ابن آدم
محفلین
رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ کراچی میں بدامنی پھیلا کر ایران فرار ہو گیا جہاں پھر اس نے گھر اور کاروبار بھی بنا لیا اور جعلی دستاویزات بھی. ٢٠١٤ میں اس سے صابری نامی شخص کی ملاقات ہوئی جس نے اس عزیر کو ایرانی انٹیلی جنس والوں سے ملوایا اور جہاں پر عزیر بلوچ سے پاکستان کی حساس فوجی تنصیبات اور فوجی افسران کی تفصیلات مانگی گئیں جو اس نے مہیا کیں