بلال
محفلین
السلام علیکم!
نہ تو میں اس طرح کے دھاگے شروع کرتا تھا اور نہ ہی کچھ خاص پسند تھے لیکن گپ شپ ہو جاتی ہے اس لئے صرف پڑھنے پر گزارا کرتا تھا۔لیکن آج میں خود ایسا دھاگہ شروع کر رہا ہوں۔ یقین جانیئے اس میں میرا کوئی قصور نہیں بلکہ یہ محفل میں موجود آپ جیسے دوستوں کی مہربانی ہے کہ میرے ذہن نے اس کی اجازت دی ہے اور میں یہ دھاگہ شروع کر رہا ہوں۔
یار لوگو! آج میں آپ کو اپنا ایک چھوٹا سا قصہ سناتا ہوں جس میں میں بال بال بچا۔
پہلے میرے بارے میں کچھ جان لیں۔ میں اپنے حلقہ احباب میں غصہ والا مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ بڑا "مخولیہ" بھی ہوں۔ میری بے ترتیب سی روٹین بہت مشہور ہے اب کام ہی ایسا ہے کیا کریں؟ میری روٹین کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ مجھے شام کے وقت صبح بخیر کے اور دن کے وقت شب بخیر کے پیغامات موصول ہوتے ہیں۔ اسی بات کو دیکھتے ہوئے میرے کزن جو میرے بہت اچھے دوست بھی ہیں جب میں سویا ہوتا ہوں تو اکثر کال کرتے ہیں اور پھر خوب "انجوائے" کرتے ہیں مجھے ستا کر۔ اس سے بچنے کا آسان حل یہ ڈھونڈا ہے کہ موبائل کو بند کرو اور سو جاؤ۔
آج بھی اسی روٹین میں موبائل پر الارم لگایا اور موبائل کو بند کر کے سو گیا۔ میں نے کہیں جانا تھا جس وجہ سے تین بجے کا الارم تھا یہاں یہ بتاتا چلوں کہ آپ لوگوں کے دن کے تین بجے اور میری صبح کے تین بجے۔
الارم بجا میں نے بند کیا اور پھر سو گیا۔ لیکن غلطی سے موبائل آن کر دیا۔ اور پھر ہوا یہ کہ ایک کال آ گئی میں سمجھ گیا کہ شیطانوں کا ٹولہ اپنے مشن پر نکل پڑا ہے۔ پہلے تو میں کال ختم کر کے دوبارہ سونے لگا لیکن نمبر دیکھا تو کچھ عجیب سا کافی قدآور نمبر تھا ایک لمحہ کے لئے لگا کہ شیطانی ٹولہ آج نیٹ پر ہے اور وہاں سے کال کر رہا ہے۔ پتہ نہیں کیوں میں نے نیند کی حالت میں ہی فون اٹھایا اور ساتھ ہی کہنے لگا کہ شیطانو آج نیٹ پر پہنچ گئے ہو لیکن دوسری طرف سے آواز آئی "السلام علیکم!"۔ خیر میں سلام دعا اور حال چال بتانے کے بعد کہنے لگا کہ" اچھا تو آج شیطانو ں کی چیئرمین نے فون کیا ہے" لیکن میرے کہنے سے پہلے ہی آواز آئی"پہچانا"۔ میں جب بھی بات کرنے لگتا اس سے پہلے ہی دوسری طرف سے کوئی نہ کوئی آواز آ جاتی اور میری بات درمیان میں تو کیا حلق سے بھی نیچے رہ جاتی۔ خیر اب کی بار مجھے لگا کہ یہ شیطانو کا ٹولہ نہیں بلکہ کوئی اور ہے تو میں نے بڑی معصومیت سے کہا "جی نہیں" ابھی میں نے "جی نہیں" بھی پورا نہیں کہا تھا کہ آواز آئی "آپ نے آج کل میں کس کو نمبر دیا ہے؟" یک دم میرے ذہن کی ٹلیاں بجیں اور میں بستر سے اٹھ کر بیٹھ گیا۔ نیند تھی کہ ایسی اڑی جیسے مجھے ذرا برابر بھی نیند نہ تھی۔ خیر یہ سوچتے ہوئے کہ "یااللہ تو نے بچا لیا ہے ورنہ آج کچھ ایسا ویسا کہہ دیتا تو پھر ساری زندگی چھپتے ہوئے ہی گزارنی پڑتی" میں نے فوراً بڑے اعتماد سے کہا "باجو"۔۔۔ جیسے میں کچھ سوچ ہی نہیں رہا تھا۔ دوسری طرف سے نرم لہجے میں آواز آئی "جی بالکل" یوں مجھے اطمینان ہو گیا کہ باجو کو کچھ پتہ نہیں چلا۔ خیر مزید بات چیت ہوئی جس میں باجو کے گاؤں، میرے گاؤں اوریہاں کی خاص چیز (مفرور و اشتہاری لوگ)، ہمارے کوڈ (ماچس ہے، نہیں ہے بس یہ سرخ جھنڈی ہے)، بم دھماکے اور ہماری عادت،باجو کا پاکستان آنا اور خاص طور پر ماوراء کے افغانی برقعہ کے بارے میں بات ہوئی۔ اس کے علاوہ باجو نے پوچھا تم مجھ سے اتنے ڈرتے کیوں ہو تو میں نے کہا ڈرتا نہیں بس وہ مذاق کے طور پر کہہ دیتا ہوں لیکن اندر ہی اندر سوچ رہا تھا کہ باجو کیا بتاؤں آج جو ڈر آیا ہے اس نے تو میری نیندیں اڑا دی ہیں۔ وہ تو شکر ہے اللہ کا اور باجو آپ کی تیز رفتاری کا کہ میں بات ہی نہیں کر سکا اور یوں میں بچ گیا۔
نوٹ:- یار لوگو! یہ تو تھیں آج کی بات کے چند مزاحیہ پہلو باقی باجو سے بات کر کے اچھا لگا۔ بڑی ہی اچھی طبیعت کی مالک ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی زندہ دل شخصیت ہیں۔ باجو اللہ تعالیٰ آپ کو بے شمار خوشیاں دے۔۔۔آمین
دعاؤں میں یاد رکھیئے گا۔۔۔
نہ تو میں اس طرح کے دھاگے شروع کرتا تھا اور نہ ہی کچھ خاص پسند تھے لیکن گپ شپ ہو جاتی ہے اس لئے صرف پڑھنے پر گزارا کرتا تھا۔لیکن آج میں خود ایسا دھاگہ شروع کر رہا ہوں۔ یقین جانیئے اس میں میرا کوئی قصور نہیں بلکہ یہ محفل میں موجود آپ جیسے دوستوں کی مہربانی ہے کہ میرے ذہن نے اس کی اجازت دی ہے اور میں یہ دھاگہ شروع کر رہا ہوں۔
یار لوگو! آج میں آپ کو اپنا ایک چھوٹا سا قصہ سناتا ہوں جس میں میں بال بال بچا۔
پہلے میرے بارے میں کچھ جان لیں۔ میں اپنے حلقہ احباب میں غصہ والا مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ بڑا "مخولیہ" بھی ہوں۔ میری بے ترتیب سی روٹین بہت مشہور ہے اب کام ہی ایسا ہے کیا کریں؟ میری روٹین کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ مجھے شام کے وقت صبح بخیر کے اور دن کے وقت شب بخیر کے پیغامات موصول ہوتے ہیں۔ اسی بات کو دیکھتے ہوئے میرے کزن جو میرے بہت اچھے دوست بھی ہیں جب میں سویا ہوتا ہوں تو اکثر کال کرتے ہیں اور پھر خوب "انجوائے" کرتے ہیں مجھے ستا کر۔ اس سے بچنے کا آسان حل یہ ڈھونڈا ہے کہ موبائل کو بند کرو اور سو جاؤ۔
آج بھی اسی روٹین میں موبائل پر الارم لگایا اور موبائل کو بند کر کے سو گیا۔ میں نے کہیں جانا تھا جس وجہ سے تین بجے کا الارم تھا یہاں یہ بتاتا چلوں کہ آپ لوگوں کے دن کے تین بجے اور میری صبح کے تین بجے۔
الارم بجا میں نے بند کیا اور پھر سو گیا۔ لیکن غلطی سے موبائل آن کر دیا۔ اور پھر ہوا یہ کہ ایک کال آ گئی میں سمجھ گیا کہ شیطانوں کا ٹولہ اپنے مشن پر نکل پڑا ہے۔ پہلے تو میں کال ختم کر کے دوبارہ سونے لگا لیکن نمبر دیکھا تو کچھ عجیب سا کافی قدآور نمبر تھا ایک لمحہ کے لئے لگا کہ شیطانی ٹولہ آج نیٹ پر ہے اور وہاں سے کال کر رہا ہے۔ پتہ نہیں کیوں میں نے نیند کی حالت میں ہی فون اٹھایا اور ساتھ ہی کہنے لگا کہ شیطانو آج نیٹ پر پہنچ گئے ہو لیکن دوسری طرف سے آواز آئی "السلام علیکم!"۔ خیر میں سلام دعا اور حال چال بتانے کے بعد کہنے لگا کہ" اچھا تو آج شیطانو ں کی چیئرمین نے فون کیا ہے" لیکن میرے کہنے سے پہلے ہی آواز آئی"پہچانا"۔ میں جب بھی بات کرنے لگتا اس سے پہلے ہی دوسری طرف سے کوئی نہ کوئی آواز آ جاتی اور میری بات درمیان میں تو کیا حلق سے بھی نیچے رہ جاتی۔ خیر اب کی بار مجھے لگا کہ یہ شیطانو کا ٹولہ نہیں بلکہ کوئی اور ہے تو میں نے بڑی معصومیت سے کہا "جی نہیں" ابھی میں نے "جی نہیں" بھی پورا نہیں کہا تھا کہ آواز آئی "آپ نے آج کل میں کس کو نمبر دیا ہے؟" یک دم میرے ذہن کی ٹلیاں بجیں اور میں بستر سے اٹھ کر بیٹھ گیا۔ نیند تھی کہ ایسی اڑی جیسے مجھے ذرا برابر بھی نیند نہ تھی۔ خیر یہ سوچتے ہوئے کہ "یااللہ تو نے بچا لیا ہے ورنہ آج کچھ ایسا ویسا کہہ دیتا تو پھر ساری زندگی چھپتے ہوئے ہی گزارنی پڑتی" میں نے فوراً بڑے اعتماد سے کہا "باجو"۔۔۔ جیسے میں کچھ سوچ ہی نہیں رہا تھا۔ دوسری طرف سے نرم لہجے میں آواز آئی "جی بالکل" یوں مجھے اطمینان ہو گیا کہ باجو کو کچھ پتہ نہیں چلا۔ خیر مزید بات چیت ہوئی جس میں باجو کے گاؤں، میرے گاؤں اوریہاں کی خاص چیز (مفرور و اشتہاری لوگ)، ہمارے کوڈ (ماچس ہے، نہیں ہے بس یہ سرخ جھنڈی ہے)، بم دھماکے اور ہماری عادت،باجو کا پاکستان آنا اور خاص طور پر ماوراء کے افغانی برقعہ کے بارے میں بات ہوئی۔ اس کے علاوہ باجو نے پوچھا تم مجھ سے اتنے ڈرتے کیوں ہو تو میں نے کہا ڈرتا نہیں بس وہ مذاق کے طور پر کہہ دیتا ہوں لیکن اندر ہی اندر سوچ رہا تھا کہ باجو کیا بتاؤں آج جو ڈر آیا ہے اس نے تو میری نیندیں اڑا دی ہیں۔ وہ تو شکر ہے اللہ کا اور باجو آپ کی تیز رفتاری کا کہ میں بات ہی نہیں کر سکا اور یوں میں بچ گیا۔
نوٹ:- یار لوگو! یہ تو تھیں آج کی بات کے چند مزاحیہ پہلو باقی باجو سے بات کر کے اچھا لگا۔ بڑی ہی اچھی طبیعت کی مالک ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی زندہ دل شخصیت ہیں۔ باجو اللہ تعالیٰ آپ کو بے شمار خوشیاں دے۔۔۔آمین
دعاؤں میں یاد رکھیئے گا۔۔۔