CENTER][ame="http://www.youtube.com/watch?v=ajeg1O4INYQ&feature=related"]http://www.youtube.com/watch?v=ajeg1O4INYQ&feature=related[/ame][/CENTER]
ہم آج کل سفر پر رہتے ہیں ۔ سو یہ غزل بہت سنتے ہیں ۔
ہم آج کل سفر پر رہتے ہیں ۔ سو یہ غزل بہت سنتے ہیں ۔
اپنی مرضی سے کہاں اپنے ، سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ، ادھر کے ہم ہیں
پہلے ہر چیز تھی اپنی ، مگراب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں ، کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ ہے مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم ، کہاں کے ، کدھر کے ہم ہیں
چلتے رہتے ہیں کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں ، کس راہ گذر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ، ادھر کے ہم ہیں
پہلے ہر چیز تھی اپنی ، مگراب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں ، کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ ہے مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم ، کہاں کے ، کدھر کے ہم ہیں
چلتے رہتے ہیں کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں ، کس راہ گذر کے ہم ہیں