امجد علی راجا
محفلین
"اک کمی سی ہے"
وحشت تھی، بےخودی سی تھی، آوارگی سی تھی
جب وہ نہیں تھا زندگی بھی اجنبی سی تھی
یہ آسماں، یہ چاند، یہ خوشبو، یہ رنگ و نور
سب کچھ تھا زندگی میں مگر اک کمی سی تھی
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے ملا ایک اجنبی
صحرائے زندگی میں کئی پھول کھل گئے
سینے پہ اس نے ہاتھ جو رکھا تھا پیار سے
جتنے جگر کے زخم تھے سب زخم سل گئے
اتنی کڑی تھی پیاس، سمندر بھی کم لگا
لیکن کسی نگاہ نے سیراب کر دیا
ذرہ تھا میں زمیں کا مگر اس کے پیار نے
الفت کے آسمان کا مہتاب کر دیا
پھر یوں ہوا کہ ٹوٹ گئے میرے سارے خواب
پھر یوں ہوا کہ میرا مقدر بگڑ گیا
جو دھڑکنوں کے پاس تھا، شامل تھا خون میں
وہ دیکھتے ہی دیکھتے مجھ سے بچھڑ گیا
اب وہ نہیں تو آنکھ میں ہر پل نمی سی ہے
اب وہ نہیں تو زندگی بھی اجنبی سی ہے
یہ آسماں، یہ چاند، یہ خوشبو، یہ رنگ و نور
سب کچھ ہے زندگی میں مگر "اک کمی سی ہے"
الف عین محمد یعقوب آسی امجد میانداد باباجی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر شوکت پرویز شیزان عمراعظم متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمد احمد مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نایاب نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 محمد وارث افلاطون فارقلیط رحمانی شہزاد احمد عینی شاہ نگار ف ساجد