اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را ۔ تضمین بر حافظؔ (از فاتح الدین بشیرؔ)

فاتح

لائبریرین
حافظ شیرازی کی مشہورِ زمانہ غزل "اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را" پر خاکسار کی تضمین آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
نہ میں حافظ، نہ میں وامق، نہ میں حاتم، نہ میں دارا
بخالِ ہندوش بخشم سمرقند و بخارا را

نگاہ و جان و تن واروں، لٹا دوں میں جہاں سارا
اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را

محلہ یار کا جنّت سے بڑھ کر ہم کو، چوں حافظؔ
کنارِ آبِ رکن آباد و گلگشتِ مصلیٰ را

عجب تاثیر تھی اس ناوکِ مژگاں کی جنبش میں
چناں بردند صبر از دل کہ ترکاں خوانِ یغما را

غضب غازہ کیا ہے کیوں، نگہ میں برہمی کیسی
بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را

کبھی آدم کو جنت سے تو میرؔ از کوچۂ سادات
کہ عشق از پردۂ عصمت بروں آرد زلیخا را

تخاطب کر گیا تیرا مجھے ممتاز غیروں سے
جوابِ تلخ می زیبد لبِ لعلِ شکرخارا

یہ کیا دورِ خرابی ہے کہ ڈھونڈے بھی نہیں ملتے
جوانانِ سعادت مند پندِ پیرِ دانا را

شہود و شاہد و مشہود کیا ہیں؟ دائرہ، نقطہ
کہ کس نگشود و نگشاید بہ حکمت ایں معمّا را

حقیقی اور مجازی کی حدیں باہم ہوئیں مدغم
کہ بر نظمِ تُو افشاند فلک عقدِ ثریا را​
(فاتح الدین بشیرؔ)​
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ حضور! اور چونکہ آپ ہی کی ترغیب اس کی تکمیل کا سبب بنی لہٰذا آپ کا دوہرا شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ کیا بات ہے فاتح صاحب، بہت خوب۔

یہ شعر بہت خوبصورت ہیں، لاجواب۔۔۔۔۔۔

بہشت اپنی محلہ یار کا ہے جیسے حافظؔ کو
کنارِ آبِ رکن آباد و گلگشتِ مصلیٰ را

کبھی آدم کو جنت سے تو میرؔ از کوچۂ سادات
کہ عشق از پردۂ عصمت بروں آرد زلیخا را

یہ کیا دورِ خرابی ہے کہ دونوں ہی یہاں عنقا
جوانانِ سعادت مند، پندِ پیرِ دانا را

بہت داد قبول کیجیئے جناب۔
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو، بڑی کامیاب تضمین ہے۔
بہشت اپنی محلہ یار کا ہے جیسے حافظؔ کو
کنارِ آبِ رکن آباد و گلگشتِ مصلیٰ را
واہ!
 

زیف سید

محفلین
جناب فاتح صاحب
کامیاب تضمین کے لیے مبارک باد قبول فرمائیں۔ حافظ کی یہ غزل اس قدر رواں دواں اور برجستہ ہے کہ ہر شعر ڈھلا ڈھلایا اوپر سے اترا ہوا لگتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کی تضمین کا خیال ہی بڑے دل گردے کی بات ہے۔ اس لیے اس جراتِ رندانہ پر حوصلہ افزائی کے نمبر الگ سے پیشِ خدمت ہیں۔

بہشت اپنی محلہ یار کا ہے جیسے حافظؔ کو
کنارِ آبِ رکن آباد و گلگشتِ مصلیٰ را

بہت عمدہ۔ برسبیلِ تذکرہ عرض ہے کہ اپنے علامہ شبلی نعمانی نے بھی اس شعر پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی تھی۔ علامہ کو ایک زمانے میں بمبئی سے بڑا عشق تھا (اب کی وجہ نہ پوچھ بیٹھیے گا ورنہ کچھ پردہ نشینوں کے نام سامنے آ جائیں گے)۔ سو اسی سلسلے میں فرماتے ہیں

بدہ ساقی مئے باقی کہ در جنت نہ خواہی یافت
کنارِ آبِ ’چوپاٹی‘ و گل گشتِ ’اپالو‘ را

زیف
 

فاتح

لائبریرین
قبلہ زیف سید صاحب! پذیرائی و حوصلہ افزائی ہر دو پر آپ کا بے حد شکریہ۔
آپ درست فرماتے ہیں کہ حافظ جیسے بادشاہِ سخن کی اس قدر پختہ غزل میں، کہ جس کے ہر شعر کا مضمون آسمان سے اترا محسوس ہوتا ہے، ہر مصرع میں مختلف خیالات باندھنے کی کوشش کرنا دیوانے کی ایک بڑ سی لگتی ہے لیکن ہمارے سر میں بھی سودا ہی سمایا تھا جس کے لیے تحریراً نہ صرف روحِ حافظ بلکہ روحِ مداحینِ حافظ سے بھی معذرت کے طلبگار ہیں۔:)
علامہ شبلی کا واقعہ مزے دار لگتا ہے مزید تفصیل پوچھنے سے آپ نے منع فرما دیا ورنہ ضرور پوچھتے۔۔۔ چوپاٹی کے نام سے ہماری واقفیت تو محض اخبارات میں اجمل قصائی کی جائے گرفتاری کے ذکر تک محدود ہے اور اب یہ شعر پڑھ کر لگتا ہے کہ یقیناً بمبئی کا کوئی ساحلی علاقہ ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ ماشاءاللہ۔۔ بہت زبردست۔۔۔

تخاطب کر گیا تیرا مجھے ممتاز غیروں سے
جوابِ تلخ می زیبد لبِ لعلِ شکرخارا

یہ کیا دورِ خرابی ہے کہ ڈھونڈے بھی نہیں ملتے
جوانانِ سعادت مند پندِ پیرِ دانا را
 
اہا اہا کیا کہنے
غزل ہے کہ سانچے میں ڈھلا ڈھلایا کوئی مجسم وجود
بقول غالب
ترے سرو قامت سے اک قد آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہی


کبھی آدم کو جنت سے تو میرؔ از کوچۂ سادات
کہ عشق از پردۂ عصمت بروں آرد زلیخا را

کیا ہی کہنے جناب بہت ہی کیف آور کلام
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

فاتح

لائبریرین
واہ ماشاءاللہ۔۔ بہت زبردست۔۔۔

تخاطب کر گیا تیرا مجھے ممتاز غیروں سے
جوابِ تلخ می زیبد لبِ لعلِ شکرخارا

یہ کیا دورِ خرابی ہے کہ ڈھونڈے بھی نہیں ملتے
جوانانِ سعادت مند پندِ پیرِ دانا را
اول تو تضمین پسند کرنے پر شکرہ اور بعد ازاں اس دھاگے کو پاتال سے تلاش کر کے اوپر لانے پر بھی بے حد شکریہ۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
اہا اہا کیا کہنے
غزل ہے کہ سانچے میں ڈھلا ڈھلایا کوئی مجسم وجود
بقول غالب
ترے سرو قامت سے اک قد آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہی


کبھی آدم کو جنت سے تو میرؔ از کوچۂ سادات
کہ عشق از پردۂ عصمت بروں آرد زلیخا را

کیا ہی کہنے جناب بہت ہی کیف آور کلام
اللہ کرے زور قلم زیادہ
بہت شکریہ جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔ آپ کی جانب سے پذیرائی ہپر ممنون ہوں
 
Top