اک دراوڑ دی آتم کتھا

اسیں بوڑھ سدائیے دھرتیے
ساڈی چھاں نہ کوئی
(اے دھرتی ہم برگد کا درخت کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی چھاؤں نہیں)
اسیں پُت سدائیے مِٹیے
ساڈی ماں نہ کوئی
(اے مٹی ہم تیرے بیٹے کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی ماں نہیں )
اسیں بیٹھ پکائیے شجرے
ساڈا ناں نہ کوئی
(ہم بیٹھ کر اپنے شجرہ نسب یاد کرتے رہتے ہیں لیکن ہمارا کوئی نام نہیں)
اسیں لکھاں بھائیاں والڑے
ساڈی بانہہ نہ کوئی
(ہم لاکھوں بھائیوں والے ہیں لیکن کوئی ہمارا بازو نہیں)
ساڈے چار چفیرے ہتھ نیں
پر تانہہ نہ کوئی
(ہمارے چاروں طرف ہاتھ ہی ہاتھ ہیں لیکن ہمارے سر پر کوئی ہاتھ نہیں)
ساڈا کھڑا شریکا کنڈ تے
پر گانہہ نہ کوئی
(ہمارے شریک ہمارے پیچھے کھڑے ہیں لیکن ہمارے آگے کوئی مددگار نہیں)
اسیں امبر دھرتی ویکھ لئے
سانوں تھاں نہ کوئی
(ہم نے زمین آسمان دیکھ لیے، لیکن ہمارے لیے کوئی جگہ نہیں)
ساڈا سایا سانوں لبھدا
اسیں ہاں نہ کوئی
(ہمارا سایہ ہمیں ڈھونڈتا ہے لیکن ہم کہیں بھی نہیں ہیں)
توں جم جم جی حیاتئے
تیرے نال اسیں
(اے زندگی تو بہت زیادہ جیے، ہم تیرے ساتھ ہیں)
توں جس میدان وی لڑنا
تیری ڈھال اسیں
(تم جہاں بھی مقابلہ کرو گی ہم تمھاری ڈھال رہیں گے)
توں جد وی بازی کھیڈنی
تیری چال اسیں
(تو نے جب بھی کوئی چال چلنی ہو تو ہم تیرے چال رہیں گے)
سانوں کھڑے کھلوتے ویچ لئے
تیرا مال اسیں
(تم ہمیں فوراً ہی بیچ لیتے ہو، کیونکہ ہم تمھارا مال ہیں)
اسیں پت مترئے حیاتئے
ساڈے ٹھوٹھے وَکھ
(اے زندگی ہم تمھارے سوتیلے بیٹے ہیں، ہمارے برتن الگ ہیں)
دئیں دھو دھو اپنے سَکیاں
ساڈے جوٹھے وَکھ
(اپنے سگے بیٹوں کو دھو دھو کر برتن دیتی ہو، مگر ہمارے برتن جھوٹے /جوٹھے ہیں جو الگ رکھ دیتی ہو)
اسیں چھن دی منگی مالکی
ساڈے گُوٹِھے وَکھ
(ہم نے گھاس کی جھونپڑی کی ملکیت مانگی، مالکی کے انگوٹھے کیا لگوانے تھے، تم نے ہمارے انگوٹھے ہی کٹوا دیے)
اسیں گنگا دے وچ نہا نہا
نِت رہے پلیتے
(ہم گنگا میں نہا نہا کر بھی ویسے کے ویسے ناپاک ہی رہے)
اسیں اپنے لہو وچ ڈُب ڈُب
اشنان نیں کیتے
(ہم نے اپنے ہی لہو میں ڈوب کر غسل کیے ہیں)

۔۔۔

طارق گجر
 
2500 قبل مسیح کے قریب ہندوستان پرآریہ نسل کے لوگوں نے حملہ کیا۔ اس وقت پورے ہندوستان میں دراوڑ نامی نسل کے لوگ آباد تھے۔ آریاؤں نے ان کو جنوب کی جانب دھکیل دیا اور انہوں نے وہاں اپنی بستیاں بسا لیں۔ دراوڑ ہی ہندوستان کے اصل باشندے ہیں جبکہ آریہ تو وسطی ایشیا کی جانب سے ہندوستان میں آئے تھے۔ یہ لوگ بہت سے قبائل میں منقسم ہیں۔ ہر ایک کی اپنی اپنی زبان ہے، لیکن بنیاد مشترک ہے۔

دراوڑ اپنے زمانے کی مہذب اقوام میں شمار ہوتے تھے۔ انھوں نے تقریباً چھ ہزار سال قبل مسیح زمین سے گیہوں، جو، کپاس اور گنا اگانے اور روئی سے دھاگا بنا کر کپڑا تیار کرنے کا راز معلوم کر لیا تھا۔ جب کہ یونان، سمیریا اور روم کے لوگ سوتی پارچہ بافی سے قطعاً نا آشنا تھے۔ یہ لوگ تانبے اور کانسی کے اوزار بناتے تھے۔ لوہے کا استعمال انھوں نے آریاؤں سے سیکھا۔ آریاؤں نے لنگ پوجا، دھرتی پوجا، بھوت پریت اور خبیث ارواح کا تصور انھی سے لیا اور ان کے بہت سے دیوی دیوتاؤں کو اپنا لیا۔ مورخین کے بموجب کرشن جی بھی دراوڑ ہی تھے۔ کیونکہ ان کو سیاہ فام بتایا گیا ہے۔ جب کہ آریہ سفید فام تھے۔

دراوڑی تمدن کوہستان شوالک سے دریائے تاپتی اور نربدا تک اور کوئٹہ سے بیکانیر اور کاٹھیاواڑ تک پھیلا ہوا تھا۔ اسے ہڑپائی تمدن بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے دو مرکزی شہروں میں موہنجو داڑوکے علاوہ ہڑپہ بھی تھا۔ بعض علما آثار قدیمہ نے دراوڑی تمدن کے زمانے کا تعین 2500 ق م اور بعض نے 3250 ۔۔۔1750 ق م کیا ہے۔ گویا دراوڑی تمدن مصر اور سمیریا کا ہمعصر تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نظم بلا شبہ لاجواب ہے۔

باقی آرینز دراوڑوں سے بہت بہتر جنگی حالت میں تھے اور پیدل دراوڑوں کے مقابلے میں گھڑ سوار تھے سو ازلوں سے یہی قانون ہے کہ ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔
 
باقی آرینز دراوڑوں سے بہت بہتر جنگی حالت میں تھے اور پیدل دراوڑوں کے مقابلے میں گھڑ سوار تھے سو ازلوں سے یہی قانون ہے کہ ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔
کل نظم پڑھتے، اس کا ترجمہ کرتے اور دراوڑوں کے بارے معلومات لیتے میں یہ سوچ رہا تھا کہ شاید میرے آباء بھی زمین کے اصل مالکوں کو بے دخل کرنے والوں میں شامل ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
کل نظم پڑھتے، اس کا ترجمہ کرتے اور دراوڑوں کے بارے معلومات لیتے میں یہ سوچ رہا تھا کہ شاید میرے آباء بھی زمین کے اصل مالکوں کو بے دخل کرنے والوں میں شامل ہیں۔
کسی کی ہجرت کسی کی بے دخلی کا باعث بن جاتی ہے۔ زمانے کا پھیر ہے صاحب!
 
کسی کی ہجرت کسی کی بے دخلی کا باعث بن جاتی ہے۔ زمانے کا پھیر ہے صاحب!
صحیح کہا جناب۔
ایک تصویری پوسٹ یاد آ گئی۔ یہاں ہجرت تو کرنے نہیں دی گئی البتہ نسل ختم کرنے کی کوشش لگاتار جاری ہے۔ اب یہ آسٹریلیا کی آبادی کا 4 فیصد بھی نہیں۔

54515063-2428618443818119-901336777267085312-n.jpg

 
Top