اپنے باس کے بولنے سے پہلے کبھی منہ نہ کھولیں

مقدس نور

محفلین
کہتے ہیں کہ بڑے سیانے ہوتے ہیں ان سے آگے نہیں بولنا چاہیے
کیونکہ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﻠﺰ ﻣﯿﻦ،ﺍﯾﮏ ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﻨﭧ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺑﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﻨﯿﺠﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ کہﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﻠﯽ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺟﻦ ﺑﺮﺁﻣﺪ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺖِ ﻗﺪﯾﻢ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ۔
ﺳﯿﻠﺰ مین ﺟﮭﭧ ﺑﻮﻝ ﺍﭨﮭﺎ کہ ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﺟﺰﯾﺰﮮ ﭘﺮ ﭘﻮﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﮭﭩﯿﺎﮞ ﮔﺰﺍﺭﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﻮﺝ ﮨﯽ ﻣﻮﺝ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺘﯽ ﮨﯽ ﻣﺴﺘﯽ ﮨﻮ۔ ﺟﻦ ﻧﮯ ﭘﮭﻮﻧﮏ ﻣﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﻠﺰ ﻣﯿﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻄﻠﻮﺑﮧ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﻨﭧ ﺑﻮﻻ،ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ،ﻣﯿﺮﯼ ﭘﺴﻨﺪﯾﺪﮦ ﺧﻮراک ﺍﻭﺭ ﮈﺭﻧﮑﺲ ﮨﻮﮞ،ﭨﯽ ﻭﯼ ﮨﻮ، ﻣﯿﻮﺯﮎ ﮨﻮ،ﻓﻠﻤﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮓ نہﮐﺮﮮ،ﺟﻦ ﻧﮯ ﭘﮭﻮﻧﮏ ﻣﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﻨﭧ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﺏ ﺑﺎﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ،ﻭﮦ منہ ﺑﻨﺎ ﮐﮯ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻭﻗﻔﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻓﺘﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔
نتیجہ،،ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﺱ ﮐﮯ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺒﮭﯽ منہ نہ کھولیں۔۔
ہا ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہہاہہاااابہت اچھا
 

S. H. Naqvi

محفلین
کتنا سڑیل اور روایتی باس تھا،:( اسے کہتے ہیں حاکمیت، اپنے رعب کی خاطرخود بھی گولڈن چانس مس کر گیا۔:eek:
 

S. H. Naqvi

محفلین
میں ایک خواہش کے بدلے کہتا کہ میری دس خواہشیں پوری کرو، ہر خواہش میں مزید دس دس۔۔۔ زیادہ کا لالچ نہیں اس لئے دس کافی ہیں :)
لگتا ہے کہ آپ نے جاسوسی کے صفحہ اول والی وہ داستان نہیں پڑھی۔ اس میں بھی ایک سیانا اسی چکر میں پڑکرخواہشوں کے ایسے جال میں پھنس جاتا ہے کہ جہاں اس کا سوچنا بھی خواہش بن جاتا ہے اور داستان کے آخر میں داستان کی ہیروئن سے یہ جملہ کہنے کے بعد "کہ کاش وقت رک جائے اور میں تمھیں دیکھتا رہوں" خواہشوں کے لامتناہی منظر میں کھو جاتا ہے:)
 
کہتے ہیں کہ بڑے سیانے ہوتے ہیں ان سے آگے نہیں بولنا چاہیے
کیونکہ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﻠﺰ ﻣﯿﻦ،ﺍﯾﮏ ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﻨﭧ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺑﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﻨﯿﺠﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ کہﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﻠﯽ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺟﻦ ﺑﺮﺁﻣﺪ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺖِ ﻗﺪﯾﻢ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ۔
ﺳﯿﻠﺰ مین ﺟﮭﭧ ﺑﻮﻝ ﺍﭨﮭﺎ کہ ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﺟﺰﯾﺰﮮ ﭘﺮ ﭘﻮﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﮭﭩﯿﺎﮞ ﮔﺰﺍﺭﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﻮﺝ ﮨﯽ ﻣﻮﺝ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺘﯽ ﮨﯽ ﻣﺴﺘﯽ ﮨﻮ۔ ﺟﻦ ﻧﮯ ﭘﮭﻮﻧﮏ ﻣﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﻠﺰ ﻣﯿﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻄﻠﻮﺑﮧ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﻨﭧ ﺑﻮﻻ،ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ،ﻣﯿﺮﯼ ﭘﺴﻨﺪﯾﺪﮦ ﺧﻮراک ﺍﻭﺭ ﮈﺭﻧﮑﺲ ﮨﻮﮞ،ﭨﯽ ﻭﯼ ﮨﻮ، ﻣﯿﻮﺯﮎ ﮨﻮ،ﻓﻠﻤﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮓ نہﮐﺮﮮ،ﺟﻦ ﻧﮯ ﭘﮭﻮﻧﮏ ﻣﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﻨﭧ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﺏ ﺑﺎﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ،ﻭﮦ منہ ﺑﻨﺎ ﮐﮯ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻭﻗﻔﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻓﺘﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔
نتیجہ،،ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﺱ ﮐﮯ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺒﮭﯽ منہ نہ کھولیں۔۔
red-neck-laughing-smiley-emoticon.gif
laughing-hard-smiley-emoticon.gif
animated-laughing-smiley-emoticon.gif
 
لگتا ہے کہ آپ نے جاسوسی کے صفحہ اول والی وہ داستان نہیں پڑھی۔ اس میں بھی ایک سیانا اسی چکر میں پڑکرخواہشوں کے ایسے جال میں پھنس جاتا ہے کہ جہاں اس کا سوچنا بھی خواہش بن جاتا ہے اور داستان کے آخر میں داستان کی ہیروئن سے یہ جملہ کہنے کے بعد "کہ کاش وقت رک جائے اور میں تمھیں دیکھتا رہوں" خواہشوں کے لامتناہی منظر میں کھو جاتا ہے:)
یہ علیم الحق حقی کی کہانی تھی
"ہزاروں خواہشیں"
آپ کو چاہیے ہو تو میں آپ کو مکالمے میں اس کا "پی ڈی ایف" لنک فراہم کر دوں گا
 
Top