شمشاد بھائی ۔۔۔ میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں بڑے واضع الفاظ میں لکھا تھا کہ "
اسباب سے ماوراء کسی چیز کو جان لینا ، " غیب " ہے ۔" اب خود ہی بتائیں کہ جو بات آپ کہہ رہے ہیں ۔ میری بات اس سے کہاں متصادم ہے ۔ ؟
دوسری بات یہ کہ جو بات میں نے زونی کو گوشوار کی ہے اس میں غیب کے اصل مقام کے تعین کے بارے میں اشارہ دینا مقصود تھا کہ مادرِ رحم میں شروع کے 120 دنوں جو کچھ ہوتا ہے اس کا صرف اللہ کو ہی علم ہوتا ہے ۔ یعنی یہ چیز " اسباب سے ماوراء ہے " ۔ کیونکہ انسانی شکل 120 دن بعد وجود میں آتی ہے ۔ اس کے بعد ہی ممکن ہے کہ عالمِ اسباب میں سے کوئی چیز لیکر اس انسانی شکل کا مشاہدہ کرلیا جائے ۔ مگر زونی نے میری بات کو سمجھے بغیر اپنا اعتراض جڑ دیا ۔ اور سب سے دلچسپ بات یہ کہ وہ ہمیشہ وہی بات کہہ دیتی ہے جو ایک مختلف طریقے سے میں کہہ رہا ہوتا ہوں ۔ لہذاٰ آج میں نے سوچا کہ کم از کم اس موضوع پر کچھ باتیں کلئیر کرلیں جائیں ۔ اور قبل اس کے کہ یہ سوال یا اعتراض وہاں سے آتا ۔ آپ نے ہی وہی اعتراض کردیا ۔ سو مجھے مجبورا ً اپنی پوسٹ کا یہ حصہ دکھانا پڑا کہ میں نے بھی یہی بات کہی ہے ۔
آپ نے جس بات کا ذکر کیا ہے وہ انسانی ارتقاء کی بہترین مثال ہے ۔ جسے قرآن نے بھی بڑے واضع انداز میں بیان کیا ہے ۔ اس پرگفتگو پھر کبھی صحیح ۔