اک التماس ......

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم محترم خواتین و حضرات

محفل کے ستون اور پرانے دوست جن کا خواب بھی اک دیوانے کا خواب مگر دیوانوں نے ملکر خواب کو حقیقت میں، گمان کو حقیقت میں تبدیل کردیا. ان پرانے محفلین میں سے ایک نہایت محترم و درویش صفت انسان محترمی قبلہ سید نایاب حُسین نقوی بھی ...... میرا یقین ہے کہ میرے ساتھ ساتھ انہوں نے بُہت سے لوگوں کو دعا سے نوازا ہوگا. ایک درویش اور اللہ والا، جب کسی کو دعا دیتا ہے تب اسکا یعنی اللہ کا امر ربی فیکون کی چابی کو لاگو کردیتا ہے.

سید یعنی سردار شاہ صاحب کی میرے ساتھ کسی نہ کسی موضوع پر گفتگو رہی ہے. موضوئے حیات اور اللہ کی تلاش سے لیکر شش جہت یعنی چوتھی ڈائمینشن کا تعلق ....

بس ایک جملے پر غور کرنے پر اس شخص کی رمزیہ زندگی عیاں ہوجاتی ہے

جب مجھے غصہ آتا ہے میں اک بار درود پڑھ لیتا ہوں


صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

میں نے بھی ابھی درود پڑھا ہے. میرا پڑھا درود مجھے حضوری میسر نہیں کرتا جبکہ انکی پڑھت ان کو حضوری کی وہ خوشی دیتی ہے. ایک کیف کے آگے ساری کیفیات ہیچ!


وہ کون تھے؟
شاید خدا میرے قلم کو چابکدست کردے اور میں وہ لکھ ڈالوں، جو پوشیدہ ہے. ان کے بارے میں اس سال ازسر نور کاوش کی ہے.میسجز سے لیکر شش جہت تک ہر بات کی تحریک و تجسس میں مبتلا ہوتے لکھی گئی اور پڑھی گئی تحاریر ہیں ... ابھی ایک ماہ یعنی جولائی یا جون شاید کا ماہ مکمل ہوا ہے اور پندرہ سولہ اقساط میں تحریر کرچکی ہوں ...... میرے یوٹیوب چینل پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے.


مری لکھت کا مقصد ان کے متعلق گفتگو ہے.آپ بحثیت محفلین اپنے تجربات شئیر کیجیے یا وہ گفتگو والے دھاگے جن میں آپ نے ان سے کچھ پایا


میرے نزدیک لفظ مکمل نور لیے ہوتے ہیں اگر سینہ قندیل نما ہو. اور پھر وہ شخص محض "بہت دعائیں " بھی لکھ ڈالے، موثر ہوجاتا ہے....آج تک میں اس لفظ "بہت دعائیں " کے حصار سے نکل نَہیں سکی ......

آپ لنکس شئیر کرسکتے ہیں ان سے ہوئی گفتگو کے...
 

سید رافع

محفلین
نایاب بھائی کا 28 جولائی 2018 کو آخری کیفیت نامہ:
وہ جن سے ہم نے کچھ سیکھا ہو ان کی جانب سے سراہا جانا خوش کن ہوتا ہے ۔ دل سے دعا نکلتی ہے سلامت رہیں وہ جن سے سیکھا ہم نے ۔۔۔۔۔ بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
نایاب بھائی کا 28 جولائی 2018 کو آخری کیفیت نامہ:
وہ جن سے ہم نے کچھ سیکھا ہو ان کی جانب سے سراہا جانا خوش کن ہوتا ہے ۔ دل سے دعا نکلتی ہے سلامت رہیں وہ جن سے سیکھا ہم نے ۔۔۔۔۔ بہت دعائیں
محبت تو صبح صادق کی روشنی ہے
قول سید .....
 

سید رافع

محفلین
بلا شک بیٹی اللہ کی رحمت ہے۔ اک ایسی ہستی جس میں ممتا سے بھرا احساس پیار ہوتا ہے ۔

میرے نزدیک تو اردو محفل اک مدرسے کی مانند ہے ۔ اور ہم سب علم حاصل کرتے علم کی تقسیم کرتے ہیں ۔

جب تک ہے آباد یہ اردو محفل
لفظوں کی صورت ہم بھی زندہ رہیں گے ۔۔۔۔۔

کسی بھی مقام کی اپنی کوئی اہمیت نہیں اس کی اہمیئت ہمیشہ اس کے مقیم سے وجود میں آتی ہے ۔

بلا شک میں نے زندگی کو اپنی مرضی سے بتاتے ٹھوکریں کھاتے اپنے علم میں مہارت تو حاصل کر لی مگر میرے پاس وہ کاغذ کا ٹکرا نہیں جسے سند کہتے ہیں ۔ اور دنیا کے نظام میں ان پڑھوں میں قرار پاتا ہوں ۔
بلا شک ماں سچ کہتی تھی اس حقیقت کا جب علم ہوا تو بہت دیر ہوچکی تھی وقت گزر چکا تھا ۔ ۔

اب پرائمری پاس کر مڈل میں آ گیا تھا ۔ اور " انکا " اقابلا " ہمزاد " جیسے سلسلوں سے دوستی ہو چکی تھی ۔ خواہش اپنا قبضہ جما رہی تھی کہ میں جو کہ خود میں بہت ذہین ہوں میں بھی کچھ ایسے وظیفے عمل کروں کہ میرے پاس بھی ماورائی طاقتیں آ جائیں ۔ اور یہ جو میرے محلے کی ماں بہنیں مجھے " سید سردار ۔ سید باشاہ ۔ پیر و مرشد کی سیڑھی چڑھا موقع با موقع گھر بلا دودھ پلا حلوہ کھلا مجھ سے اپنے لیئے آسانی کی دعا کرواتی ہیں ۔ ان کے مسلوں کو حل کروں ۔
 

سید رافع

محفلین
پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ چرب زبان بہت ہوں اور کچھ ہی دیر میں کسی کو بھی شیشے میں اتار اپنا مقصود حاصل کرنے میں ہمیشہ کامیاب ہی رہتا ہوں ۔

والد کی جیب والدہ کا پرس دادی کے تکیئے بہنوں کی گلگ میری دسترس سے کبھی دور نہ تھے جب موقع ملا پیسے اڑا لیئے ۔

دنیا کو کھلاتے پلاتے اپنی دوستی بناتے اپنا مقصود حاصل کر لیتا ۔ ویسے بھی فطرتی طور پر انسان دوست ہوں اور انسان کی خدمت کرتے کبھی جھجھک نہیں ہوتی چاہے کسی کو وقت پر جوتے ہی کیوں نہ صاف کر کے دے دوں ۔ اور یہ خدمت مجھے بہت جلد انسان کی نگاہ میں لے آتی ہے ۔ اور مجھے توجہ ملتی ہے ۔

خود بہت چالاکی کے ساتھ دنیا کو دھوکہ دیتے اپنی خواہش پوری کرنے کی سوچ کا اسیر تھا ۔

بظاہر احمق سادہ معصوم اور باطن میں اس سے برعکس ۔

چاند کی آخری راتوں میں کبھی پیپل و برگد کے نیچے بیٹھ ویران پرانے قبرستان میں کسی قبر کے سرہانے کبھی پائینتی بیٹھ کسی سے ملے کچھ الفاظ و جملے جو کہ کسی حد تک شرکیہ بھی ہوتے پڑھتے رہنا ۔

پچھل پیریاں دیکھیں شتونگڑوں سے ملاقات رہی چھلاوے نے بہ بھگا بھگا تھکا کر اپنی صحبت سے نوازا ۔ روحوں بد روحوں سے ملاقات ہوئی ۔ ان سب سے گزر خود کو عامل کامل جان لیا مان لیا ۔ مجھ بے وقوف کو اس حقیقت کا کہاں علم تھا کہ آیت الکرسی اور درود شریف کا ذکر مسلسل مجھے پناہ میں لیئے ہوئے ہے ۔اور اس ذکر پاک کی یہ رحمت ہے کہ جنات بھی ملاقات کو آ جاتے ہیں ۔

اس عمر میں پہنچ یہ کہنے میں کوئی ڈر جھجھک نہیں کہ گمراہی میں ڈوب گیا تھا ۔ اپنے یقین کو چھوڑ واہموں میں الجھ گیا تھا ۔ کیسے یہ حقیقت کھلی ۔
 
Top