نیلم
محفلین
ویری ٹریو عینیاللہ تعالی جب انسان کو زندگی سے نوازا تو ساتھ ہی عقل بھی ودیعت کردی۔۔
عقل جو اللہ تعالی کا نور کہلاتی ہے۔۔۔ اسی کے ذریعے سے انسان تمام امور سر انجام دیتا ہے ۔۔۔
اور یہ دی بھی اسی لیئے گئی کہ اسے استعمال کیا جائے۔۔۔ اور اسے استعمال کرکے اشرف المخلوقات ہونے کا جو اللہ تعالی نے شرف دیا اس کا حق بجا لائے۔۔۔ ۔
اب چونکہ ہم مخلوق ہیں اور اللہ تعالی خالق تو ایک چیز بنادی گئی نصیب کہ انسان صرف اپنی عقل کے بل بوتے پر یہاں اکڑتا نہ پھرے بلکہ اسے قدم قدم پر یہ احساس ہوتا رہے کہ اس کی ڈوریں کہیں اور محفوظ ہیں۔۔۔
اسی لیئے ہم دیکھتے ہیں کہ کبھی کبھی تمام تدبیروں کے بروئے کار لانے کے باوجود ناکامی ہمارا مقدر ٹھہرتی ہے۔۔اور کبھی کبھی تو بیٹھے بٹھائے کامیابی گھر چل کر آجاتی ہے ۔۔۔ ۔
انسان کو اللہ تعالی نے عقل دے کر یہ باور کروادیا کہ وہ مجبور محض نہیں ہے کہ کل کو وہ یہ الزام دیتا پھرے کہ جی میرے ہاتھ میں آپ نے کیا دیا میں مجبور بے بس نصیب کا غلام تھا۔۔
وہیں اللہ رب العزت نے نصیب بنایا کہ انسان اسے یاد رکھے قدم پر اسے احساس ہو کہ اس کا خالق موجود ہے۔۔۔
صرف عقل کہ ذریعے سب بگڑے کام بن جاتے تو کیا ہم دعا کرتے۔۔۔ روتے ۔۔گڑگڑاتے۔۔اسے یاد رکھتے ۔۔۔
صرف نصیب ہی کے بل بوتے پر سب کام بن جانے ہوتے تو یہ تدبیریں ۔۔اور عقل کا وجود کیوں ہوتا۔۔!
تو ثابت ہوا کہ اچھی زندگی عقل اور نصیب دونوں کی محتاج ہے ۔۔لیکن نصیب اللہ کے ہاتھ میں اور عقل انسان کے ہاتھ میں دی گئی تاکہ ربط موجود رہے
سب سے پہلے عقل استعمال کی جائے اور عقل استعمال کرنے کے بعد اس کام کے تمام نتائج کلی طور پر اللہ کے حوالے کر دیئے جائیں۔۔۔
کیونکہ عقل استعمال نہ کی جائے تو اس کا وجود بے مصرف ہوگیا اور بے مصرف چیز اللہ کی دی ہوئی ہو ہی نہیں سکتی۔۔۔ ۔
اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ محنت اور کوشش کرنے والوں کو نوازتا ضرور ہے ۔۔چاہے یہاں چاہے وہاں ۔۔اور ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم عقل کو استعمال کریں اور نتائج من پسند نہ نکلیں تو اللہ کی رضا پر راضی رہیں تو زندگی تو خود ہی سنور گئی نا
کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ سب کام اس کے بتائے ہوئے کیئے اور تب بھی زندگی اچھی نا گزری؟