احمدی نژاد مذہبا یہودی ہیں۔ پاسداران انقلاب کی ویب سائیٹ کا دعویٰ
ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کے بارے میں ان کے سیاسی حریف اور ذرائع ابلاغ ان کے یہودی ہونے کی خبریں شائع کرتے رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ ایران کے ایک اہم ترین ذمہ دار ادارے "پاسداران انقلاب" کی ویب سائیٹ نے صدر نژاد کو یہودی قرار دے کر سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
"العربیہ ٹی وی" کی ایک رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کی ویب سائیٹ" بصیرت" نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر محمود احمدی نژاد اور ان کا گروہ ایک خفیہ یہودی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں۔
قبل ازیں سنہ 2009ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد ممتاز شیعہ رہ نما ڈاکٹر مہدی خزعلی نے الزام عائد کیا تھا کہ صدر احمدی نژاد کا اہل تشیع سے کوئی تعلق نہیں، وہ اپنی جڑیں یہودیوں میں رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ احمدی نژاد نے صرف مصلحت کی خاطر "یہود دشمنی" کا ظاہری طرز عمل اپنا رکھا ہے۔ عملا وہ یہودیوں کے قطعی طور پر مخالف نہیں۔ وہ یہودیوں اور اسرائیل کی اس لیے مخالفت کرتے ہیں تاکہ ان کی حقیقت پر پردہ پڑا رہے۔ جیل میں زیر حراست ڈاکٹر مہدی خزعلی کے دعوے کی پاسداران انقلاب کی ترجمان ویب سائیٹ "بصیرت" پر تصدیق نے ایرانی حکومتی حلقوں میں ایک نئی بے چینی پیدا کی ہے۔
ایران کے امور پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کا خیال ہے کہ "بصیرت" ویب پورٹل نے احمدی نژاد کے یہودی ہونے کا دعویٰ کرکے نہ صرف ایک منفرد مثال قائم کی ہے بلکہ اس دعوے سے پاسداران انقلاب میں صدر محمود احمدی نژاد کی مخالفت بھی سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ پاسداران انقلاب کا ایک بڑا گروہ محمود احمدی نژاد کا حامی نہیں۔ کیونکہ اگر طاقت ور فورس بھی اس طرح کے الزامات عائد کرتی ہے تو یہ صدر پر عدم اعتماد کا برملا اظہار ہے۔
گذشتہ بُدھ کو ویب سائیٹ پر شائع ایک مضمون میں مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ اس کے پاس محمود احمدی نژاد کے زیر زمین سرگرم یہودی تنظیم سے تعلق کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، یہ تمام ثبوت جلد ہی ویب سائیٹ پر شائع کر دیے جائیں گے۔
اگرچہ ویب سائیٹ پراس خفیہ گروہ کے بارے میں کچھ زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم اس کا مختصر تعارف یہ کرایا گیا ہے کہ یہ تنظیم نہ صرف لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کی ترویج کے لیے کوشاں ہے بلکہ یہ یہودیوں کی"ماسونی" نظریات کی پیروکار ایک غیر مذہبی تنظیم ہے جو ملحدانہ افکار پر یقین رکھتی ہے۔
ایران کے سرکردہ اپوزیشن رہ نما اور آیت اللہ خزعلی کے فرزند مہدی خزعلی نے اپنی ویب سائیٹ پر بتایا تھا کہ صدر احمدی نژاد جس یہودی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں، وہ آنوسی یہودیوں کی ایک منحرف جماعت ہے۔ ایران میں اس گروہ نے شمال مشرقی شہر"مشہد" کو اپنی خفیہ سرگرمیوں کا مرکز بنا رکھا ہے۔ اس خفیہ گروہ میں صرف احمدی نژاد ہی ایک اہم شخصیت نہیں بلکہ صدر کے پرنسپل سیکرٹری اسفند یار رحیم مشائی اور صدر کے کئی دوسرے قریبی سیاست دان بھی اسی جماعت سے وابستہ ہیں۔
مہدی خزعلی اس بات پرمُصِر ہیں کہ صدر محمود احمدی نژاد نے مصلحت کی خاطراپنا نام تک تبدیل کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ احمدی نژاد کا اصل (یہودی) نام "سابورجیان" ہے جو ان کی تاریخ پیدائش کی دستاویزات پر آج بھی موجود ہے۔ احمدی نژاد نے یہ نام تبدیل کب کیا، اس کے بارے میں بھی ان کے پاس مصدقہ ثبوت ہیں جو ان کے یہودی ہونے اور تبدیلی نام کی گواہی دیتے ہیں۔ مہدی خزعلی کا دعویٰ ہےکہ موجودہ ایرانی سرکردہ شیعہ رہ علماء بالخصوص آیت اللہ مصباح یزدی اور صدر کے مشیر محمد علی رامین بھی نسلا یہودی ہیں۔
خیال رہے کہ یہودیوں کا" انوسیہ" فرقہ مذہبی تعلیمات سے الگ تھلگ رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ اس گروہ کے وابستگان اعلانیہ مذہبی رسومات ادا نہیں کرتے تاہم انہیں مذہبی عقائد سے جڑے رہنے کی ممانعت نہیں۔ وہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو کر عبادت بھی کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر محمود احمدی نژاد پر یہودی ہونےکے الزامات اور ان کا غیرمدلل جواب تین عشروں سے ایرانی ولایت فقیہ کے نظام کی تہہ میں اختلافات کے ابلتے لاوے کا اظہار ہے۔
ان الزامات سے ایک جانب یہ اشارہ ملتا ہے کہ خود ایرانی مذہبی گروہ اور مذہبی شخصیات ایک دوسرے کے سنگین مخالف ہیں بلکہ اس کشمکش نے ایران کے "شیعہ اسلامی انقلاب " پر کئی سوالیہ نشان مرتب کیے ہیں۔ ملک کے مذہبی و روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای کے حمایت یافتہ صدر احمدی نژاد نے مخالفین کا دلائل و براہین سے جواب دینے کے بجائے ان سے طاقت کے ذریعے نمٹنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے جس نے مذہبی اور مسلکی اختلافات کی خلیج کو اور بھی گہرا کیا ہے۔
نیوز لنک