امان زرگر
محفلین
سر الف عین ایک لڑی میں کل رات آپ کی اس طرح کی غزل پڑھی تو اچھی لگی۔۔۔ دل نے ذہن کا ہاتھ تھاما اور لے چلا جگ رتے کے دیس میں۔۔۔ جہاں کچھ یہ الفاظ بن سکے۔۔۔۔۔ گستاخی ہوئی مجھ سے لیکن معافی کی درخواست کے ساتھ پیشِ خدمت کر رہا ہوں۔۔۔ دستِ شفقت کا طالب ہوں۔
میں سوز کا دریا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اک دھن میں ہی بہتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
میں تیری طلب میں، کبھی رقصاں کبھی سوزاں
دنیا میں تماشا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
دل کے مکاں میں تو ہے نہاں تیرا تبسم
میں عرش کا زینہ ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
محرومِ شناسا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
(منزل سے شناسا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں)
کس مونہہ سے کروں تیری ثنا کیسے ہو جرات
(کب تیرے محاسن کا بیاں لب سے ادا ہو)
میں خاک سراپا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
میں سوز کا دریا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اک دھن میں ہی بہتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
میں تیری طلب میں، کبھی رقصاں کبھی سوزاں
دنیا میں تماشا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
دل کے مکاں میں تو ہے نہاں تیرا تبسم
میں عرش کا زینہ ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
(اک فرطِ مسرت ہے نہاں خانۂ دل میں
کس آس پہ بہلا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں)
اک وجد سا طاری ہے، رہِ دل زدگاں میںکس آس پہ بہلا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں)
محرومِ شناسا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
(منزل سے شناسا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں)
کس مونہہ سے کروں تیری ثنا کیسے ہو جرات
(کب تیرے محاسن کا بیاں لب سے ادا ہو)
میں خاک سراپا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
آخری تدوین: