جاسمن

لائبریرین
اب آپ اپنی کتاب چھپوائیں۔
کچھ اور حماقتیں۔
اگلی کتاب۔
حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اور اردو کی آخری کتاب کا نام
حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب اپ اپنی کتاب چھپوائیں۔
کچھ اور حماقتیں۔
اگلی کتاب۔
حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اور اردو کی آخری کتاب کا نام
حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
آٹھ جولاہے دس حقے
اس پر بھی دھکم دھکے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شفیق الرحمٰن کے کام کو ہم مندرجہ ذیل چار کیٹیگریز میں تقسیم کرتے ہیں۔
  • عشقیہ افسانے( حور اور زیب النسا ٹائپ)
  • مزاحیہ مضامین
  • شیطان کے مزاحیہ قصے، ہمارے پسندیدہ
  • سفر نامے جن میں برساتی اور ڈینیوب ہمارے پسندیدہ ترین ہیں، جنھیں بارھا پڑھنے کے باوجود سیری نہیں ہوئی۔
خلیل بھائی ، اگر عشقیہ افسانوں کے بجائے رومانوی افسانے کہیں تو زیادہ بہتر درجہ بندی ہوگی ۔ ویسے تو شفیق صاحب کی تقریباً ہر تحریر کے پس منظر میں ایک رومانوی لہر غیر محسوس طور پر رواں دواں رہتی ہے ( بشمول سفرنامے)۔
 

جاسمن

لائبریرین
خلیل بھائی ، اگر عشقیہ افسانوں کے بجائے رومانوی افسانے کہیں تو زیادہ بہتر درجہ بندی ہوگی ۔ ویسے تو شفیق صاحب کی تقریباً ہر تحریر کے پس منظر میں ایک رومانوی لہر غیر محسوس طور پر رواں دواں رہتی ہے ( بشمول سفرنامے)۔

ہاں واقعی۔عشقیہ کی جگہ رومانوی کہنا زیادہ اچھا لگتا ہے شفیق الرحمن کی تحریروں کے لئے۔
اور یہ رومانوی لہر بڑے دھیمے دھیمے سروں میں چلتی ہے۔
اور ان کی رومانوی تحریروں کے آخر میں ایک کسک سی رہ جاتی ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کئی ایک بار میرا دل کرتا ہے کہ میں شفیق الرحمن پر کچھ لکھوں۔ اپنے لفظوں میں اپنی سمجھ کے مطابق۔۔۔۔ مگر پھر ہمت نہیں ہوتی۔ چھوٹا منہ بڑی بات۔۔۔۔
ذوا لقرنین ، اگر شفیق الرحمٰن پر یہ مضمون اگلے ایک سال تک آپ کے قلم سے سرزد نہ ہوا تو میں رنگ کا ڈبہ اور برش لے کر شہر کی دیواروں پر کچھ نعرے لکھنے کے نکل کھڑا ہوں گا ۔ مجھے امید ہے کہ احمد بھائی بھی اپنی کُوچی لے کر میرا ساتھ دے رہے ہوں گے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اب اپ اپنی کتاب چھپوائیں۔
کچھ اور حماقتیں۔
اگلی کتاب۔
حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اور اردو کی آخری کتاب کا نام
حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔

میری رائے میں کتاب کا نام ’’ نیرنگیاں‘‘ رکھئے گا ۔ حماقتوں کا رس خود بخود اس میں آجائے گا ۔ :D:D:D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ذوا لقرنین ، اگر شفیق الرحمٰن پر یہ مضمون اگلے ایک سال تک آپ کے قلم سے سرزد نہ ہوا تو میں رنگ کا ڈبہ اور برش لے کر شہر کی دیواروں پر کچھ نعرے لکھنے کے نکل کھڑا ہوں گا ۔ مجھے امید ہے کہ احمد بھائی بھی اپنی کُوچی لے کر میرا ساتھ دے رہے ہوں گے ۔
رحم عالیجاہ رحم! ابھی تو اس بات کو سال بھی نہیں گزرا۔ ویسے آپ نے احمد بھائی کو ساتھ ملانے کی بات کر کے مجھے درپردہ حوصلہ دلا دیا ہے کہ میاں ابھی ہیں چند سال۔۔۔ لکھ لو ۔۔۔۔ :snail:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میری رائے میں کتاب کا نام ’’ نیرنگیاں‘‘ رکھئے گا ۔ حماقتوں کا رس خود بخود اس میں آجائے گا ۔ :D:D:D
وہ نریش کمار شاد کا شعر تھا کہ
عقل سے صرف ذہن روشن تھا
عشق نے دل میں روشنی کی ہے

تو ہمارا یہ کہنا ہے کہ
حماقتوں نے دل میں روشنی کی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
لاہور کی آب و ہوا کے متعلق طرح طرح کی روایات مشہور ہیں، جو تقریباً سب کی سب غلط ہیں، حقیقت یہ ہے کہ لاہور کے باشندوں نے حال ہی میں یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ اور شہروں کی طرح ہمیں بھی آب و ہوا دی جائے، میونسپلٹی بڑی بحث و تمحیص کے بعد اس نتیجہ پر پہنچی کہ اس ترقی کے دور میں جبکہ دنیا میں کئی ممالک کو ہوم رول مل رہا ہے اور لوگوں میں بیداری کے آثار پیدا ہو رہے ہیں، اہل لاہور کی یہ خواہش ناجائز نہیں۔ بلکہ ہمدردانہ غور و خوض کی مستحق ہے۔
لیکن بدقسمتی سے کمیٹی کے پاس ہوا کی قلت تھی، اس لیے لوگوں کو ہدایت کی گئی کہ مفاد عامہ کے پیش نظر اہل شہر ہوا کا بیجا استعمال نہ کریں، بلکہ جہاں تک ہو سکے کفایت شعاری سے کام لیں۔ چنانچہ اب لاہور میں عام ضروریات کے لیے ہوا کے بجائے گرد اور خاص خاص حالات میں دھواں استعمال کیا جاتا ہے۔ کمیٹی نے جا بجا دھوئیں اور گرد کے مہیا کرنے لیے مرکز کھول دئے ہیں۔ جہاں یہ مرکبات مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ امید کی جاتی ہے، کہ اس سے نہایت تسلی بخش نتائج برآمد ہوں گے۔

لاہور کا جغرافیہ
مصنف: پطرس بخاری
 

جاسمن

لائبریرین
لاہور کی آب و ہوا کے متعلق طرح طرح کی روایات مشہور ہیں، جو تقریباً سب کی سب غلط ہیں، حقیقت یہ ہے کہ لاہور کے باشندوں نے حال ہی میں یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ اور شہروں کی طرح ہمیں بھی آب و ہوا دی جائے، میونسپلٹی بڑی بحث و تمحیص کے بعد اس نتیجہ پر پہنچی کہ اس ترقی کے دور میں جبکہ دنیا میں کئی ممالک کو ہوم رول مل رہا ہے اور لوگوں میں بیداری کے آثار پیدا ہو رہے ہیں، اہل لاہور کی یہ خواہش ناجائز نہیں۔ بلکہ ہمدردانہ غور و خوض کی مستحق ہے۔
لیکن بدقسمتی سے کمیٹی کے پاس ہوا کی قلت تھی، اس لیے لوگوں کو ہدایت کی گئی کہ مفاد عامہ کے پیش نظر اہل شہر ہوا کا بیجا استعمال نہ کریں، بلکہ جہاں تک ہو سکے کفایت شعاری سے کام لیں۔ چنانچہ اب لاہور میں عام ضروریات کے لیے ہوا کے بجائے گرد اور خاص خاص حالات میں دھواں استعمال کیا جاتا ہے۔ کمیٹی نے جا بجا دھوئیں اور گرد کے مہیا کرنے لیے مرکز کھول دئے ہیں۔ جہاں یہ مرکبات مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ امید کی جاتی ہے، کہ اس سے نہایت تسلی بخش نتائج برآمد ہوں گے۔

لاہور کا جغرافیہ
مصنف: پطرس بخاری

آج کل جو حالات ہیں ۔۔۔اس لحاظ سے غمزدہ کی ریٹنگ بنتی ہے۔
اس مضمون میں مجھے وہ بات بہت مزے کی لگتی ہے کہ ایک وقت ہوگا جب لاہور صوبہ ہوگا اور پنجاب اس کا شہر۔
کچھ اسی طرح کی بات تھی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آج کل جو حالات ہیں ۔۔۔اس لحاظ سے غمزدہ کی ریٹنگ بنتی ہے۔
اس مضمون میں مجھے وہ بات بہت مزے کی لگتی ہے کہ ایک وقت ہوگا جب لاہور صوبہ ہوگا اور پنجاب اس کا شہر۔
کچھ اسی طرح کی بات تھی۔
حدود اربعہ
کہتے ہیں، کسی زمانے میں لاہور کا حدود اربعہ بھی ہوا کرتا تھا، لیکن طلباء کی سہولت کے لیے میونسپلٹی نے اس کو منسوخ کر دیا ہے۔ اب لاہور کے چاروں طرف بھی لاہور ہی واقع ہے۔ اور روزبروز واقع تر ہو رہا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے، کہ دس بیس سال کے اندر لاہور ایک صوبے کا نام ہو گا۔ جس کا دار الخلافہ پنجاب ہو گا۔ یوں سمجھئے کہ لاہور ایک جسم ہے، جس کے ہر حصے پر ورم نمودار ہو رہا ہے، لیکن ہر ورم مواد فاسد سے بھرا ہے۔ گویا یہ توسیع ایک عارضہ ہے۔ جو اس کے جسم کو لاحق ہے۔
پطرس بخاری
 
آخری تدوین:
Top