آہ !پدم وبھوشن استاد غلام مصطفٰی خان مرحوم: (تأثراتی مضمون)

فاخر

محفلین
موسیقی کو آپ حرام سمجھتے ہیں جس کا اظہار مضمون کی پہلی سطر ہی میں کر دیا اور اس کے بعد اس شخص کی مدح کرنے کی کیا تُک ہے جو ساری زندگی ایک حرام کام کرتا رہا اور اس حرام کام کی کمائی کھاتا رہا اور اپنے بچوں کو کھلاتا رہا!

وضاحت: مجھے آپ کے مضمون پر اعتراض نہیں ہے، بلکہ اس سطر پر ہے جس کا حوالہ دیا۔ یہ سطر نہ لکھتے تو میرے جیسا قاری پہلے جملے ہی سے متنفر نہ ہو جاتا!
اس شخص کی ’’مدح‘‘ کرنے کی ’’تُک‘‘ میں نے اسی مضمون میں بتادیا اس ’’تُک‘‘ کو پڑھ لیں پھر اعتراض کریں ۔ اور ویسے بھی آپ کو اعتراض کرسکتے ہیں، کیوں کہ سوچنے ،سمجھنے اور زبان پر کوئی تالا تو نہیں لگا سکتا؛کیوں کہ آپ بھی جمہوریت نواز ہیں اور بحالتِ مجبوری میں بھی !!
 

محمداحمد

لائبریرین
اور ذرا دیکھیے اتنی بڑی تحریر میں کچھ لوگوں ایک لائن حد درجہ کھل رہی ہے

اصولی اعتبار سے معترضین کا موقف بھی ٹھیک ہے۔ ایک لائن موسیقی کی حرمت سے متعلق ہے اور باقی تمام تحریر موسیقار یا گلوکار کی تحسین سے مملو ہے۔ تو یہاں سہیل وڑائچ صاحب کے کھلے تضاد کی گنجائش تو نکلتی ہے۔
 

فاخر

محفلین
آپ کی سمجھ پر حیرانی ہے کہ آپ کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ارشادات پر یقین نہیں! کیامحض وحی متلو پر ایمان ہے وحی غیر متلو کا ایمان ہی نہیں!!
جس آیت مبارکہ میں شعراء کی مٹی پلید کی گئی ہے اسی آیت کے متصل’’ الا‘‘ کے ساتھ استثنیٰ ہے ’’ الا الذین آمنو و عملو الصالحات‘‘ کے ساتھ مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔اس آیت مبارکہ میں وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو اچھے کام کرتے ہیں ، اور ایمان والے ہیں ۔ اب اسی دور میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بھی تھے ، جن کے اعزاز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کا اہتمام کرتے تھے ۔ کیا یہ سچ نہیں ہے؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
فاخر بھائی جو آدمی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حجت نہیں مانتا ایسے بندے کی کسی بات کی پروا کرنے یا اس کا جواب دینے کی میرے خیال میں قطعاً ضرورت نہیں بلکہ وقت اور توانائی کا زیاں ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے ایک پورا شعر بھی نہیں صرف ایک شعر کی ایک لائن کافی ہے
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
 

فاخر

محفلین
ارے بابا عربی دان، عبارت صرف قرآن کی لانا ترجمہ میں خود ہی ڈھونڈ لونگا فکر ناٹ لیکن پھر عرض کر دوںعبارت صرف قرآن سے لانا چاہے ایک دن چھوڑ کر ایک دو سال لے لو بابا۔ اور ذرا وہ آیات بھی پڑھ لینا جن میں شعرا کی مٹی پلید کی گئی ہے۔ آہو۔
رک جائیں !!! صبر کریں ۔ دلائل کے انبار نہ لگادوں تو پھر کہیں !! کہ کس رو سے موسیقی حرام ہے ۔ آپ ایک سال کی بات کرتے ہیں ؟؟؟
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ کی سمجھ پر حیرانی ہے اور آپ کی اس واہیات پر جوتی مار غصہ آرہا ہے ۔کیسے بدعقل اور ناہنجار آدمی ہیں کہ آپ کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ارشادات پر یقین نہیں! کیا آپ ایسے مٹی پلید مسلمان ہیں جسے محض وحی متلو پر ایمان ہے وحی غیر متلو کا ایمان ہی نہیں!!
جس آیت مبارکہ میں شعراء کی مٹی پلید کی گئی ہے اسی آیت کے متصل’’ الا‘‘ کے ساتھ استثنیٰ ہے ’’ الا الذین آمنو و عملو الصالحات‘‘ کے ساتھ مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔اس آیت مبارکہ میں وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو اچھے کام کرتے ہیں ، اور ایمان والے ہیں ۔ اب اسی دور میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بھی تھے ، جن کے اعزاز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کا اہتمام کرتے تھے ۔ کیا یہ سچ نہیں ہے؟

بھائی! کیا آپ واقعی مجھ سے مخاطب ہیں؟

یا استفسار کو بیان پر قیاس کرتے ہوئے جوتا اُتار لیا ہے؟ :eek:
 

فاخر

محفلین
بھائی! کیا آپ واقعی مجھ سے مخاطب ہیں؟

یا استفسار کو بیان پر قیاس کرتے ہوئے جوتا اُتار لیا ہے؟ :eek:
نہیں نہیں احمد بھائی آپ کو ایسا کہوں ؟ لاحول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
اقتباس لینے میں غلطی ہوگئی معاف فرمائیں !
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
آپ کی سمجھ پر حیرانی ہے اور آپ کی اس واہیات پر جوتی مار غصہ آرہا ہے ۔کیسے بدعقل اور ناہنجار آدمی ہیں کہ آپ کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ارشادات پر یقین نہیں! کیا آپ ایسے مٹی پلید مسلمان ہیں جسے محض وحی متلو پر ایمان ہے وحی غیر متلو کا ایمان ہی نہیں!!
جس آیت مبارکہ میں شعراء کی مٹی پلید کی گئی ہے اسی آیت کے متصل’’ الا‘‘ کے ساتھ استثنیٰ ہے ’’ الا الذین آمنو و عملو الصالحات‘‘ کے ساتھ مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔اس آیت مبارکہ میں وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو اچھے کام کرتے ہیں ، اور ایمان والے ہیں ۔ اب اسی دور میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بھی تھے ، جن کے اعزاز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کا اہتمام کرتے تھے ۔ کیا یہ سچ نہیں ہے؟

احادیث کے اعتبار سے آپ کو چاہیے کہ آپ کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں۔ پانی پیئں۔

اور آپ وضو بھی کر سکتے ہیں۔

اتنا غصہ اچھا نہیں ہوتا۔

ابھی تو آپ کے پیچے صرف وہ لوگ پڑے ہیں کہ جو موسیقی کو حرام نہیں سمجھتے ۔ موسیقی کو حرام سمجھنے والے بھی گلوگار صاحب کی اس قدر تحسین پر لٹھ لے کر آپ کے پیچھے پڑ سکتے ہیں۔ :)
 

Ali Baba

محفلین
بھائی! کیا آپ واقعی مجھ سے مخاطب ہیں؟

یا استفسار کو بیان پر قیاس کرتے ہوئے جوتا اُتار لیا ہے؟ :eek:
پنجابی میں اسے کہتے ہیں "بھونتر" جانا۔ خواہ مخواہ آپ کو جوتا اٹھا کر دے مارا، نشانہ یہ خاکسار تھا اس کوثر و تسنیم کی دھلی زبان کا!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سوال

کیا موسیقی حرام ہے؟

جواب

موسیقی حرام ہے، قرآن کریم میں ہے:

﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾ [ لقمان : 6 ]

ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ "لهو الحدیث"سے مراد گانا ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، حضرت عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد ، مکحول ، حسن بصری اورعمرو بن شعیب رحمہم اللہ جیسے جلیل القدر حضرات سے منقول ہے۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔

حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا :اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔

ان دلائل سے یہ بات واضح ہوئی کہ موسیقی حرام ہے۔

مشكاة المصابيح (3 / 42)

'' وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان۔ "

مشكاة المصابيح - (3 / 43)

'' وعن نافع رحمه الله قال : كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزماراً، فوضع أصبعيه في أذنيه، وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر، ثم قال لي بعد أن بعد : يا نافع هل تسمع شيئاً ؟ قلت : لا فرفع أصبعيه عن أذنيه قال : كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع، فصنع مثل ما صنعت . قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيراً . رواه أحمد وأبو داود''۔

تفسير ابن كثير / دار طيبة - (6 / 330)

'' قال ابن جرير: حدثني يونس بن عبد الأعلى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يزيد بن يونس، عن أبي صخر، عن أبي معاوية البجلي، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء البكري، أنه سمع عبد الله بن مسعود -وهو يسأل عن هذه الآية:﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ »- فقال عبد الله: الغناء، والله الذي لا إله إلا هو، يرددها ثلاث مرات.

حدثنا عمرو بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، أخبرنا حُمَيْد الخراط، عن عمار، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء: أنه سأل ابن مسعود عن قول الله: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ ﴾، قال: الغناء .

وكذا قال ابن عباس، وجابر، وعِكْرِمة، وسعيد بن جُبَيْر، ومجاهد، ومكحول، وعمرو بن شعيب، وعلي بن بَذيمة.

وقال الحسن البصري: أنزلت هذه الآية: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ في الغناء والمزامير''۔ فقط واللہ اعلم
 

محمداحمد

لائبریرین
سوال

کیا موسیقی حرام ہے؟

جواب

موسیقی حرام ہے، قرآن کریم میں ہے:

﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾ [ لقمان : 6 ]

ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ "لهو الحدیث"سے مراد گانا ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، حضرت عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد ، مکحول ، حسن بصری اورعمرو بن شعیب رحمہم اللہ جیسے جلیل القدر حضرات سے منقول ہے۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔

حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا :اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔

ان دلائل سے یہ بات واضح ہوئی کہ موسیقی حرام ہے۔

مشكاة المصابيح (3 / 42)

'' وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان۔ "

مشكاة المصابيح - (3 / 43)

'' وعن نافع رحمه الله قال : كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزماراً، فوضع أصبعيه في أذنيه، وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر، ثم قال لي بعد أن بعد : يا نافع هل تسمع شيئاً ؟ قلت : لا فرفع أصبعيه عن أذنيه قال : كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع، فصنع مثل ما صنعت . قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيراً . رواه أحمد وأبو داود''۔

تفسير ابن كثير / دار طيبة - (6 / 330)

'' قال ابن جرير: حدثني يونس بن عبد الأعلى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يزيد بن يونس، عن أبي صخر، عن أبي معاوية البجلي، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء البكري، أنه سمع عبد الله بن مسعود -وهو يسأل عن هذه الآية:﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ »- فقال عبد الله: الغناء، والله الذي لا إله إلا هو، يرددها ثلاث مرات.

حدثنا عمرو بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، أخبرنا حُمَيْد الخراط، عن عمار، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء: أنه سأل ابن مسعود عن قول الله: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ ﴾، قال: الغناء .

وكذا قال ابن عباس، وجابر، وعِكْرِمة، وسعيد بن جُبَيْر، ومجاهد، ومكحول، وعمرو بن شعيب، وعلي بن بَذيمة.

وقال الحسن البصري: أنزلت هذه الآية: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ في الغناء والمزامير''۔ فقط واللہ اعلم

بھیا یہ تحریر قبل از وقت آپ نے لگا دی ہے۔ جب سننے والے سننے پر آمادہ ہی نہیں ہیں! حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے ہاں حجت ہی نہیں ہیں تو پھر اس سب کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بھیا یہ تحریر قبل از وقت آپ نے لگا دی ہے۔ جب سننے والے سننے پر آمادہ ہی نہیں ہیں! حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے ہاں حجت ہی نہیں ہیں تو پھر اس سب کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
آپ کی بات بالکل درست ہے لیکن ایسے لوگوں کو منوانے کے لیے شاید قرآن کی آیات بھی کافی نہیں ہیں ورنہ قرآن نے احادیث کے متعلق بھی واضح اور دو ٹوک فیصلہ کر دیا
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ترجمہ: اور رسول تمہیں جو کچھ بھی دے اسے تھام لو اور جس سے روکے اس سے رک جاؤ، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ شدید سزا دینے والا ہے۔ (سورۃ الحشر :7)
اگر ان لوگوں نے قرآن کے علاوہ کچھ نہیں ماننا تو پھر اس کے متعلق ایسے لوگ کیا کہیں گے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
غیر متعلقہ مواد حذف
کسی بھی موضوع کے دلائل نقطۂ نظر کی وضاحت کے لیے ہوں تو ان کی بہت قیمت ہوتی ہے ۔محض حذف کر نے کے بجائے کسی متعقلہ گوشے میں منتقل کیے جائیں تو بہتر ہو گا ۔ ہاں اگر کسی حد سے تجاوز ہو تق یقیناََ حذف کیے جانے چاہئیں۔
 

فاخر

محفلین
یہ اعتراض ہے کہ میں نے ایک گویے کی شان میں اتنے قصیدہ کیوں پڑھے ،باوجودیکہ میں موسیقی کو حرام سمجھتا ہوں، موسیقی کو حرام سمجھنا میرا مذہب اور ایمان ہے ۔ یار لوگوں نے تو مکمل پڑھا ہی نہیں بس ایک عبارت کو لے کر لٹھ لئے پل پڑے ۔
میرا اس خاندان سے قلبی تعلق ہے، اس کے سوگواری میں میں بھی شامل ہوں ، اس لیے ان کی تعزیت کے لئے یہ چند سطریں سپرد قلم کیں ۔ ان کی جو اچھائیاں تھیں ، بیان کیا ، کیوں کہ مرنے والے کی اچھائیاں بیان کرنی چاہیے ، اسی لئے میں نے حضرت حسنین اور علی کرم اللہ وجہہ سے عشق کو بیان کیا ہے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
فاخر میاں سے کہوں گا کہ مزید کسی دلیل کے تذکرے کی ضرور نہیں. جو آدمی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی حجیت کا قائل نہ ہو، نہ اسے نص صریح تسلیم کرتا ہو اس سے موسیقی حلت و حرمت پر گفتگو سے پہلے مآخذ شرعیہ پر بحث کرنا پڑے گی اور میرے خیال میں کسی کٹ حجت کے ساتھ وہ بھی سود مند نہیں ہو سکتی. یہ صاحب ویسے بھی محض ایک ٹرول ہیں ... ایسے لوگوں کی یاوہ گوئی کو نظر انداز کرنا ہی بہتر ہے.
 
Top