عاشقانِ او ز خوباں خوب تر
خوش تر و زیبا تر و محبوب تر
دل زعشق او توانائی می شود
خاک ہم دوشِ ثریا می شود
خاک بخدا ز فیض او چالاک شد
آمد اندر وجد و بر افلاک شد
در دلِ مسلم مقام مصطفی ست
آبروئے ما ز نام مصطفی ست
علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ
”اور وہ معشوق کیسا ہے۔؟ دنیا کے تمام حسینوں سے حسین تر اور محبوب تر، اس کے عشق سے دل توانا ہوتے ہیں۔ اور خاک بھی بلندہوکر ہم دوشِ ثریا ہوجاتی ہے۔ اس کے فیض سے خاکِ عرب پستی ذلت سے اٹھ کررفعت عزت واقبال کی انتہا کو پہنچ گئی۔ وہ معشوق ’مقام مصطفی‘ ہے جوہرمسلمان کے دل میں موجود ہے۔ ہرمسلمان حضور کے نام پرمرتا ہے ا ور دعوی کرتا ہے کہ میرا دل حضور کی محبت سے خالی نہیں ہے۔۔۔۔