عبدالقیوم چوہدری
محفلین
اسیں بوڑھ سدائیے دھرتیے
ساڈی چھاں نہ کوئی
(اے دھرتی ہم برگد کا درخت کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی چھاؤں نہیں)
اسیں پُت سدائیے مِٹیے
ساڈی ماں نہ کوئی
(اے مٹی ہم تیرے بیٹے کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی ماں نہیں )
اسیں بیٹھ پکائیے شجرے
ساڈا ناں نہ کوئی
(ہم بیٹھ کر اپنے شجرہ نسب یاد کرتے رہتے ہیں لیکن ہمارا کوئی نام نہیں)
اسیں لکھاں بھائیاں والڑے
ساڈی بانہہ نہ کوئی
(ہم لاکھوں بھائیوں والے ہیں لیکن کوئی ہمارا بازو نہیں)
ساڈے چار چفیرے ہتھ نیں
پر تانہہ نہ کوئی
(ہمارے چاروں طرف ہاتھ ہی ہاتھ ہیں لیکن ہمارے سر پر کوئی ہاتھ نہیں)
ساڈا کھڑا شریکا کنڈ تے
پر گانہہ نہ کوئی
(ہمارے شریک ہمارے پیچھے کھڑے ہیں لیکن ہمارے آگے کوئی مددگار نہیں)
اسیں امبر دھرتی ویکھ لئے
سانوں تھاں نہ کوئی
(ہم نے زمین آسمان دیکھ لیے، لیکن ہمارے لیے کوئی جگہ نہیں)
ساڈا سایا سانوں لبھدا
اسیں ہاں نہ کوئی
(ہمارا سایہ ہمیں ڈھونڈتا ہے لیکن ہم کہیں بھی نہیں ہیں)
توں جم جم جی حیاتئے
تیرے نال اسیں
(اے زندگی تو بہت زیادہ جیے، ہم تیرے ساتھ ہیں)
توں جس میدان وی لڑنا
تیری ڈھال اسیں
(تم جہاں بھی مقابلہ کرو گی ہم تمھاری ڈھال رہیں گے)
توں جد وی بازی کھیڈنی
تیری چال اسیں
(تو نے جب بھی کوئی چال چلنی ہو تو ہم تیرے چال رہیں گے)
سانوں کھڑے کھلوتے ویچ لئے
تیرا مال اسیں
(تم ہمیں فوراً ہی بیچ لیتے ہو، کیونکہ ہم تمھارا مال ہیں)
اسیں پت مترئے حیاتئے
ساڈے ٹھوٹھے وَکھ
(اے زندگی ہم تمھارے سوتیلے بیٹے ہیں، ہمارے برتن الگ ہیں)
دئیں دھو دھو اپنے سَکیاں
ساڈے جوٹھے وَکھ
(اپنے سگے بیٹوں کو دھو دھو کر برتن دیتی ہو، مگر ہمارے برتن جھوٹے /جوٹھے ہیں جو الگ رکھ دیتی ہو)
اسیں چھن دی منگی مالکی
ساڈے گُوٹِھے وَکھ
(ہم نے گھاس کی جھونپڑی کی ملکیت مانگی، مالکی کے انگوٹھے کیا لگوانے تھے، تم نے ہمارے انگوٹھے ہی کٹوا دیے)
اسیں گنگا دے وچ نہا نہا
نِت رہے پلیتے
(ہم گنگا میں نہا نہا کر بھی ویسے کے ویسے ناپاک ہی رہے)
اسیں اپنے لہو وچ ڈُب ڈُب
اشنان نیں کیتے
(ہم نے اپنے ہی لہو میں ڈوب کر غسل کیے ہیں)
۔۔۔
طارق گجر
ساڈی چھاں نہ کوئی
(اے دھرتی ہم برگد کا درخت کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی چھاؤں نہیں)
اسیں پُت سدائیے مِٹیے
ساڈی ماں نہ کوئی
(اے مٹی ہم تیرے بیٹے کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی ماں نہیں )
اسیں بیٹھ پکائیے شجرے
ساڈا ناں نہ کوئی
(ہم بیٹھ کر اپنے شجرہ نسب یاد کرتے رہتے ہیں لیکن ہمارا کوئی نام نہیں)
اسیں لکھاں بھائیاں والڑے
ساڈی بانہہ نہ کوئی
(ہم لاکھوں بھائیوں والے ہیں لیکن کوئی ہمارا بازو نہیں)
ساڈے چار چفیرے ہتھ نیں
پر تانہہ نہ کوئی
(ہمارے چاروں طرف ہاتھ ہی ہاتھ ہیں لیکن ہمارے سر پر کوئی ہاتھ نہیں)
ساڈا کھڑا شریکا کنڈ تے
پر گانہہ نہ کوئی
(ہمارے شریک ہمارے پیچھے کھڑے ہیں لیکن ہمارے آگے کوئی مددگار نہیں)
اسیں امبر دھرتی ویکھ لئے
سانوں تھاں نہ کوئی
(ہم نے زمین آسمان دیکھ لیے، لیکن ہمارے لیے کوئی جگہ نہیں)
ساڈا سایا سانوں لبھدا
اسیں ہاں نہ کوئی
(ہمارا سایہ ہمیں ڈھونڈتا ہے لیکن ہم کہیں بھی نہیں ہیں)
توں جم جم جی حیاتئے
تیرے نال اسیں
(اے زندگی تو بہت زیادہ جیے، ہم تیرے ساتھ ہیں)
توں جس میدان وی لڑنا
تیری ڈھال اسیں
(تم جہاں بھی مقابلہ کرو گی ہم تمھاری ڈھال رہیں گے)
توں جد وی بازی کھیڈنی
تیری چال اسیں
(تو نے جب بھی کوئی چال چلنی ہو تو ہم تیرے چال رہیں گے)
سانوں کھڑے کھلوتے ویچ لئے
تیرا مال اسیں
(تم ہمیں فوراً ہی بیچ لیتے ہو، کیونکہ ہم تمھارا مال ہیں)
اسیں پت مترئے حیاتئے
ساڈے ٹھوٹھے وَکھ
(اے زندگی ہم تمھارے سوتیلے بیٹے ہیں، ہمارے برتن الگ ہیں)
دئیں دھو دھو اپنے سَکیاں
ساڈے جوٹھے وَکھ
(اپنے سگے بیٹوں کو دھو دھو کر برتن دیتی ہو، مگر ہمارے برتن جھوٹے /جوٹھے ہیں جو الگ رکھ دیتی ہو)
اسیں چھن دی منگی مالکی
ساڈے گُوٹِھے وَکھ
(ہم نے گھاس کی جھونپڑی کی ملکیت مانگی، مالکی کے انگوٹھے کیا لگوانے تھے، تم نے ہمارے انگوٹھے ہی کٹوا دیے)
اسیں گنگا دے وچ نہا نہا
نِت رہے پلیتے
(ہم گنگا میں نہا نہا کر بھی ویسے کے ویسے ناپاک ہی رہے)
اسیں اپنے لہو وچ ڈُب ڈُب
اشنان نیں کیتے
(ہم نے اپنے ہی لہو میں ڈوب کر غسل کیے ہیں)
۔۔۔
طارق گجر