[...]
ہزاروں کے حساب سے تاریخی، نایاب اور نادر کتب کا وسیع ذخیرہ دیکھا میں نے جس کا سنبھلنا ایک تنہا اکیلے شخص کے بس سے باہر نظر آیا مجھے۔ انڈیکسنگ سے بے نیاز سیاست، تاریخ، فلسفہ، شاعری، مقالاجات، اخبارات، رسائل، سپریم کورٹ آف پاکستان کی قانونی دستاویزات اور کیسز کی ہسٹری، سرکاری دستاویزات، تعزیرات، قبل و بعد از تقسیم کتب کا ذخیرہ، ہندوستان کی تاریخی کتب، انگریزوں کے تحت جاری کردہ سالانہ ہندوستان رپورٹس، قیام پاکستان سے لیکر کر اب تک کے چیدہ اخبارات کے روزناموں کا ذخیرہ اور نہ جانے کیا کچھ۔ ریسرچ اور انالیسسز، اور اس کے ساتھ ساتھ تقسیم سے پہلے اور بعد کی تاریخی تصاویر کا بہت بڑا ذخیرہ جو ابھی تک میں بھی نہیں دیکھ پایا۔
[...]
احمد سلیم صاحب اپنی عمر کے اس حصے میں ہیں کہ اب انہیں اس اثاثہ کی فکر کھائے جا رہی ہے کہ میرے بعد یہ تباہ ہو جائے گا اور کوئی لوگ ان کتابوں کو بیچ کر ختم کر دیں گے۔ ان کا مقصد ایک ادارے کے طور پر اس آرکائیو کو اسٹیبلیش کرنے کا ہے تاکہ یہاں کی ہر چیز محفوظ (پریزرو)کی جا سکے اور آئندہ نسلوں تک کے استعمال میں آ سکے۔
[...]