آٹھ جولاہے دس حقےاب اپ اپنی کتاب چھپوائیں۔
کچھ اور حماقتیں۔
اگلی کتاب۔
حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اور اردو کی آخری کتاب کا نام
حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
خلیل بھائی ، اگر عشقیہ افسانوں کے بجائے رومانوی افسانے کہیں تو زیادہ بہتر درجہ بندی ہوگی ۔ ویسے تو شفیق صاحب کی تقریباً ہر تحریر کے پس منظر میں ایک رومانوی لہر غیر محسوس طور پر رواں دواں رہتی ہے ( بشمول سفرنامے)۔شفیق الرحمٰن کے کام کو ہم مندرجہ ذیل چار کیٹیگریز میں تقسیم کرتے ہیں۔
- عشقیہ افسانے( حور اور زیب النسا ٹائپ)
- مزاحیہ مضامین
- شیطان کے مزاحیہ قصے، ہمارے پسندیدہ
- سفر نامے جن میں برساتی اور ڈینیوب ہمارے پسندیدہ ترین ہیں، جنھیں بارھا پڑھنے کے باوجود سیری نہیں ہوئی۔
خلیل بھائی ، اگر عشقیہ افسانوں کے بجائے رومانوی افسانے کہیں تو زیادہ بہتر درجہ بندی ہوگی ۔ ویسے تو شفیق صاحب کی تقریباً ہر تحریر کے پس منظر میں ایک رومانوی لہر غیر محسوس طور پر رواں دواں رہتی ہے ( بشمول سفرنامے)۔
ذوا لقرنین ، اگر شفیق الرحمٰن پر یہ مضمون اگلے ایک سال تک آپ کے قلم سے سرزد نہ ہوا تو میں رنگ کا ڈبہ اور برش لے کر شہر کی دیواروں پر کچھ نعرے لکھنے کے نکل کھڑا ہوں گا ۔ مجھے امید ہے کہ احمد بھائی بھی اپنی کُوچی لے کر میرا ساتھ دے رہے ہوں گے ۔کئی ایک بار میرا دل کرتا ہے کہ میں شفیق الرحمن پر کچھ لکھوں۔ اپنے لفظوں میں اپنی سمجھ کے مطابق۔۔۔۔ مگر پھر ہمت نہیں ہوتی۔ چھوٹا منہ بڑی بات۔۔۔۔
اب اپ اپنی کتاب چھپوائیں۔
کچھ اور حماقتیں۔
اگلی کتاب۔
حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں+حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اور اردو کی آخری کتاب کا نام
حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں×حماقتیں۔۔۔۔۔۔۔
زبان کے پکے ہیں۔ جب وعدہ کرتے ہیں تو اُسی سال کام مکمل کر کے رہتے ہیں۔
خوبمیری رائے میں کتاب کا نام ’’ نیرنگیاں‘‘ رکھئے گا ۔ حماقتوں کا رس خود بخود اس میں آجائے گا ۔
رحم عالیجاہ رحم! ابھی تو اس بات کو سال بھی نہیں گزرا۔ ویسے آپ نے احمد بھائی کو ساتھ ملانے کی بات کر کے مجھے درپردہ حوصلہ دلا دیا ہے کہ میاں ابھی ہیں چند سال۔۔۔ لکھ لو ۔۔۔۔ذوا لقرنین ، اگر شفیق الرحمٰن پر یہ مضمون اگلے ایک سال تک آپ کے قلم سے سرزد نہ ہوا تو میں رنگ کا ڈبہ اور برش لے کر شہر کی دیواروں پر کچھ نعرے لکھنے کے نکل کھڑا ہوں گا ۔ مجھے امید ہے کہ احمد بھائی بھی اپنی کُوچی لے کر میرا ساتھ دے رہے ہوں گے ۔
وہ نریش کمار شاد کا شعر تھا کہمیری رائے میں کتاب کا نام ’’ نیرنگیاں‘‘ رکھئے گا ۔ حماقتوں کا رس خود بخود اس میں آجائے گا ۔
سوسائٹی آف کاہلاں کے ممبر تو ہیں۔ لیکن میرے ہمسائے نہیں۔موصوف آپ کے پڑوسی تھے کیا ، نین بھائی ؟!
شوخیاں گستاخیاں کے نام سے کچھ تحاریر موجود ہیں۔ لیکن بونگیوں والی ابھی شائع نہیں کیں۔خوب
میرے ذہن میں کتاب کا ایک اور نام آیا ہے۔
"بونگیاں"
لاہور کی آب و ہوا کے متعلق طرح طرح کی روایات مشہور ہیں، جو تقریباً سب کی سب غلط ہیں، حقیقت یہ ہے کہ لاہور کے باشندوں نے حال ہی میں یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ اور شہروں کی طرح ہمیں بھی آب و ہوا دی جائے، میونسپلٹی بڑی بحث و تمحیص کے بعد اس نتیجہ پر پہنچی کہ اس ترقی کے دور میں جبکہ دنیا میں کئی ممالک کو ہوم رول مل رہا ہے اور لوگوں میں بیداری کے آثار پیدا ہو رہے ہیں، اہل لاہور کی یہ خواہش ناجائز نہیں۔ بلکہ ہمدردانہ غور و خوض کی مستحق ہے۔
لیکن بدقسمتی سے کمیٹی کے پاس ہوا کی قلت تھی، اس لیے لوگوں کو ہدایت کی گئی کہ مفاد عامہ کے پیش نظر اہل شہر ہوا کا بیجا استعمال نہ کریں، بلکہ جہاں تک ہو سکے کفایت شعاری سے کام لیں۔ چنانچہ اب لاہور میں عام ضروریات کے لیے ہوا کے بجائے گرد اور خاص خاص حالات میں دھواں استعمال کیا جاتا ہے۔ کمیٹی نے جا بجا دھوئیں اور گرد کے مہیا کرنے لیے مرکز کھول دئے ہیں۔ جہاں یہ مرکبات مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ امید کی جاتی ہے، کہ اس سے نہایت تسلی بخش نتائج برآمد ہوں گے۔
لاہور کا جغرافیہ
مصنف: پطرس بخاری
حدود اربعہآج کل جو حالات ہیں ۔۔۔اس لحاظ سے غمزدہ کی ریٹنگ بنتی ہے۔
اس مضمون میں مجھے وہ بات بہت مزے کی لگتی ہے کہ ایک وقت ہوگا جب لاہور صوبہ ہوگا اور پنجاب اس کا شہر۔
کچھ اسی طرح کی بات تھی۔
آپ کی تحاریر تو واقعی نیرنگیاں کے نام سے ہونی چاہییں۔شوخیاں گستاخیاں کے نام سے کچھ تحاریر موجود ہیں۔ لیکن بونگیوں والی ابھی شائع نہیں کیں۔
واہ جی۔ آپ اکیلے ہی اتنے بڑے میدان پر قابض ہونا چاہ رہی ہیں۔۔۔ ایسا نہ ہونے دیں گے ہم۔۔۔آپ کی تحاریر تو واقعی نیرنگیاں کے نام سے ہونی چاہییں۔
یہ بونگیاں تو میرے لئے رہنے دیں۔
واقع ہونا چاہیے۔
واہ جی۔ آپ اکیلے ہی اتنے بڑے میدان پر قابض ہونا چاہ رہی ہیں۔۔۔ ایسا نہ ہونے دیں گے ہم۔۔۔