اورنگزیب بادشاہ تھا یا ولی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
غلط
ہندوستان میں بادشاہوں نے جو چیزیں فروغ دیں ان میں امن و امان، رواداری، اور خوشحالی بھی تھی۔ حتیٰ کہ کچھ بادشاہوں نے ہندووں سے شادی کی کچھ نے اپنا دین بھی ایجاد کیا۔
ہندوستان نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔ یہاں امن پسند لوگ رہتے ہیں۔ بدقسمتی سے یورپ کے جنگجو دوسرے ملکوں پر حملے کرکے قابض ہوتے رہے اور وسائل لوٹتے رہے انہی وسائل کی وجہ سے کچھ پہلے جنگی طریقوں پر ترقی پاگئے۔ ان میں یورپ کا جزیرہ انگلینڈ اور ایشیا کا جزیرہ جاپان شامل ہیں
ہندوستان میں مغل بادشاہوں کا دور عمومی طور ہر علم و صعنت کی ترقی کا ہی دور تھا
مضحکہ خیز کی ریٹنگ اس لیے دی کہ اس زیادہ درست ریٹنگ کوئی ملی نہیں۔۔۔
ہندوؤں سے شادیاں کیں یا ہندوؤں کی لڑکیاں زبردستی اٹھا کے اپنے حرم میں شامل کر لیں؟
ہندوستان نے واقعی کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا، حملے جب بھی کیے گئے ہندوستان پر کیے گئے مغلوں، ایرانیوں، تورانیوں، افغانیوں وغیرہ کی جانب سے۔
کس امن و امان رواداری اور خوشحالی کی بات کرتے ہیں ہمت علی بھائی؟ ہندوستان کے وسائل لوٹنے، کسانوں سے زبردستی بھتے لینے اور ان کی لڑکیاں اٹھانے کے لیے کتنے لاکھ افراد قتل کیے، کچھ اس کا بھی حساب لگائیں۔
چلیے کچھ آپ ہی آگاہ فرمائیں مغلوں کی خدمات کے متعلق:
سائنس کے شعبہ جات میں
تعلیم کے فروغ کے سلسلے میں
صحتِ عامہ کے سلسے میں
رفاہ عام کی بابت
 
مضحکہ خیز کی ریٹنگ اس لیے دی کہ اس زیادہ درست ریٹنگ کوئی ملی نہیں۔۔۔
ہندوؤں سے شادیاں کیں یا ہندوؤں کی لڑکیاں زبردستی اٹھا کے اپنے حرم میں شامل کر لیں؟
ہندوستان نے واقعی کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا، حملے جب بھی کیے گئے ہندوستان پر کیے گئے مغلوں، ایرانیوں، تورانیوں، افغانیوں وغیرہ کی جانب سے۔
کس امن و امان رواداری اور خوشحالی کی بات کرتے ہیں ہمت علی بھائی؟ ہندوستان کے وسائل لوٹنے، کسانوں سے زبردستی بھتے لینے اور ان کی لڑکیاں اٹھانے کے لیے کتنے لاکھ افراد قتل کیے، کچھ اس کا بھی حساب لگائیں۔
چلیے کچھ آپ ہی آگاہ فرمائیں مغلوں کی خدمات کے متعلق:
سائنس کے شعبہ جات میں
تعلیم کے فروغ کے سلسلے میں
صحتِ عامہ کے سلسے میں
رفاہ عام کی بابت

دیکھیں اپ خود مانتے ہیں کہ مسجدیں اور کوٹھوں کی تعمیر ان کا ایک کارنامہ تھا۔ یہ تعمیرات بذات خود سائنس اور انجیرنگ کی ترقی کا ثبوت ہیں۔ ایسے ایسے لاجواب شاہکار کیا تعمیراتی انجیرنگ اور ارکیٹکٹ کا کمال نہیں یہ کیا علم و فن کی ترقی نہیں۔
صحت کے معاملے میں بھی جو طریقہ علاج رائج تھا وہ بھی کمال ہے۔ حکما نبض اور قاوردہ دیکھ کر ہی مرض کی جڑ تک پہنچ جاتے تھے اور ارگینگ دوائیوں یعنی جڑی بوٹیوں سے ہی علاج کرلیتے تھے۔ ان کے گم گشتہ کشتوں سےکچھ باقی بچے ہوئےسے شاید اپ بھی مستفید ہوئے ہی ہونگے:)
مغل کے دور میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہوتے تھے۔ کتب خانے اور مدرسے قائم تھے اور شرح تعلیم بلند تھا ( یہ انگریزی نہیں تھا) حتیٰ کہ گھر کی عورتیں ہی بچوں کو قرآن کی تعلیم بھی دے لیتی تھیں بلکہ جدید طریقہ تعلیم سے منطبق جو طریقہ رائج تھا یعنی پرائمری کی تعلیم گھر پہ ہی ہوتی تھی جو بچوں کے ذہنی نشوونما کے لیے بہترین تھی۔
سستائی کا دور تھا کوئی بھوکا نہ سوتا تھا
مسافروں کے لیے موٹیل یعنی سرائے عام تھی
لوگ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے تھے
انگریز کے انے بعد لوٹ مار کا دور شروع ہوگیا۔
 

فاتح

لائبریرین
دیکھیں اپ خود مانتے ہیں کہ مسجدیں اور کوٹھوں کی تعمیر ان کا ایک کارنامہ تھا۔ یہ تعمیرات بذات خود سائنس اور انجیرنگ کی ترقی کا ثبوت ہیں۔ ایسے ایسے لاجواب شاہکار کیا تعمیراتی انجیرنگ اور ارکیٹکٹ کا کمال نہیں یہ کیا علم و فن کی ترقی نہیں۔
واہ یعنی چکلے بنانا فن تعمیر کا عروج ہے۔ میں قربان جاؤں۔
صحت کے معاملے میں بھی جو طریقہ علاج رائج تھا وہ بھی کمال ہے۔ حکما نبض اور قاوردہ دیکھ کر ہی مرض کی جڑ تک پہنچ جاتے تھے اور ارگینگ دوائیوں یعنی جڑی بوٹیوں سے ہی علاج کرلیتے تھے۔ ان کے گم گشتہ کشتوں سےکچھ باقی بچے ہوئےسے شاید اپ بھی مستفید ہوئے ہی ہونگے:)
جن نباض اور جڑی بوٹیوں کے قصوں نے آپ پر سحر طاری کر رکھا ہے وہ ان لٹیروں کا علم نہیں تھا، یہ لٹیرے تو صرف ہندوستان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے ہزاروں سال پرانے علم کے ماہر آئیور ویدک ویدوں اور حکیموں کے ان جڑی بوٹیوں اور کشتوں (اور ملازموں) کے زور پر اپنے حرم رکھنے کے قابل ہوتے تھے۔
اگر مغلوں میں اتنے ہی بڑے طب کے عالم موجود ہوتے تو ایک پھوڑے کے علاج کے بدلے انگریزوں کو ہندوستان میں تجارت کی اجازت نہ دی جاتی۔ :)
مغل کے دور میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہوتے تھے۔ کتب خانے اور مدرسے قائم تھے اور شرح تعلیم بلند تھا ( یہ انگریزی نہیں تھا) حتیٰ کہ گھر کی عورتیں ہی بچوں کو قرآن کی تعلیم بھی دے لیتی تھیں بلکہ جدید طریقہ تعلیم سے منطبق جو طریقہ رائج تھا یعنی پرائمری کی تعلیم گھر پہ ہی ہوتی تھی جو بچوں کے ذہنی نشوونما کے لیے بہترین تھی۔
تعلیم کے نام پر گھر کی عورتیں ہی بچوں کو تعلیم دے دیتی تھیں۔ مجھے اور آپ کو بھی اگر صرف گھر کی عورتیں ہی تعلیم دیتی رہتیں اور انگریز کے بنائے ہوئے سکولز موجود نہ ہوتے تو ہم بھی کسی لٹیرے بادشاہ کی غلامی کرتے یا تاج محل اور مسجدوں کے پتھر ڈھوتے ڈھوتے مر کھپ جاتے۔
سستائی کا دور تھا کوئی بھوکا نہ سوتا تھا
لٹیروں کے آنے سے پہلے مزید سستائی کا دور تھا۔
مسافروں کے لیے موٹیل یعنی سرائے عام تھی
جب ان لٹیروں کے پیادے ایک صوبے سے دوسرے کو سرکاری کاموں کی غرض سے جاتے تھے تو شب بسری کے لیے قیام گاہیں یا موٹیلز بنانا ان لٹیروں کی مجبوری تھی۔
لوگ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے تھے
یہ ہندوستان کی عوام کی روایت رہی ہے جو آج بھی برقرار ہے
انگریز کے انے بعد لوٹ مار کا دور شروع ہوگیا۔
انگریزوں کے فلاحی کارناموں کا تذکرہ کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہو گا۔ ان میں سے چیدہ چیدہ اردو ارو انگریزی تعلیم کا فروغ، اعلیٰ درس گاہیں، دنیا کا بہترین نہری نظام اور سفر کے لیے ریلوے کا جال بچھانا ہیں۔
 
واہ یعنی چکلے بنانا فن تعمیر کا عروج ہے۔ میں قربان جاؤں۔
کوٹھوں سے مراد بلند عمارت کی تعمیر تھا۔ جیسے شاہی قلعہ وغیرہ۔ کوٹھوں سے مراد صرف چکلہ نہیں ہوتا۔

جن نباض اور جڑی بوٹیوں کے قصوں نے آپ پر سحر طاری کر رکھا ہے وہ ان لٹیروں کا علم نہیں تھا، یہ لٹیرے تو صرف ہندوستان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے ہزاروں سال پرانے علم کے ماہر آئیور ویدک ویدوں اور حکیموں کے ان جڑی بوٹیوں اور کشتوں (اور ملازموں) کے زور پر اپنے حرم رکھنے کے قابل ہوتے تھے۔
گر مغلوں میں اتنے ہی بڑے طب کے عالم موجود ہوتے تو ایک پھوڑے کے علاج کے بدلے انگریزوں کو ہندوستان میں تجارت کی اجازت نہ دی جاتی۔ :)

خود اپ کی بات میں ہی جواب موجود ہے۔ اگر علم دوستی نہ ہوتی تو کبھی طب کے علم رکھنے والوں کو سہولت نہ ملتی
تعلیم کے نام پر گھر کی عورتیں ہی بچوں کو تعلیم دے دیتی تھیں۔ مجھے اور آپ کو بھی اگر صرف گھر کی عورتیں ہی تعلیم دیتی رہتیں اور انگریز کے بنائے ہوئے سکولز موجود نہ ہوتے تو ہم بھی کسی لٹیرے بادشاہ کی غلامی کرتے یا تاج محل اور مسجدوں کے پتھر ڈھوتے ڈھوتے مر کھپ جاتے۔
میرا خیال ہے کہ آپ کسی عدالت میں قاضی القضاہ ہوتے یا پھر جلاد۔ میرا نہیں خیال کہ آپ کسی صورت بھی مسجد کے پتھر ڈھوتے :)


لٹیروں کے آنے سے پہلے مزید سستائی کا دور تھا۔
جب ان لٹیروں کے پیادے ایک صوبے سے دوسرے کو سرکاری کاموں کی غرض سے جاتے تھے تو شب بسری کے لیے قیام گاہیں یا موٹیلز بنانا ان لٹیروں کی مجبوری تھی۔
یہ مجبوری ہی ہوتی ہے جو کسی چیز کے ایجاد یا تعمیر کی محرک ہوتی ہے۔ جیسے وسائل لوٹنے کی سہولت کے لیے ریل کی تعمیر

یہ ہندوستان کی عوام کی روایت رہی ہے جو آج بھی برقرار ہے
انگریزوں کے فلاحی کارناموں کا تذکرہ کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہو گا۔ ان میں سے چیدہ چیدہ اردو ارو انگریزی تعلیم کا فروغ، اعلیٰ درس گاہیں، دنیا کا بہترین نہری نظام اور سفر کے لیے ریلوے کا جال بچھانا ہیں۔

انگریز کے کام صرف اپنی حکومت قائم رکھنے کی مجبوری کے تحت تھے تاکہ وسائل لوٹنے میں آسانی ہو۔ مگر یہ بات تسلیم ہے کہ بہرحال عوام کو فائدہ بھی ہوا۔ مگر یہ ہر دور میں ہوتا ہی ہے کہ حکومت اپنے فائدے کے کام کرے جس سے ضمنا عوام کا بھی بھلا ہو۔
 

گل زیب انجم

محفلین
یہ عمارت بھی دھوکا، باپ کو قید خانے میں ڈال کر سلطنت پر قبضہ بھی دھوکا اور سگے بھائیوں مختلف حیلے بہانوں سے قتل کروانا بھی دھوکا۔۔۔ بس اگر کچھ سچ اور حقیقت ہے تو وہ اس کا "ولی اللہ" ہونا۔ :laughing:
نہیں بھائی ایسی بات بھی نہیں ہے۔ ہم ایسی باحث نہیں کرتے جس میں صرف اپنی بات منوانے والی ضد ہو بلکہ یہ ایک علمی مباحثہ ہے جس میں شراکت کے لیے تاریخ کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔آپ نے کیسے سوچ لیا کہ ہم صرف اُس کو ولی اللہ ثابت کرنےپر تلے ہوئے ہیں۔="فاتح, post: 1617367, member: 595"]یہ عمارت بھی دھوکا، باپ کو قید خانے میں ڈال کر سلطنت پر قبضہ بھی دھوکا اور سگے بھائیوں مختلف حیلے بہانوں سے قتل کروانا بھی دھوکا۔۔۔ بس اگر کچھ سچ اور حقیقت ہے تو وہ اس کا "ولی اللہ" ہونا۔ :laughing:[/QUOTE]
نہیں ایسی
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
پتہ نہیں نقادوں کو ٹوپی پر کیوں اعتراض ہے
پہلے بھی عرض کی تھی کہ ٹوپی سینے سے وہ اپنا خرچہ چلاتا تھا نہ کہ ہندوستان کا۔ ملکہ کا کچھ علم نہیں کہ ملکہ بننے سے پہلے بھی کہیں کی شہزادی ہو۔ اعتراض برائے اعتراض اور اعتراض برائے تعصب درست نہیں۔
کبھی کبھارتاریخ دانوں پر اعتماد کرنا ہی چاہیے

تاریخ دانوں پر اعتماد؟ بہت معذرت خان صاحب لیکن شائد آپ ان تاریخ دانوں کی تاریخ سے واقف نہیں :)
 

گل زیب انجم

محفلین
دلراس بانو بیگم 18 اکتوبر 1657ء کو فوت ہوئی اور اس کے پچاس سال بعد اورنگزیب فوت ہوا اگر وہ اپنے دور حیات میں
یہ مقبرہ بنواتا تو لازما" تنقید ہوتی۔ حالات و واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مقبرہ اس کے بعد اُس کے کسی فرزند نے بنوایا ۔جیسا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ اُس کی وفات کے بعد جلد ہی اُس کے فرزند اور درباری پرانی روش پر آ گئے تھے۔
اب اللہ جانے زیک صاحب کس بات سے غیر متفق ہیں
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
ٌلیکن لکھنا چاہیے ۔

جی بہتر پیارے بھائی! آپ پوچھیں گے تو وہ لکھیں گے ضرور، بس تھوڑا سا انتظار! کبھی کبھی کچھ بولنے کے بجائے ہم محض رائے دینے پر اکتفا کرتے ہیں اور یہ ریٹنگ کا نظام اسی اظہارِ رائے کے علاوہ تو کچھ بھی نہیں، البتہ اسے ذاتی بھڑاس نکالنے کے لیئے استعمال کرنا غلط ہے۔ اور زیک بھائی ذاتیات میں رہنے والے نہیں اتنا تو ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں :) :)
 

گل زیب انجم

محفلین
جی بہتر پیارے بھائی! آپ پوچھیں گے تو وہ لکھیں گے ضرور، بس تھوڑا سا انتظار! کبھی کبھی کچھ بولنے کے بجائے ہم محض رائے دینے پر اکتفا کرتے ہیں اور یہ ریٹنگ کا نظام اسی اظہارِ رائے کے علاوہ تو کچھ بھی نہیں، البتہ اسے ذاتی بھڑاس نکالنے کے لیئے استعمال کرنا غلط ہے۔ اور زیک بھائی ذاتیات میں رہنے والے نہیں اتنا تو ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں :) :)
ماشاء اللہ۔۔۔۔۔۔اللہ نظربد سے بچائے۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
سجنو! گل اتنی سی ہے کہ " اوں کرو یا آں کرو " ۔۔۔۔ ہم جناب اورنگ صاحب کو ولی نہیں مانتے ۔۔۔۔ ( اس سے مراد یہ نہیں کہ ہم اتنے ضدی واقع ہوئے ہیں بات اتنی سی ہے کہ ہمیں پرکھنے کی عادت اس بات کو تسلیم کرنے سے روکتی ہے :) ) ۔۔۔۔ ولی کے حال شفاف ہونے چاہیئں ،، جب کہ ان صاحب کے حال صرف ان کے طرف داروں کے اوراق میں ہی شفاف ہیں، اور اعتراضات کا کسی کے پاس چند نام نہاد، غیر مستند اور خیالی پلاؤ جیسے واقعات کے علاوہ کوئی ٹھوس جواز موجود نہیں۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ماضی کے ایسے ولیوں کی تحقیق کے بجائے ہم اپنے حال پر رحم کیوں نہیں کرتے ؟؟ ایک تو پہلے ہی وقت کی اتنی قلت ہے اور پھر جو باقی ہے اسے بھی ایسے فضولیات میں ضائع کرنے سے باز نہیں آتے !! ۔۔۔۔۔ کیا یہی نہیں سیکھا ہم نے ان نام نہاد غیر اسلامی حاکموں سے ؟؟

جزاک اللہ خیر!
 

گل زیب انجم

محفلین
واہ یعنی چکلے بنانا فن تعمیر کا عروج ہے۔ میں قربان جاؤں۔

جن نباض اور جڑی بوٹیوں کے قصوں نے آپ پر سحر طاری کر رکھا ہے وہ ان لٹیروں کا علم نہیں تھا، یہ لٹیرے تو صرف ہندوستان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے ہزاروں سال پرانے علم کے ماہر آئیور ویدک ویدوں اور حکیموں کے ان جڑی بوٹیوں اور کشتوں (اور ملازموں) کے زور پر اپنے حرم رکھنے کے قابل ہوتے تھے۔
اگر مغلوں میں اتنے ہی بڑے طب کے عالم موجود ہوتے تو ایک پھوڑے کے علاج کے بدلے انگریزوں کو ہندوستان میں تجارت کی اجازت نہ دی جاتی۔ :)

تعلیم کے نام پر گھر کی عورتیں ہی بچوں کو تعلیم دے دیتی تھیں۔ مجھے اور آپ کو بھی اگر صرف گھر کی عورتیں ہی تعلیم دیتی رہتیں اور انگریز کے بنائے ہوئے سکولز موجود نہ ہوتے تو ہم بھی کسی لٹیرے بادشاہ کی غلامی کرتے یا تاج محل اور مسجدوں کے پتھر ڈھوتے ڈھوتے مر کھپ جاتے۔

لٹیروں کے آنے سے پہلے مزید سستائی کا دور تھا۔

جب ان لٹیروں کے پیادے ایک صوبے سے دوسرے کو سرکاری کاموں کی غرض سے جاتے تھے تو شب بسری کے لیے قیام گاہیں یا موٹیلز بنانا ان لٹیروں کی مجبوری تھی۔

یہ ہندوستان کی عوام کی روایت رہی ہے جو آج بھی برقرار ہے

انگریزوں کے فلاحی کارناموں کا تذکرہ کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہو گا۔ ان میں سے چیدہ چیدہ اردو ارو انگریزی تعلیم کا فروغ، اعلیٰ درس گاہیں، دنیا کا بہترین نہری نظام اور سفر کے لیے ریلوے کا جال بچھانا ہیں۔
سجنو! گل اتنی سی ہے کہ " اوں کرو یا آں کرو " ۔۔۔۔ ہم جناب اورنگ صاحب کو ولی نہیں مانتے ۔۔۔۔ ( اس سے مراد یہ نہیں کہ ہم اتنے ضدی واقع ہوئے ہیں بات اتنی سی ہے کہ ہمیں پرکھنے کی عادت اس بات کو تسلیم کرنے سے روکتی ہے :) ) ۔۔۔۔ ولی کے حال شفاف ہونے چاہیئں ،، جب کہ ان صاحب کے حال صرف ان کے طرف داروں کے اوراق میں ہی شفاف ہیں، اور اعتراضات کا کسی کے پاس چند نام نہاد، غیر مستند اور خیالی پلاؤ جیسے واقعات کے علاوہ کوئی ٹھوس جواز موجود نہیں۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ماضی کے ایسے ولیوں کی تحقیق کے بجائے ہم اپنے حال پر رحم کیوں نہیں کرتے ؟؟ ایک تو پہلے ہی وقت کی اتنی قلت ہے اور پھر جو باقی ہے اسے بھی ایسے فضولیات میں ضائع کرنے سے باز نہیں آتے !! ۔۔۔۔۔ کیا یہی نہیں سیکھا ہم نے ان نام نہاد غیر اسلامی حاکموں سے ؟؟

جزاک اللہ خیر!
سجنو! گل اتنی سی ہے کہ " اوں کرو یا آں کرو " ۔۔۔۔ ہم جناب اورنگ صاحب کو ولی نہیں مانتے ۔۔۔۔ ( اس سے مراد یہ نہیں کہ ہم اتنے ضدی واقع ہوئے ہیں بات اتنی سی ہے کہ ہمیں پرکھنے کی عادت اس بات کو تسلیم کرنے سے روکتی ہے :) ) ۔۔۔۔ ولی کے حال شفاف ہونے چاہیئں ،، جب کہ ان صاحب کے حال صرف ان کے طرف داروں کے اوراق میں ہی شفاف ہیں، اور اعتراضات کا کسی کے پاس چند نام نہاد، غیر مستند اور خیالی پلاؤ جیسے واقعات کے علاوہ کوئی ٹھوس جواز موجود نہیں۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ماضی کے ایسے ولیوں کی تحقیق کے بجائے ہم اپنے حال پر رحم کیوں نہیں کرتے ؟؟ ایک تو پہلے ہی وقت کی اتنی قلت ہے اور پھر جو باقی ہے اسے بھی ایسے فضولیات میں ضائع کرنے سے باز نہیں آتے !! ۔۔۔۔۔ کیا یہی نہیں سیکھا ہم نے ان نام نہاد غیر اسلامی حاکموں سے ؟؟

جزاک اللہ خیر!
سجنو! گل اتنی سی ہے کہ " اوں کرو یا آں کرو " ۔۔۔۔ ہم جناب اورنگ صاحب کو ولی نہیں مانتے ۔۔۔۔ ( اس سے مراد یہ نہیں کہ ہم اتنے ضدی واقع ہوئے ہیں بات اتنی سی ہے کہ ہمیں پرکھنے کی عادت اس بات کو تسلیم کرنے سے روکتی ہے :) ) ۔۔۔۔ ولی کے حال شفاف ہونے چاہیئں ،، جب کہ ان صاحب کے حال صرف ان کے طرف داروں کے اوراق میں ہی شفاف ہیں، اور اعتراضات کا کسی کے پاس چند نام نہاد، غیر مستند اور خیالی پلاؤ جیسے واقعات کے علاوہ کوئی ٹھوس جواز موجود نہیں۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ماضی کے ایسے ولیوں کی تحقیق کے بجائے ہم اپنے حال پر رحم کیوں نہیں کرتے ؟؟ ایک تو پہلے ہی وقت کی اتنی قلت ہے اور پھر جو باقی ہے اسے بھی ایسے فضولیات میں ضائع کرنے سے باز نہیں آتے !! ۔۔۔۔۔ کیا یہی نہیں سیکھا ہم نے ان نام نہاد غیر اسلامی حاکموں سے ؟؟

جزاک اللہ خیر!
آپ کی اس ادا پر قربان ہونے کی تیاری ہے بلکہ دل کہتا ہے ہو ہی جاؤں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top