ہوتا ہے ہر اک ظلم گھٹا ٹوپ اندھیرا
چھٹ جائے گا جب ہوگا قیامت کا سویرا

معشوقِ حقیقی نے دیا عشقِ حقیقی
خود خالقِ دل کا ہے اب اس دل میں بسیرا

اپنا اسے سمجھو ، مگر اپنا ہی نہ سمجھو
یہ ملک ہمارا ہے ، نہ تیرا ہے نہ میرا

قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا

گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا

جنت نے تو مسحور رکھا مجھ کو سحر تک
بیٹھے ہوئے اک شب جو خیالات نے گھیرا

ہم امتیٔ شافعِ محشر ہیں اسامہ!
یوں دستِ کرم ہم پہ ہے رحمان نے پھیرا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت اچھے اسامہ بھائی صاحب۔۔۔ امتی کی ی کی نرمی کے فورا" بعد ہیں کی ہ ذرا روانی میں آڑے کر ثقالت لا رہی ہے۔۔۔ اسے اس طرح ترتیب دیا یا سکتا ہے ۔ ۔۔۔ ہم امتی ء شافعِ محشر ہیں اسامہ!۔ ۔۔ یہ مشورہ مفت ہے ۔اور مفت مشورے ہر طرح کے ہو سکتے ہیں سو برداشت کیجیئے گا ۔:)
 
بہت اچھے اسامہ بھائی صاحب۔۔۔ امتی کی ی کی نرمی کے فورا" بعد ہیں کی ہ ذرا روانی میں آڑے کر ثقالت لا رہی ہے۔۔۔ اسے اس طرح ترتیب دیا یا سکتا ہے ۔ ۔۔۔ ہم امتی ء شافعِ محشر ہیں اسامہ!۔ ۔۔ یہ مشورہ مفت ہے ۔اور مفت مشورے ہر طرح کے ہو سکتے ہیں سو برداشت کیجیئے گا ۔:)
جزاکم اللہ خیرا بھائی توجہ ، حوصلہ افزائی اور تصحیح فرمانے کا۔
ابھی تدوین کیے دیتا ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نفس کو مارنے اور بیمار کی لفظی مناسبت سے لایا ہوں۔
اس لطافت کو تو میں پا ہی نہ سکا تھا ۔۔۔
واہ بھئی واہ۔ اس طرح تو نفس ِامّار لے آتے ۔وہ نفس کہ امّار ہے بیمار ہے بیمار۔۔۔۔واضح رہے کہ نفس امّارہ در اصل عربی ترکیب ہے جو کہ عربی قاعدے کے تحت نفس کے مؤنث ہونے کی وجہ سے ہے ۔ سو ہمیں اردو میں نفس امار کہنا بجا ہوگا ۔;)( ازراہ تفنن آپ کی طرح قوسین کی وضاحت :laughing:)
 
اس لطافت کو تو میں پا ہی نہ سکا تھا ۔۔۔
واہ بھئی واہ۔ اس طرح تو نفس ِامّار لے آتے ۔وہ نفس کہ امّار ہے بیمار ہے بیمار۔۔۔ ۔واضح رہے کہ نفس امّارہ در اصل عربی ترکیب ہے جو کہ عربی قاعدے کے تحت نفس کے مؤنث ہونے کی وجہ سے ہے ۔ سو ہمیں اردو میں نفس امار کہنا بجا ہوگا ۔;)( ازراہ تفنن آپ کی طرح قوسین کی وضاحت :laughing:)
امارہ لانے سے بھی وزن اور لطافت دونوں متاثر نہ ہوں گے۔
اب دیکھیں:
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
امارہ لانے سے بھی وزن اور لطافت دونوں متاثر نہ ہوں گے۔
اب دیکھیں:
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
امارہ لانے سے بھی وزن اور لطافت دونوں متاثر نہ ہوں گے۔
اب دیکھیں:
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
بہترین۔۔۔امار سے نفس کو ذرا اور مار پڑتی ۔:)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب۔

قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
÷÷اس شعر میں مجھے یہ غلطی محسوس ہوئی ہے کہ محاورہ درست نہیں باندھا گیا ہے۔ بال یہاں فاعل کی حیثیت سے آ رہا ہے، جب کہ محاورہ مکمل بال بیکا ہے۔
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
÷÷ ’مار اے بیمار‘ بھی صوتی طور پر اچھا نہیں لگا۔ ’اے‘ کی ے گرنے کی وجہ سے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب۔

قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
÷÷اس شعر میں مجھے یہ غلطی محسوس ہوئی ہے کہ محاورہ درست نہیں باندھا گیا ہے۔ بال یہاں فاعل کی حیثیت سے آ رہا ہے، جب کہ محاورہ مکمل بال بیکا ہے۔
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
÷÷ ’مار اے بیمار‘ بھی صوتی طور پر اچھا نہیں لگا۔ ’اے‘ کی ے گرنے کی وجہ سے
میرے خیال میں بال کو مفعول اور کوئی کو فاعل کے طور پر لیا جاسکتا ہے جو محاورے کے مطابق ہے۔ یعنی۔ کوئی تیرا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا ۔
 
بہت خوب۔

قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
÷÷اس شعر میں مجھے یہ غلطی محسوس ہوئی ہے کہ محاورہ درست نہیں باندھا گیا ہے۔ بال یہاں فاعل کی حیثیت سے آ رہا ہے، جب کہ محاورہ مکمل بال بیکا ہے۔
گر نفس ہے امارہ اسے مار اے بیمار!
جو مار سے بے بس ہو وہ کاہے کا سپیرا
÷÷ ’مار اے بیمار‘ بھی صوتی طور پر اچھا نہیں لگا۔ ’اے‘ کی ے گرنے کی وجہ سے
بہت شکریہ استاد جی توجہ اور حوصلہ افزائی فرمانے کا۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا۔
اگرچہ پہلے شعر میں بال کو مفعول کے طور پر لایا ہوں۔۔۔ مگر بہرحال فاعل ہونے کے احتمال کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
”اے بیمار“ کی صحت کی بھی فکر ہے۔۔۔کوشش کرتا ہوں۔
 
Top