ گ لگے گی اور یہ ہم میں سے کسی کے فائدے میں نہیں ہوگی۔ آپ کے لئے یہ شائد یہ درست دلیل ہو، مگر آپ صرف ظن سے کام لے رہے ہیں۔ دلیل، ثبوت آپ کے پاس بھی نہیں۔ اور میرا سارا زور اُس دھاگے میں اسی بات پہ تھا اور ہے کہ آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ ظن سے کام لینا چھوڑ دیں۔
آپ جو آگ لگانا چاہیں، بلا جھجھک کوشش کر لیں۔ یہ محفل ہے، کوئی مذہبی جنونیوں کا اجتماع نہیں ہے کہ ایک تیلی جلا کر سارا گھاس پھونس جلا دیں گے :)
آپ نے یہ بات واضح کہی کہ آپ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھ چکے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہماری وابستگی جس کے ساتھ ہوتی ہے، اسی میں ہی ہمیں اچھائیاں دکھائی دیتی ہیں اور اس کی برائیاں بھی دکھائی نہیں دیتیں۔ یہ نارمل بات ہے۔ ہر انسان اپنی اپنی سوچ کے مطابق چلتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہم لوگ اپنی وابستگیوں کے باوجود اس وقت اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں جب بات شروع ہو چکی ہوتی ہے۔ آپ اسی محفل پر فاتح بھائی، ساجد بھائی، میرے اور دیگر جملہ "سکیولر" اراکین کے شروع کردہ دھاگے دیکھ لیجئے کہ کتنی بار ہم نے مذہب کے حوالے سے کوئی شر انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے؟ واضح رہے کہ میں نے سارا زور شر انگیزی پیدا کرنے پر دیا ہے :)
 

گرائیں

محفلین
اس کا جواب یہ ہے کہ جب حکومت وقت کے خلاف اور عوام کے خلاف آپ ہتھیار اٹھاتے ہیں تو آپ مجرم اور باغی ٹھہرتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کی تمام تر کاروائی غلط اور قابل گرفت ہوتی ہے اور حکومت وقت آپ کے خلاف جو کرے، وہ اس کا حق ہوتا ہے، جسے آپ دہشت گردی نہیں قرار دے سکتے
اگر اس وقت تحریک طالبان کی بات کی جائے تو آپ کی بات سو فیصد درست ہے۔ اس سے کسی صورت اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔ مگر بین السطور ، آپ اگر دیکھیں تو انتہا پسندی کے خلاف اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے نام پر صرف ایک فریق کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسرا فریق یا اس کے ارکان اپنی کسی غلطی سے پکڑے جائیں تو اور بات ہے۔ کوئی مہم نہیں ہے ان کے خلاف۔ وہ بھی تو انتہا پسند ہیں۔ ان کو کیوں نہیں چھیڑا جاتا؟ یہی بات معاشرے میں تفریق پیدا کرتی ہے۔ بد ظنی پیدا کرتی ہے، لوگوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنا تی ہے۔ اور میرا مقصد اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے۔ باقی میں تحریک طالبان کا کسی بھی صورت میں ہمدرد نہیں ہوں اور ان کو معاشرے کا اسی صورت دشمن تصور کرتا ہوں جیساکہ کوئی بھی پاکستانی۔ مگر یہ بھی تو انصآف نہیں کہ اگر میر ی بات کسی کو بری لگے تو فورا میرا ناتہ طالبان سے ملا دیا جائے اور بات کو سنی ان سنی کر دی جائے؟
 

گرائیں

محفلین
اوپر کی ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم جو مذہب کے نام پر جذباتی ہو جاتے ہیں اس کو ہمارے ہمسائے مسلم ممالک کس چالاکی سے ہمارے ملک میں دہشت گردی کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ہمیں اس بات سے فرصت نہیں کہ ایسی کارروائیوں میں اپنے اپنے مسلک کو بے قصور ثابت کرنے کے لئے بے ڈھنگی دلیلیں دیتے پھرتے ہیں ۔ اس لڑی میں ہی دیکھ لیجئے ایک مسلک اس خبر کو ثبوت کے طور پر پیش کر کے صرف دوسرے مسلک پر الزام تراشی کر رہا ہے لیکن کل کو جب ان کے مسلک کی ایسی ہی خبر نکلے گی تو یا تو لمبی چھٹی ماری جائے گی یا پھر میڈیا اور فورسز کو کافروں کے چیلے قرار دے دیا جائے گا ۔
بہر حال دہشت گردوں کے بارے میں کوئی نرم گوشہ نہیں رکھا جانا چاہئیے بھلے وہ ہمارے مسلک سے ہوں یا مخالف مسلک سے ۔ اگر ہم ڈنڈی مارنے کی عادت سے باز نہ آ جائے تو ان کی دہشت گردی کا ڈنڈا ایک دن ہماری بھی ہڈیاں توڑ کر رکھ دے گا کیونکہ جب گولی لگتی ہے یا بم پھٹتا ہے تو وہ مذہب اور مسلک نہیں دیکھتا ۔
بخدا اگر میں اس ملک کا وزیر داخلہ ہوتا تو ایسی کارروائیوں کے پر سب سے پہلے متعلقہ مسالک کے اکابرین کے پاس جا کر ان سے جواب مانگتا اور تعاون نہ ملنے پر ان پر مقدمات قائم کرتا کیونکہ ہم سب پاکستانی جانتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں مذہبی عناصر کا کیا کردار ہے اور انہی کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک ہمارے معاشرے میں تشدد اور فرقہ بازی بھڑکاتے ہیں ۔
--------------------؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
اب جن جن کو غصہ آئے وہ مجھے شوق سے سیکولر اور کافر کہہ سکتے ہیں :)
میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ مجھے مسلکی جنگ شروع کرنے کا کوئی شوق نہیں۔ یہ اس دھاگے میں میرا تیسرا اعلان ہے۔ اس کے بعد بھی اگر آپ بات سمجھنا نہیں چاہتے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ میں نے کسی قسم کی کوئی الزام تراشی نہیں کی ہے۔ میں نے بھی ایک پریس کانفرنس کا احوال پیش کیا ہے، اُسی طرح جیسا کہ آپ نے۔ فرق یہ ہے کہ آپ نے وڈیو میں اور میں نے تصویر کی شکل میں۔ آپ کی یہ حرکت آپ کے نزدیک جائز اور میری حرکت پہ آپ کو الزام تراشی یاد آ جاتی ہے؟
کیا کوئی عقل مند نہیں ہے یہاں؟
 

گرائیں

محفلین
فاتح جیسے بے دین کی تقلید کر کے آپ گناہ گار کیوں ہو رہے ہیں :)
حد ہوتی ہے سادگی کی ۔
اس کا حوالہ اس لئے دیا کہ اس کی یہ حرکت آپ شائد نظر انداز کر گئے۔ اس کی اس طفلانہ حرکت پہ آپ نے اعتراض نہیں کیا۔ مگر چونکہ میرے پاس آپ کے دونوں 0334 اور 0333 والے نمبر نہیں ہیں اور شائد میں آپ کے دوستوں کی فہرست میں شامل نہیں ہوں اس لئے یہ بات غلط ٹھہری۔ کیا یہی انصاف ہے؟ اپنے دوستوں کی حرکت پہ آپ آنکھیں بند کر لیں اور دوسروں کی حرکت پہ آپ کا انصاف فورا حرکت میں آ جائے؟
 
Top