فاتح
لائبریرین
اسے عرفِ عام میں "بلیک میلنگ" کہا جاتا ہے۔زیادہ تفصیل تو نہیں بتا سکتا۔لڑکے نے تھوڑا انکار کرنے کی کوشش کی تھی۔تو لڑکی نے زہریلی گولیاں کھانے کی کوشش کی۔اس لئے سب دوستوں نے یہی کہا تھا۔کہ بھائی! دل توڑنا اچھا نہیں۔
اسے عرفِ عام میں "بلیک میلنگ" کہا جاتا ہے۔زیادہ تفصیل تو نہیں بتا سکتا۔لڑکے نے تھوڑا انکار کرنے کی کوشش کی تھی۔تو لڑکی نے زہریلی گولیاں کھانے کی کوشش کی۔اس لئے سب دوستوں نے یہی کہا تھا۔کہ بھائی! دل توڑنا اچھا نہیں۔
مجھے لگتا ہے کہ یہ لڑکا کچھ چھپا رہا ہے اس کا اپنی منگیتر سے کچھ تعلق ضرور رہا ہے ورنہ بلاوجہ کیوںوہ خود کشی کی کوشش کرے گی جان نہ پہچان !
100 فیصد متفق! شادی ایک سمجھوتا ہے اور میاں بیوی کے درمیان دنیاوی بندھن۔ اسی کی بدولت انسانی معاشرہ آج تک قائم ہے۔ باقی اس صدی کے دوران جو یورپ و امریکہ میں شادی کو جوئے سے ملا کر مذاق کا نشانہ بنایا گیا۔ اسکا نقصان انکی آنے والی نسلیں بھگت ہی رہی ہیں۔شادی کو کامیاب بنانے کے لیے "کچھ لو اور کچھ دو" کے فارمولے پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ 100 فیصد اپنی مرضی نہیں چلتی۔
اہاں۔۔۔ شمشاد بھائی! گویا بالکل یہی کہانی آپ کی بھی ہے کہ والدین نے "بس مناسب ہی ہے" کہہ کر ان دیکھی لڑکی سے منگنی کر ڈالی اور بعد میں آپ نے کسی اور طرح سے بھابی کو دیکھا تو وہ پسند نہیں آئیں مگر آپ نے محض والدین کی فرماں برداری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وہیں شادی بھی کر لی۔
اس دھاگے نے تو اچھے خاصے بھانڈے پھوڑ ڈالے۔
شمشاد بھائی! مذاق کر رہا ہوں۔ اگر برا ماننے کا ارادہ ہو تو قبل از وقت آگاہ کر دیجیے گا کہ میں مراسلہ مدون کر دوں۔
شادی شدہ افراد کا قیمتی مشورہ:
آجکل کے حالات کے مطابق شادی سے حتی الوسع بچا جائے۔ چاہے منگیتر کتنی ہی پسند کیوں نہ ہو۔
تو پھر تم نے شادی کہاں کی اور کب کی؟