آمدنی سے زائد اثاثے؛ نیب نے خواجہ آصف کو گرفتار کرلیا

جاسم محمد

محفلین
آمدنی سے زائد اثاثے؛ نیب نے خواجہ آصف کو گرفتار کرلیا
منگل 29 دسمبر 2020

2123589-khwajaasif-1609254502-212-640x480.jpg

انہیں احسن اقبال کے گھر سے گرفتار کیا گیا،مریم اورنگزیب کی تصدیق، خواجہ آصف پر آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے (فوٹو: فائل)


نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو حراست میں لے لیا، انہیں آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اس الزام کے بعد خواجہ آصف سے ان کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات پوچھیں تھیں تاہم انہوں نے تسلی بخش جواب نہیں دیا جس پر نیب نے یہ قدم اٹھایا۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے خواجہ آصف کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں احسن اقبال کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آمدن سے زائد اثاثے۔ یار کوئی الزام ہی نیا ڈھونڈ لو۔ اب تو یہ جملہ بہت بور بور سا لگتا ہے۔ :LOL::ROFLMAO:
نیب قانون کے مطابق یہ واحد الزام ہے جس میں خود کو صاف ثابت کرنا ملزم کی اپنی ذمہ داری ہے۔ اور چونکہ ماشاءاللہ سے پاکستان کے کسی سیاست دان نے اپنے کرتوتوں کی کوئی رسید کبھی رکھی نہیں اس لئے اس الزام میں کوئی بھی بری نہیں ہو سکتا :)
 

شمشاد

لائبریرین
چلو جی ایک اور ۔۔۔۔۔۔۔لگا جے۔

اب مریم نانی کے بین سُننے والے ہوں گے۔
بی بی اردو پر مریم نانی کی چیخیں :

خواجہ آصف کی گرفتاری کے بعد مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ آصف سے نواز شریف کے بیانیے کی مخالفت کرنے کے بدلے کہا گیا تھا کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے کیسز ’پندرہ بیس دن کے اندر ختم ہو جائیں گے‘۔

مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ان تمام باتوں کے چند روز بعد ہی خواجہ آصف کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انھوں نے اس گرفتاری کو ایک ’اغوا‘ قرار دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بی بی اردو پر مریم نانی کی چیخیں :

خواجہ آصف کی گرفتاری کے بعد مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ آصف سے نواز شریف کے بیانیے کی مخالفت کرنے کے بدلے کہا گیا تھا کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے کیسز ’پندرہ بیس دن کے اندر ختم ہو جائیں گے‘۔

مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ان تمام باتوں کے چند روز بعد ہی خواجہ آصف کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انھوں نے اس گرفتاری کو ایک ’اغوا‘ قرار دیا ہے۔
3-B981-A55-9-F7-B-4-FAB-9-ABF-565-C2452824-E.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
عوام کی توجہ مہنگائی،کرپشن،رشوت اور بیڈ گورننس سے ہٹانے کے لئے یہ کھیل وقفے وقفے سے جاری ہے.
عموما جمہوریتوں میں اپوزیشن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھے اور جہاں یہ بیڈ گورننس کا مظاہرہ کرے وہاں اس کے خلاف احتجاج کرے۔ پچھلے تین ماہ سے جس قسم کی اپوزیشن پی ڈی ایم کی شکل میں پاکستان میں ہوئی ہے، کیا آپ ایمانداری سے کہہ سکتے ہیں کہ اس میں عوام کے مسائل کی کوئی بات کی گئی ہو؟
ایک اپوزیشن لیڈر آتا ہے تو جرنیلوں پر چڑھائی کر دیتا ہے۔ دوسرا آتا ہے تو ججز کو برا بھلا کہتا ہے۔ تیسرا آکر الیکشن چوری کا دکھڑا سنانا شروع کر دیتا ہے۔ اور سب سے آخر میں ایک لیڈر کو بس قومیت کارڈ کھیلنا یاد رہتا ہے۔ جہاں اس قسم کی اپوزیشن ہوگی وہاں حکومت کو کیا پڑی ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے پر کام کرے۔
ماضی کی حکومتوں میں بھی اپوزیشن عوام کی بجائے اپنے مسائل لے کر ہی بیٹھی رہتی تھی۔ جیسے عمران خان نے الیکشن میں دھاندلی اور پاناما کرپشن کیس پر تو دھرنے جلسے کر لئے۔ مگر عوام کو درپیش مسائل پر کارنر میٹنگ تک کرنا گوارہ نہیں کی۔
دور حاضر کی شاہکار اپوزیشن بھی ماضی سے کچھ مختلف نہیں۔ اسے بھی بس اپنے مسئلے یعنی کرپشن کیسز اور نیب سے جان چھڑوانی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے بھی تہیہ کر لیا ہے کہ اپوزیشن کی جان نہیں چھوڑنی کہ اگر ایسا کر دیا تو کہیں وہ عوام کے مسائل پر بات نہ شروع کر دے :)
 

سیما علی

لائبریرین
عموما جمہوریتوں میں اپوزیشن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھے اور جہاں یہ بیڈ گورننس کا مظاہرہ کرے وہاں اس کے خلاف احتجاج کرے۔ پچھلے تین ماہ سے جس قسم کی اپوزیشن پی ڈی ایم کی شکل میں پاکستان میں ہوئی ہے، کیا آپ ایمانداری سے کہہ سکتے ہیں کہ اس میں عوام کے مسائل کی کوئی بات کی گئی ہو؟
ایک اپوزیشن لیڈر آتا ہے تو جرنیلوں پر چڑھائی کر دیتا ہے۔ دوسرا آتا ہے تو ججز کو برا بھلا کہتا ہے۔ تیسرا آکر الیکشن چوری کا دکھڑا سنانا شروع کر دیتا ہے۔ اور سب سے آخر میں ایک لیڈر کو بس قومیت کارڈ کھیلنا یاد رہتا ہے۔ جہاں اس قسم کی اپوزیشن ہوگی وہاں حکومت کو کیا پڑی ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے پر کام کرے۔
ماضی کی حکومتوں میں بھی اپوزیشن عوام کی بجائے اپنے مسائل لے کر ہی بیٹھی رہتی تھی۔ جیسے عمران خان نے الیکشن میں دھاندلی اور پاناما کرپشن کیس پر تو دھرنے جلسے کر لئے۔ مگر عوام کو درپیش مسائل پر کارنر میٹنگ تک کرنا گوارہ نہیں کی۔
دور حاضر کی شاہکار اپوزیشن بھی ماضی سے کچھ مختلف نہیں۔ اسے بھی بس اپنے مسئلے یعنی کرپشن کیسز اور نیب سے جان چھڑوانی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے بھی تہیہ کر لیا ہے کہ اپوزیشن کی جان نہیں چھوڑنی کہ اگر ایسا کر دیا تو کہیں وہ عوام کے مسائل پر بات نہ شروع کر دے :)
اور انھیں تین بار ملک کھانے کا تجربہ ہے اب کھانے کو نہیں مل رہا تو ہر طرف رونا پیٹنا جاری ہے اتنے معصوم ہیں انکو آمدن سے زائد اثاثے سمجھ نہیں آ رہے:)
 
Top