آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نعتیہ کلام اور مشائخ چشتیہ
(چشتی مشائخ کی لکھی ہوئی نعت شریف)
سلسلہ نمبر 19

کلام حضرت خواجہ محمد یار فریدی چشتی رحمتہ اللہ علیہ

حیرت میں ہوں کیا لکھوں شان محمدﷺ کا
دیدار محمدﷺ ہے قرآن محمدﷺ کا

بخشے گئے جتنے تھے بدکار ہی عالم میں
طوفان میں جب آیا غفران محمدﷺ کا

بندوں نے خدائی کی جب ان کےبنے بندے
بندوں پہ عجب برسا باران محمدﷺ کا

ڈوبا تو نکالا ہے پھسلا تو سنبھالا ہے
میں بھول نہیں سکتا احسان محمدﷺ کا

دشمن کو کچل ڈالو فرمانِ محمدﷺ ہے
اللہ نے سنا ڈالا اعلان محمدﷺ کا

تصویرِ محمدﷺ ہے تحریر محمدﷺ کی
تقریر محمدﷺ ہے تبیان محمدﷺ کا

شہنشاہی عالم جب اُن کو مسلم ہے
پھر کیوں نہ ہو جبریل سا دربان محمدﷺ کا

وہ جلوہ نورانی وہ نقشہ رحمانی
رہتا ہے میرے دل میں ہر آن محمدﷺ کا

ہر آن میں ہر شان کے مظہر ہی محمدﷺ ہیں
ہر آن میں ہر شان میں ہے ذیشان محمدﷺ کا

ہم نام محمد ہوں مداح محمد بھی
ہاتھوں سے نہ چھوٹے گا دامانِ محمدﷺ کا
 

سیما علی

لائبریرین
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نعتیہ کلام اور مشائخ چشتیہ
(چشتی مشائخ کی لکھی ہوئی نعت شریف)
سلسلہ نمبر 26

کلام حضرت پیر نصیر الدین نصیر گولڑوی رحمتہ اللہ علیہ

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں

کشتیاں اپنی کنارے پہ لگائے ہوئے ہیں
کیا وہ ڈوبے جو محمد ﷺکے ترائے ہوئے ہیں

اک جھلک آج دکھا گنبد خضرا کے مکیںﷺ
کچھ بھی ہیں دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

سر پہ رکھ دیجیے دست تسلی آقاﷺ
غم کے مارے ہیں زمانے کے ستائے ہوئے ہیں

شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا
یہ بھی کیا کم ہے تیرے شہر میں وہ آئے ہوئے ہیں

حاضر و ناظر و نور و بشر و غائب کو چھوڑ
شکر کر وہ تیرے عیبوں کو چھپائے ہوئے ہیں

نام آنے سے ابوبکر و عمر کا لب پر
تو بگڑتا ہے وہ پہلو میں سُلائے ہوئے ہیں

تیریﷺ نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں

کاش دیوانہ بنالیں وہ ہمیں بھی اپنا
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں

قبر کی نیند سے اُٹھنا کوئی آساں نہ تھا
ہم تو محشر میں اُنہیںﷺ دیکھنے آئے ہوئے ہیں

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھاری ہو نصیر
اب تو میزان پہ سرکارﷺ بھی آئے ہوئے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نعتیہ کلام اور مشائخ چشتیہ
(چشتی مشائخ کی لکھی ہوئی نعت شریف)
سلسلہ نمبر 15

کلام پِیر غُلام معین الدّین شاہ گولڑوی المعروف بڑے لالہ جی رحمتہ اللہ علیہ تخلص مشتاق

میرا دِل اور مِری جان مدینے والے
تیرے صدقے تیرے قُربان مدینے والے

تیرے دربار کی وہ شان مدینے والے
ہیں ملائک تیرے دربان مدینے والے

مدح خواں ہے تیرا رحمان مدینے والے
تُجھ پہ نازل ہُوا قرآن مدینے والے

تیرے دَر کے جو ہیں دربان مدینے والے
وہ حقیقت میں ہیں سُلطان مدینے والے

تیرے دربار سے ملتی ہے ہر اِک دُکھ کی دَوا
تُو ہے ہر دَرد کا درمان مدینے والے

ہے وہ محفُوظ دو عالم میں ہر اِک آفت سے
تُو ہُوا جس کا نگہبان مدینے والے

تیرے چہرے کی چمک دیکھ کے معراج کی شب
انبیاؑء ہو گئے حیران مدینے والے

صبح تک شام سے اور صبح سے لے کر تا شام
صدقے جاؤُں تیرے ہر آن مدینے والے

عُمر ساری میری گُزری ہے گنہگاری میں
میری بخشش کا ہو سامان مدینے والے

قابلِ عفو بھی ہے قابلِ بخشش بھی ہے
تیرا مُشتاؔق پریشان مدینے والے

آرزو ہے یہی مُشتاؔق کی بس حشر کے دن
ہاتھ میں ہو تیرا دامان مدینے والے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا
تصورات کی دنیا پہ اک نکھار آیا

کبھی جو گنبد خضرا کی یاد آئی ہے
بڑا سکون ملا ہے بڑا قرار آیا

یقین کر کہ محمد کے آستانے پر
جو بد نصیب گیا ہے وہ کامگار آیا

ہزار شمس و قمر راہ شوق سے گزرے
خیال‌ حسن محمدؐ جو بار بار آیا

عرب کے چاند نے صحرا بسا دئے ساغرؔ
وہ ساتھ لے کے تجلی کا اک دیار آیا

❤اللّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَ بَارِکْ وَسَلِّم❤

شاعر ساغر صدیقی
 

سیما علی

لائبریرین
رُوحیِ الفِدآئُ لِرَوضۃِِ قُدسِیّۃٍ
مَملُؤۃِِ بِلِطاَفۃِِ وّ صَفَائٖ

نَظرُ الحَبِیبِِ اِلَی الغَرِیبِ عِنَایۃً
نَظرُ العِنَایَۃِ شِیمَہُ الکُبَرَآ ئٖ

مَا اَحسَنَ القَبرُ الّذِی فِی حِجرِہٖ
خَیرُ البَرِیّۃِ سَیّدُ البَطحَآ ئٖ

فَکُنّ اَنتَفیِ یَومِِ یَلُوذُکَ الوَریٰ
یَا رَحمۃ لِّلعَالَمِینَ جَزَآئی

مَاذَا یُقَرِّبُ فیِ ثَنَائِکَ وَاصِف
اَثنیٰ عَلَیکَ اللہُ حَقّ ثَنَآئٖ

اَحسِن اِلیٰ ضَیفِِ بِبَابِکَ وَاقِف
شَانُ الکِرَامِ ضِیا فَۃُالغُربا ئٖ

صلّی عَلَیہ وَ اٰلِہٖ رَبُّ الوَریٰ

وَ عَلیٰ مَعَاشِر، صحبِہِ الرّحَمَآ ئٖ

ترجمہ​

۱۔ میری جان اس روضہ ٔ اقدس پر قربا ن جو لطافت و پاکیزگی سے مالا مال ہے۔

۲۔ مسافر غریب الدیارکی طرف حبیب کا دیکھنا عنایت ہے اور نظر کرم تو بڑوں کا ہی شیوہ ہے۔

۳۔ کیا اچھی آرام گاہ ہے جس کی آغوش میں بہترین خلائق و سرور بطحا آرام فرماہیں۔

۴۔ اس دن جب ایک خلقت آپ کی پناہ ڈھونڈے گی آپ کی رحمۃ للعالمیں میری جزا بن جائیے ۔

۵۔ آپ کی تعریف و ثنا میں کوئی شخص کیا پیش کر سکتا ہے آپ کی تعریف و ثنا تو اللہ نے بھرپور کی ہے۔

۶۔ احسان فرمائیے اس مہمان پر جو آپ کے در دولت پر حاضر ہے کریموں کی شان غریبوں اور مسافروں کو نوازنا ہے۔
۷۔ مخلوق کے پالن ہار نے آپ پر اور آپ کی آل پر درود و سلام بھیجا ہے اور آپ کے ان تمام صحابہ پر بھی جو باہم رحیم و شفیق ہیں۔

علی آزاد بلگرامی
 

سیما علی

لائبریرین
میری اُلفت مدینے سے یوں ہی نہیں میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے
میں مدینے کی جانب نہ کیسے کھنچوں میرا دین اور دنیا مدینے میں ہے

عرشِ اعظم سے جس کی بڑی شان ہے روضہ ِمصطفٰی جس کی پہچان ہے
جس کا ہم پلاّ کوئی محلہ نہیں، ایک ایسا محلہ مدینے میں ہے

پھر مجھے موت کا کوئی خطرہ نہ ہو موت کیا زندگی کی بھی پروا نہ ہو
کاش سرکار اک بار مجھ سے کہیں، اب تیرا مرنا جینا مدینے میں ہے

سرور ِ دو جہاں سے دعا ہے مری، ہاں بد وچشم تر التجا ہے میری
ان کی فہرست میں میرا بھی نام ہو ، جن کا روز آنا جانا مدینے میں ہے

جب نظر سوئے طیبہ روانہ ہوئی ساتھ دل بھی گیا ساتھ جاں بھی گئی
میں منیر اب رہوں گا یہاں کس لئے ، میرا سارا اثاثہ مدینے میں ہے

منیر قصوری
 

سیما علی

لائبریرین
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
ان ﷺ کی تصویر سینے میں موجود ہے

جس نے لا کر کلام الہی دیا
وہ محمد ﷺ مدینے میں موجود ہے

پھول کھلتے ہیں پڑھ پڑھ کے صلی علی
جھوم کر کہہ رہی ہے یہ باد صبا

ایسی خوشبو چمن کے گلوں میں کہاں
جو نبیﷺ کے پسینے میں موجود ہے

ہم نے مانا کہ جنت بہت ہے حسیں
چھوڑ کر ہم مدینہ نہ جائیں کہیں

یوں تو جنت میں سب ہیں مدینہ نہیں
اور جنت مدینے میں موجود ہے

چھوڑنا تیرا طیبہ گوارا نہیں
ساری دنیا میں ایسا نظارا نہیں

ایسا منظر زمانے میں دیکھا نہیں
جیسا منظر مدینے میں موجود ہے

ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
ان کے تصویر سینے میں موجود ہے

جس نے لا کر کلام الہی دیا
وہ محمدﷺ مدینے میں موجود ہے

صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیْبِ صَلَّی اللَّهُ تَعَالٰی عَلٰی سیدنا مُحَمَّدِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْہِ
 

سیما علی

لائبریرین
مرجان نہ یاقوت نہ لعلِ یمنی مانگ
اللہ سے جذبات اویسِ قرنی مانگ

محشر کی تمازت سے نجات آج ہی پالے
اس گیسوئے رحمت کی ذرا چھاؤں گھنی مانگ

اس سے بڑی نعمت نہیں کونین میں کوئی
سرکار سے سرکار کی بس ہم وطنی مانگ

گم ُسم تھا درِ شہ پہ کہا آکے کسی نے
قسمت سے یہ موقع ملا قسمت کے دھنی مانگ

مانگے گا تو جتنا بھی سوا پائے گا اس سے
دنیا میں ہے بس اک یہی دربار غنی مانگ

واللہ کہ ہر نعمتِ کونین ملے گی
تو صدقہ سرکارِ ُحسینی َحسنی مانگ

لطف اور بھی آئے گا صبیحؔ اُن کی ثنا کا
حسّان سے حسّان کی شیریں سخنی مانگ

صبیح رحمانی
 

سیما علی

لائبریرین
میری جاں آپ پہ قربان رسول عربی
سرورِ دیں شہ ذی شان رسول عربی

زیست کا ہے یہ سامان رسول عربی
میرے ہاتھوں میں ہے دامان رسول عربی

چشم رحمت کا اشارہ مری جاں ہو جائے
ہوں بہت بے سرو سامان رسول عربی

آپ کے روضۂ اقدس کی زیارت کرلوں
میرے دل میں ہے یہ ارمان رسول عربی

مجھ کواللہ بلا لیجئے طیبہ میں شہا
ہند میں ہوں میں پریشان رسول عربی

آپ کی ذات ہے کونین کی جب عقدہ کشا
مشکلیں ہوں مری آسان رسول عربی

ہے مرادؔ آپ کے بندوں میں جو ادنیٰ بندہ
آپ ہی کا ہےیہ احسان رسول عربی

شاہ مراد اللہ منیری
 
Top