جاسم محمد
محفلین
اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی مفاد کا انٹی منی لانڈرنگ کا اہم بل مسترد کر دیا
By ویب ڈیسک منگل 25 اگست 2020
اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی مفاد کا انٹی منی لانڈرنگ کا اہم بل مسترد کر دیا ۔
منی لانڈرنگ کے خلاف یہ اہم بل ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں سے بچنے کے لیے تھا ایف اے ٹی ایف میں پابندیاں نوازشریف دور حکومت میں شروع ہوئی تھیں
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل پر حکومت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ن لیگ نے شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد طے پایا کہ اس بل پر حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔
بل مشیرپارلیمانی امورسینیٹر بابراعوان نے پیش کیا تھا۔بل کی مخالفت میں جماعت اسلامی پیش پیش تھی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ س حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔
آج اجلاس کے دوران سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے نام لیے بغیر کہا ہے کہ جب بھی منی لانڈرنگ کا نام آتا ہے تو یہ اس طرح کیوں ہو جاتے ہیں؟
سینیٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ان کی منی لانڈرنگ سے محبت ہے یا چڑ ہے؟
سینیٹ میں اس موقع پر قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم اور سینیٹراسلام الدین شیخ کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
اپوزیشن نے سینیٹر شہزاد وسیم سے اپوزیشن کے رہنمائوں کے بارے میں بولےگئے الفاظ واپس لینے اور معافی مانگنےکامطالبہ کیاجو سینیٹر شہزاد وسیم نے پورا نہ کیا۔
رحمان ملک اسلامی حوالے دے کر تحریک انصاف کے قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کو معافی مانگنے پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اسکے باوجودسینیٹر شہزادوسیم نے معافی نہ مانگی۔
واضح رہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 قومی اسمبلی میں گزشتہ روز کثرت رائے سے منظور ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہاپوزیشن نے اپنی کرپٹ لیڈر شپ کی خاطر پاکستان کے مفاد کا بل مسترد کردیا، اپوزیشن ایکسپوز ہوچکی ۔بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے،معاملہ جوائنٹ سیشن میں لے کر جائیں گے۔
By ویب ڈیسک منگل 25 اگست 2020
اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی مفاد کا انٹی منی لانڈرنگ کا اہم بل مسترد کر دیا ۔
منی لانڈرنگ کے خلاف یہ اہم بل ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں سے بچنے کے لیے تھا ایف اے ٹی ایف میں پابندیاں نوازشریف دور حکومت میں شروع ہوئی تھیں
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل پر حکومت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ن لیگ نے شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد طے پایا کہ اس بل پر حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔
بل مشیرپارلیمانی امورسینیٹر بابراعوان نے پیش کیا تھا۔بل کی مخالفت میں جماعت اسلامی پیش پیش تھی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ س حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔
آج اجلاس کے دوران سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے نام لیے بغیر کہا ہے کہ جب بھی منی لانڈرنگ کا نام آتا ہے تو یہ اس طرح کیوں ہو جاتے ہیں؟
سینیٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ان کی منی لانڈرنگ سے محبت ہے یا چڑ ہے؟
سینیٹ میں اس موقع پر قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم اور سینیٹراسلام الدین شیخ کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
اپوزیشن نے سینیٹر شہزاد وسیم سے اپوزیشن کے رہنمائوں کے بارے میں بولےگئے الفاظ واپس لینے اور معافی مانگنےکامطالبہ کیاجو سینیٹر شہزاد وسیم نے پورا نہ کیا۔
رحمان ملک اسلامی حوالے دے کر تحریک انصاف کے قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کو معافی مانگنے پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اسکے باوجودسینیٹر شہزادوسیم نے معافی نہ مانگی۔
واضح رہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 قومی اسمبلی میں گزشتہ روز کثرت رائے سے منظور ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہاپوزیشن نے اپنی کرپٹ لیڈر شپ کی خاطر پاکستان کے مفاد کا بل مسترد کردیا، اپوزیشن ایکسپوز ہوچکی ۔بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے،معاملہ جوائنٹ سیشن میں لے کر جائیں گے۔