محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ہوتا ہے ہر اک ظلم گھٹا ٹوپ اندھیرا
چھٹ جائے گا جب ہوگا قیامت کا سویرا
معشوقِ حقیقی نے دیا عشقِ حقیقی
خود خالقِ دل کا ہے اب اس دل میں بسیرا
اپنا اسے سمجھو ، مگر اپنا ہی نہ سمجھو
یہ ملک ہمارا ہے ، نہ تیرا ہے نہ میرا
قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
جنت نے تو مسحور رکھا مجھ کو سحر تک
بیٹھے ہوئے اک شب جو خیالات نے گھیرا
ہم امتیٔ شافعِ محشر ہیں اسامہ!
یوں دستِ کرم ہم پہ ہے رحمان نے پھیرا
چھٹ جائے گا جب ہوگا قیامت کا سویرا
معشوقِ حقیقی نے دیا عشقِ حقیقی
خود خالقِ دل کا ہے اب اس دل میں بسیرا
اپنا اسے سمجھو ، مگر اپنا ہی نہ سمجھو
یہ ملک ہمارا ہے ، نہ تیرا ہے نہ میرا
قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
جنت نے تو مسحور رکھا مجھ کو سحر تک
بیٹھے ہوئے اک شب جو خیالات نے گھیرا
ہم امتیٔ شافعِ محشر ہیں اسامہ!
یوں دستِ کرم ہم پہ ہے رحمان نے پھیرا
آخری تدوین: